سچن تندولکر صحیح معنوں میں ایک لیجینڈ ہیں

راجیہ سبھا سے ریٹائرڈ ہورہے 40 ممبران پارلیمنٹ میں سے تین نے اپنے چھ سال کی میعاد میں ایک بھی سوال نہیں پوچھا۔ وہیں این سی پی کے ایم پی اور سچن تندولکر نے قابل قدر کام کیا۔ این سی پی ایم ڈی پی ترپاٹھی ایوان میں حاضری کو لیکر ٹاپ پر رہے۔ راجیہ سبھا کے ریکارڈ کے مطابق وہ99 فیصدی میٹنگوں میں شامل رہے۔ ایوان میں60 ایم پی ریٹائرڈ ہوئے لیکن ان میں سے20 دوبارہ چن کر واپس آئے۔ ایوان میں اپنی میعاد میں ایک سوال نہیں پوچھنے والے ایم پی پرسنا کے چرنجیو اور فلم اداکارہ ریکھا ہیں۔ دونوں کو اس وقت کی یوپی اے سرکار نے نامزد کیا تھا جبکہ ساؤتھ انڈین سنیما کے سپر اسٹار چرنجیو کانگریس کے ٹکٹ پر آندھرا پردیش سے راجیہ سبھا میںآئے تھے۔ کرکٹ کے میدان پر بلے سے اپوزیشن ٹیموں کو جواب دینے کے لئے مشہور سچن تندولکر نے پارلیمنٹ کی پچ پر بھی نکتہ چینی کرنے والوں کو اپنے ہی انداز میں جواب دیا۔ انہوں نے پچھلے چھ سال میں راجیہ سبھا ایم پی کے طور پر تنخواہ اور بھتہ کے ملے قریب90 لاکھ روپے وزیر اعظم راحت فنڈ میں دان دے کر یہ جتادیا کہ انہیں آخر کیو ں لیجینڈ کہا جاتا ہے۔ سچن کی میعاد 26 اپریل کو ختم ہورہی ہے۔ حال ہی میں انہیں دیگر ریٹائرڈ ہورہے ممبران کے ساتھ رسمی الوداعیہ دیا گیا۔سچن کو 26 اپریل2012 کو راجیہ سبھا ایم پی نامزد کیا گیا تھا۔ وہ راجیہ سبھا پانے والے پہلے کھلاڑی تھے۔ انہوں نے بطور ایم پی کانگریس نیتا راہل گاندھی کے پڑوس میں بنگلہ دیا گیا تھا لیکن انہوں نے لینے سے انکار کردیا تھا۔ کچھ ماہ پہلے سچن ایوان میں رائٹ ٹو پلے پر اپنی بات رکھنے کے لئے کھڑے ہوئے لیکن ہنگامہ کے چلتے وہ اپنی بات نہیں رکھ سکے تھے۔ تندولکر کو ان برسوں میں پارلیمنٹ میں کم موجودگی کے لئے کئی بار تنقید جھیلنی پڑی تھی۔ حالانکہ انہوں نے اپنے ایم پی فنڈ کا اچھا استعمال کیا۔ ان کے دفتر سے جاری ریکارڈ کے مطابق وہ دیش بھر میں 185 پروجیکٹوں کو چلا رہے ہیں۔ ان پروجیکٹوں کو الاٹ30 کروڑ روپے میں سے 7.4 کروڑ روپے تعلیم کے میدان میں خرچ کرنے کا دعوی کیا گیا ہے۔ ان میں کلاس روم کی تعمیر اور ان کی تزئین سمیت تعلیم سے وابستہ کئی ترقیاتی کام شامل ہیں۔ ایم پی آدرش گرام یوجنا پروگرام کے تحت سچن نے دو گاؤں کو بھی گود لیا جس میں آندھرا پردیش کا پتم راجو کے پرنا اور مہاراشٹر ا دوجن گاؤں شامل ہے۔ اس سے پہلے بطور ایم پی سچن نے مقامی پارلیمانی حلقہ کے ترقی فنڈ سے جموں کشمیر کے کپواڑہ ضلع کے ایک اسکول کی عمارت بنوانے کے لئے 40 لاکھ روپے دئے تھے۔ سچن کے اس قدم کی محبوبہ مفتی نے بھی تعریف کی تھی۔ سچن صحیح معنوں میں ایک لیجینڈ ہیں جیسا کہ انہوں نے خود بھی ثابت کردیا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!