پدماوت میں راجپوتوں کی آن بان شان ہی دکھائی گئی ہے

پچھلے کئی دنوں سے فلمسازسنجے لیلا بھنسالی کی فلم ’پدماوت‘ اخبارات و ٹی وی چینلوں کی سرخیاں بنی ہوئی ہے۔ خود کو کرنی سینا کہنے والے کچھ مٹھی بھر لوگوں کی غنڈہ گردی، توڑ پھوڑ ، آگ لگانے سے پیدا خوف کے درمیان 13 ویں صدی کی یہ گورو گاتھا جمعرات کو سنیما گھرو ں میں ریلیز ہوگئی۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ فن اور خوبصورتی کے نظریئے کو دکھانے کیلئے مشہور بھنسالی کی اس فلم کے فن اور موقف سے زیادہ بحث اب اس بات کو لیکر ہورہی ہے کہ فلم میں ایسے کوئی مناظر ہیں یا نہیں جنہیں لیکر اتنا واویلا مچا ہوا ہے۔ اسی شک کو دور کرنے کے لئے میں نے یہ فلم دیکھی۔ میں ناظرین کو اور قارئین کو بتانا چاہتا ہوں کہ فلم میں ایسا کوئی منظریا مکالمہ نہیں ہے جسے رانی پدماوتی یا راجپوتو ں کی شان میں گستاخی کہا جائے۔ فلم میں زبردست ڈائیلاگ ہیں جو راجپوتوں کی جم کر تعریف کرتے ہیں۔ اس فلم میں راجپوتوں کی آن بان شان کو دکھایا گیا ہے جو چنتا کو تلواروں کی ناک پر رکھے ہوئے ہیں وہ راجپوت جو انگارے پر چلیں اور مونچھوں کو تاؤ دیں ، وہ راجپوت جس کا سر کٹ جائے لیکن اپنے دشمنوں سے لڑتے رہے وہ راجپوت۔ راجپوتوں کی آن بان شان دکھاتی ہے یہ فلم۔ یہ ڈائیلاگ پدماوت کے ہی ہیں ہمیں یہ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ بغیر فلم دیکھے پورے دیش میں اتنا ہنگامہ آخر کیوں؟ یہ فلم تو راجپوتوں کی بہادری اور قربانی، بلیدان کی کہانی ہے۔
پدماوت دیکھنے کے بعد اصلی تصویر سامنے آگئی ہے۔ کرنی سینا سمیت تمام راجپوت تنظیم دیش بھر میں غنڈہ گردی مچا تے رہے لیکن وہ انتظار نہیں کرپائے کہ ایک بار پردے پر پدماوت کو دیکھ تو لیں۔ جس طرح اشو کو لیکر احتجاج کررہے ہیں اس میں سچائی ہے بھی یا نہیں؟ دراصل کرنی سینا سمیت تمام تنظیموں تک صحیح پیغام پہنچانا ضروری تھا۔ لیکن بھنسالی کی اس فلم پدماوت میں علاؤ الدین خلجی کوئی ہیرو نہیں بلکہ خطرناک کھلنائک ہے جس سے کوئی صرف نفرت ہی کرسکتا ہے۔ فلم پدماوت کو لیکر جتنا ہنگامہ ہورہا ہے وہ بلا تنازع کتنا غلط تھا وہ فلم دیکھنے کے بعد واضح ہوجاتا ہے۔فلم میں راجپوتوں کی ساکھ اور آن اور عزت کو ٹھیس پہنچانے والا ایک بھی منظر نہیں دکھایا گیا جس کے بارے میں بھنسالی پہلے بھی کہہ چکے تھے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ احتجاج کرنے والوں نے دیکھے بنا ہی زیادہ احتجاج شروع کردیا۔ کہنا غلط نہ ہوگا کہ فلم دیکھنے کے بعد ناظرین راجپوتوں کی ساکھ اور بہادری ، آن بان شان سے متاثر ہوئے بنا نہیں رہ سکتے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!