3550 کروڑ کا قرض، چندہ کوچر کے شوہر کے خلاف جانچ

آئی سی آئی سی آئی بینک کی ایم ی و سی ای او چندہ کوچر و ان کے شوہر دیپک کوچر کی مشکلیں بڑھتی جارہی ہیں۔ سی بی آئی نے دیپک کوچر ویڈیو کان گروپ کے چیئرمین وینو گوپال دھت اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ اس میں فی الحال چندہ کوچر کا نام نہیں ہے۔ دسمبر 2008 میں وینیو گوپال دھت نے دیپک کوچر اور ان کے دو رشتے داروں کے ساتھ مل کر ایک کمپنی بنائی تھی اس کے بعد کمپنی کو64 کروڑ روپے کا لون دیا گیاتھا۔ لون دینے والی کمپنی وینیو گوپال دھت کی تھی بعد میں اس کمپنی کا مالکانہ حق محض 9 لاکھ روپے کے اس ٹرسٹ کو سونپ دیا گیا جس کی کمان دیپک کوچر کے ہاتھ میں تھی۔ دیپک کوچر کو اس کمپنی کا ٹرانسفر وینیو گوپال کے ذریعے آئی سی آئی سی آئی بینک کی طرف سے 2012 میں ویڈیو کون گروپ کو 3250 کروڑ روپے کا قرض ملنے کے چھ مہینے بعد کیاگیا۔ اس قرض کا قریب 86 فیصد (2810 کروڑ روپے) چکایا نہیں گیا۔ 2017 میں ریڈیو کان گروپ کے قرض کو بینک نے ایم پی اے قرار دے دیا۔ اب جانچ ایجنسی دھت کوچر آئی سی آئی سی آئی بینک کے درمیان لین دین کی جانچ کررہی ہے۔ ویڈیو کان کو آئی سی آئی سی آئی بینک یا یہ قرض کل 40 ہزار کروڑ روپے کے قرض کا ایک حصہ تھا جسے ویڈیو کان گروپ نے اسٹیٹ بینک کی قیادت والے 20 بینکوں کے کنسورٹیم سے لیا تھا۔ ویڈیو کان کے ایک ڈائریکٹر اروند گپتا نے 2016 میں بھی نیوپاورریوایبلس پرائیویٹ لمیٹڈ اور وینیو گوپال کے درمیان لین دین کا انکشاف کرتے ہوئے اس بارے میں وزیر اعظم، ریزرو بینک اور دیگر ایجنسیوں کو آگاہ کردیا تھا لیکن اس کے بعد نہ تو کوئی جانچ کی گئی اور نہ ہی کوئی کارروائی ہوئی۔ بقول گپتا انہوں نے دیپک کوچر کی کمپنی نیو پاورپر 2010 سے نظر رکھنی شروع کی تھی کیونکہ وہ ویڈیو کان کے ڈائریکٹر تھے اس لئے ہر کاروباری سرگرمیوں کی جانکاری اپنے پاس رکھتے تھے۔ سی بی آئی نے پہلے معاملہ میں چھ ہفتے پہلے درج ایف آئی آر میں کارروائی شروع کردی ہے۔ ایجنسی نے قرض دینے میں مبینہ گھوٹالوں کا پتہ لگانے کے لئے آئی سی آئی سی آئی بینک کے کچھ افسران سے پوچھ تاچھ کی ہے۔ سی بی آئی کے حکام نے بتایا کہ اگر کسی بھی طرح کی گڑ بڑی کے ثبوت ملے تو بینک کی سی ایم ڈی ،سی ای او چندہ کوچر اور ان کے شوہر دیپک کوچر اور دیگر لوگوں سے مفصل پوچھ تاچھ کے لئے بلایا جاسکتا ہے۔ یہ ایک اور گھوٹالہ ہے جس کی جانکاری سرکار کو تھی لیکن وقت رہتے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ امید کی جاتی ہے قصورواروں کو مناسب سزا ملے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!