کیجریوال ٹرن ناٹ الاؤڈ کے سائن بورڈ

کل میں جب اپنی رہائش گاہ سندر نگر سے دفتر (بہادرشاہ ظفر مارگ) جا رہا تھا تو پرگتی میدان کے سامنے ایک بجلی کے کھمبے پر ایک پوسٹر ٹنگا تھا اس پر لکھا تھا ’یو ٹرن پروہیبیٹڈ‘‘ اور اس کے نیچے کیجریوال کی فوٹو پر کانٹا لگا ہوا تھا اور لکھا تھا کے کیجریوال’’ ٹرن ناٹ الاؤڈ‘‘۔ عزت ہتک کیس میں سزا سے بچنے کے لئے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال ایک کے بعد ایک سیاستدانوں سے معافی مانگ رہے ہیں اس سے ان کی خوب فضیحت ہورہی ہے۔ سیاسی لوگ ان پر طنز کس رہے ہیں۔ اسی کڑی میں اکالی ۔بھاجپا اتحاد کے ممبر اسمبلی منجندر سنگھ سرسہ دہلی کے چوراہوں پر کیجریوال ٹرن ناٹ الاؤڈ کے بورڈ لگوا رہے ہیں۔ معافی مانگنے کا سلسلہ آگے بڑھاتے ہوئے اب شری کیجریوال نے وزیر خزانہ جیٹلی سے بھی معافی مانگ لی ہے ۔ یہ کیجریوال کی اب تک کی سب سے بڑی معافی مانگی جارہی ہے۔ ان کے ساتھ عام آدمی پارٹی کے نیتاسنجے سنگھ ، آشوتوش ، دیپک باجپئی اور راگھو چڈھا نے بھی معافی مانگی ہے۔ جیٹلی نے ان سبھی کو معاف بھی کردیا ہے اس کے بعد دونوں فریقین نے دہلی ہئی کور اور پٹیالہ ہائی کورٹ میں ہتک عزت کا کیس واپس لے لیا ہے وہیں کمار وشواس نے معافی مانگنے سے انکارکردیا ہے۔ ایسے میں ان پر قانونی کارروائی چلتی رہے گی۔ کیجریوال نے عدالت میں بحث کے دوران ان کے وکیل رام جیٹھ ملانی کے ذریعے کئے گئے تبصرہ کے لئے بھی معافی مانگی ہے۔بتادیں کہ اب تک کیجریوال نتن گڈکری، کپل سبل کے بیٹے امت سبل اور وکرم سنگھ میٹھیا سے بھی معافی مانگ چکے ہیں۔ ویسے ابھی کئی نیتاؤں پر بیہودہ اور متنازع تبصرہ کرنے کے کئی معاملہ التوا میں ہیں۔ دہلی کی سابق وزیر اعلی شیلا دیکشت کے خلاف کرپشن کا الزام لگائے جانے کے بعد ان کے او ایس ڈی پون کھیڑا نے کیجریوال کے خلاف ہتک عزت کا معاملہ دائر کیا تھا۔ یہ معاملہ ابھی زیر سماعت ہے۔ وکیل سریندر سنگھ شرما نے بھی وزیر اعلی کیجریوال پر مجرمانہ ہتک عزت کا مقدمہ درج کرایا ہے۔ وزیر اعلی کیجریوال کے خلاف ساؤتھ دہلی سے بھاجپا کے ایم پی رمیش ودھوڑی کی طرف سے داخل ہتک عزت کا معاملہ ابھی نچلی عدالت میں التوا میں ہے۔ بھاجپا نیتا کا الزام ہے کیجریوال نے ایک نیوز چینل کو دئے گئے انٹرویو میں کہا کہ ودھوڑی پر مجرمانہ مقدمہ التوا میں ہے جبکہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں ہے۔ جی ڈی سی اے اور اس کے سابق کرکٹر چیتن چوہان نے بھی کیجریوال کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا ہوا ہے۔ یہ معاملہ جی ڈی سی اے کی مالی دھاندلیوں سے وابستہ ہے جس کا عدالت میں دو پولیس ملازمین نے بھی کیجریوال کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کرایا ہے۔ حکام کے برتاؤ کو لیکر دہلی اسمبلی میں کرائی گئی بحث کے دوران اس وقت ہنگامہ ہوگیا جب اپوزیشن نے مانگ اٹھائی کہ جب وزیر اعلی سبھی سے معافی مانگ رہے ہیں تو لگے ہاتھ چیف سیکریٹری سے بھی معافی کیوں نہیں مانگ لیتے؟ جس سے سرکار میں جاری تعطل کو ختم کردیا جائے۔ دہلی کا وکاس پھر پٹری پر آجائے۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ دہلی کی سرکار کو دہلی کی ترقی کی چنتا نہیں ہے مگر کیجریوال اسی سے معافی مانگتے ہیں جہاں وہ پھنستے دکھائی دیتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!