کم جونگ ان کی خفیہ ٹرین
نارتھ کوریا کے لیڈر کم جونگ ان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ چوٹی ملاقات سے پہلے انتہائی خفیہ طریقے سے چینی صدر شی جنگ پنگ سے ملنے پیچنگ پہنچ گئے۔ چین کی سرکاری نیوز ایجنسی نے انکشاف کیا ہے کم جونگ ان اور ان کی بیوی تین دن کے لئے چین کے دورہ پر آئے تھے۔ ایجنسی کے مطابق کم نے وہاں نیوکلیائی پھیلاؤ کو روکنے کا عزم کیا۔ بدلنے میں چین نے نارتھ کوریا کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کا وعدہ بھی کیا۔ کم جونگ ان اپنی بیوی سمیت پیچنگ کی ایک خفیہ ٹرین کے ذریعے پہنچے۔ حالانکہ اس بات پر حیرانی ہو سکتی ہے کہ وقت بچانے کے لئے دنیا کے زیادہ تر بڑے لیڈر جب ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹر سے سفر کرتے ہیں تو پھر نارتھ کوریا میں الٹی گنگا کیوں بہی؟ کم جونگ کے والد کم جونگ ال کو بھی ہوائی جہاز میں سفر کرنے سے نفرت تھی۔ جب وہ سال2002 میں تین ہفتے کے روسی دورہ پر گئے تھے تو ان کے ساتھ سفر کرنے والی ایک روسی افسر نے بتایاتھا کہ وہ بھی ٹرین سے آئے تھے لیکن جس ٹرین میں کم جونگ سوار تھے وہ کوئی عام ٹرین نہیں تھی۔ نیویارک ٹائمس کے مطابق بیجنگ میں نظر آئی اس ریلی گاڑی میں 21 کوچ تھے اور ان سبھی کے رنگ ہرے تھے۔ ان کی کھڑکیوں پر ٹینٹڈ گلاس تھا تاکہ کوئی باہر سے یہ دیکھ نہ پائے کہ اندر کون سوار ہے۔ اس ٹرین میں ہرایک ڈبہ بلٹ پروف ہوتا ہے جو عام ریل کے ڈبے کے مقابلہ میں کہیں زیادہ بھاری ہوتا ہے۔ زیادہ وزن ہونے کی وجہ سے اس کی رفتار کم ہوتی ہے۔ اندازہ کے مطابق اس کی زیادہ تر اسپیڈ 37 میل فی گھنٹہ تک ہوتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سفر کرنے والے مسافروں کے لئے شراب جھینگا مچھلی اور پوگ کا انتظام ہے۔ اتنا ہی نہیں جب کم جونگ ال جایا کرتے تھے تو ان کی تفریح کے لئے کچھ عورتیں بھی ٹرین میں ہوا کرتی تھیں جنہیں لیڈی کنڈیکٹرس کے نام سے جانا جاتا ہے۔ نارتھ کوریا کے ڈکٹیٹر کے اس دورہ میں 90 خاص ڈبے تھے جن سے ٹرین چلتی ہے۔ جب بھی نیتا سفر کرتے ہیں تو ایک اڈوانس سکیورٹی ٹرین بھی ہوتی ہے۔ ایک ٹرین میں خود نیتا ہوتے ہیں اور تیسری ٹرین میں فاضل باڈی گارڈز اور دیگر عملہ ہوتا ہے۔ ٹرین کا ڈبہ بلٹ پروف ہے۔ خاص بات یہ بھی ہے کہ نارتھ کوریا میں 20 ایسے اسٹیشن ہیں جو تاناشاہ کے ذاتی استعمال کے لئے بنائے گئے ہیں۔ ٹرین کے بکتر بند مرسڈیز گاڑیاں بھی ہیں جو کم کو ٹرین سے باہر لے جاتی ہیں۔ کم روایتی طور پر نارتھ کوریا کا سب سے قریبی ساتھی ہے۔ اس سفر کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ نارتھ کوریا اب نیوکلیئر ٹیسٹ نہیں کرے گا۔ بربادی کے جو بادل پچھلے دنوں چھائے ہوئے تھے وہ بظاہری طور پر ہٹ گئے ہیں۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں