8ریاستوں کے چناؤ 2019 کا سیمی فائنل

2019 کے عام چناؤ سے پہلے 2018 مودی حکومت اور اپوزیشن کے لئے اپنی طاقت کا تجزیہ کرنے کا برس ہے۔ ان انتخابات کی وجہ سے بھاجپا اور آرایس ایس نے ہر قدم پھونک پھونک کررکھنے کی پالیسی اپنائی ہے۔ ذرائع کی مانیں تو 8 ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی چناؤ کے نتیجے طے کریں گے کہ بھاجپا اور مودی کی ہوا برقرار ہے یا نہیں اور اسے پسینہ بہانا ہوگا۔ مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ، تریپورہ، میگھالیہ، ناگالینڈ کے چناؤ کے نتیجوں کا دوررس اثر ہوگا اس میں مدھیہ پردیش ،راجستھان و چھتیس گڑھ میں بھاجپا کی حکومتیں ہیں اور کانگریس کے پاس کرناٹک ہی ایسی ریاست ہے جہاں ان کی حکومت ہے اس لئے 2019 میں این ڈی اے کو چیلنج دینے کے لئے کانگریس کو یہاں واپسی کرنی ہوگی۔ لیفٹ مورچہ کے لئے بھی آخری قلع تریپورہ کو بچانے کی چنوتی ہوگی۔ کانگریس کے سینئر لیڈر احمد پٹیل نے حال ہی میں کہا کہ گجرات چناؤ کے نتیجوں نے کانگریس ورکروں کو یہ یقین دلایا ہے کہ بھاجپا کو ہرایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے یقین جتایا کہ پارٹی راہل گاندھی کی قیادت میں 2019 کا عام چناؤ جیتے گی ۔ اسمبلی چناؤ کے نتیجے یقینی طور پر 2019 کے چناؤ پر اثر انداز ہوں گے۔ مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ میں 15 برسوں سے بھاجپا کا راج ہے۔ گجرات میں بھاجپا نے 22 سال تک مسلسل قبضہ بنائے رکھا۔ اب بھی کانگریس کو جت کیا ہے حالانکہ چھتیس گڑھ میں بھاجپا کے پاس سب سے لمبے عرصہ سے رہنے والے وزیر اعلی سی ایم رمن سنگھ ہیں۔ وہاں کانگریس سے الگ ہوکر نئی پارٹی کی تشکیل اجیت جوگی کے ذریعے کئے جانے سے بھاجپاکو فائدہ کی امید ہے۔ اگرچہ راجستھان کی طرز پر یہاں بھی کہیں کہیں اقتدار مخالف لہر کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اس کے برعکس تریپورہ میں بھاجپا کو امید ہے کہ وہ ریاست میں مارکسوادی پارٹی کی سرکار کو ہرا سکتی ہے۔ ادھر کرناٹک میں بھی کانگریس سے اقتدار چھینے کے لئے بھرماستر کا بھاجپا استعمال کرے گی۔
سمجھا یہ بھی جارہا ہے کہ ناگالینڈ میں جیت ہار کا بھی قومی سیاست پر اثر پڑے گا۔ یہاں پردیش میں حکمراں ایم پی ایف کی لڑائی پر بھاجپا کی نظریں ٹکی ہوئی ہیں۔ کانگریس صدر راہل گاندھی کا 2018 میں اصلی امتحان ہوگا۔ انہوں نے گجرات میں اپنے سنجیدہ پن سے نتیجوں کو متاثر کیا۔ کانگریس کو امید ہے کہ گجرات میں کچھ سیٹوں سے اقتدار چھننے کی کثر راجستھان ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں پوری کرنے کی کوشش کریں گے۔ کرناٹک میں بھی چناؤ سیدھی نگرانی میں ہوگا۔ ان 8 ریاستوں میں 99 لوک سبھا سیٹیں ہیں اس لئے بھی 2019 کے لہٰذا سے اہم ہیں۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یہ اسمبلی چناؤ عام چناؤ کے لئے سیمی فائنل ہوں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!