کاسگنج تشدد کا ذمہ دار کون

جوترنگے ہمارے دیش کے اتحاد، سالمیت اوریکجہتی کی فخر کی علامت ہیں جب اسے ہی لیکر ٹکراؤ اور تشدد ہوتو یہ بہت ہی افسوسناک صورتحال ہے۔ کاسگنج میں ایسا ہی ہوا۔ ایک رپورٹ کے مطابق اترپردیش کے کاسگنج میں 26 جنوری کو ترنگا یاترا کے دوران دو فرقوں کے درمیان تشدد میں چندن پتر سشیل کمار کی موت ہوگئی۔ صبح ساڑھے سات بجے بھاری پولیس فورس کے ساتھ لاش کو کالی ندی پر انتم سنسکار کے لئے لے جارہے لوگوں نے جم کر بھارت ماتا کی جے اور وندے ماترم کے نعرے لگائے۔ آخری رسوم کے بعد جب لوگ واپس لوٹ رہے تھے تو ان میں بھاری ناراضگی تھی۔ اس کے بعد شہر میں تشدد بھڑک گیا۔ شہر کے ندرئی گیٹ پر بلوائیوں نے دو بسوں اور کئی دکانوں کو نذر آتش کردیا۔ یوم جمہوریہ پر کچھ بائیک سوار ترنگا یاترا نکال رہے تھے ان کی زد تھی یاترا اسی سڑک سے نکلے گی ، تو دوسری طرف پروگرام منعقدہ کرانے کی مہلت چاہے تھی۔ ٹکراؤ کے بڑھنے کی کئی اور بھی وجہ بتائی جارہی ہیں۔ کاسگنج میں جو ہوا وہ کیا منظم سازش کا حصہ تھا یا اتفاقی۔ اس بارے میں تصویر آہستہ آہستہ صاف ہونے لگی ہے۔ تشدد کو لیکر انتظامیہ کو بھیجی گئی خفیہ رپورٹ میں ہنگامہ کے لئے کچھ اپوزیشن لیڈروں کی طرف سے اشارہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق چندن گپتا کے مبینہ قاتلوں کو مقامی نیتاؤں کی سرپرستی حاصل ہے۔ دوسری طرف انتظامی ناکامی پر حکومت نے سخت رویہ اختیار کیا ہے۔ وہاں تشدد بھڑکانے پر نیشنل سیکورٹی قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ کاسگنج میں پہلے ہی سے کشیدگی رہی ہوگی جو یوم جمہوریہ پر سامنے آگئی۔ سوال یہ ہے کہ کاسگنج انتظامیہ کیا کررہا تھا؟ کیا انہیں اندر خانے کشیدگی و تیاریوں کا پتہ نہیں چلا؟ اگر انتظامیہ پہلے ہی احتیاطاً قدم اٹھا چکا ہوتا تو شاید اس تشدد سے بچا جاسکتا تھا۔ انتظامیہ کی سنجیدگی کو دھیان میں رکھ کر ترنگا یاترا کا روٹ بدلا جاسکتا تھا لیکن جھنڈا لہرانے کے پروگرام کو کہیں اور بھی کرنے کو کہا جاسکتا تھا لیکن افسوس انتظامیہ اپنی ذمہ داری کو نبھانے میں ناکام رہا ہے۔ سیاسی پارٹیوں نے اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی نتیجہ یہ ہوا کہ کچھ بے قصور لوگوں کی جان چلی گئی اور سرکاری پراپرٹیوں کو آگ کے حوالہ کیا گیا۔امید کرتے ہیں کہ سرکار اور انتظامیہ اس آگ کو دوسرے علاقوں میں پھیلنے سے روکے۔ کاسگنج بحال امن کیلئے شرارتی عناصر پرلگام لگائے۔ سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ آخر کون کاسگنج تشدد کا ذمہ دار ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!