راہل گاندھی کی تاجپوشی اس لئے کانگریس کیلئے ضروری ہے

پچھلے کچھ عرصے سے راہل گاندھی وزیر اعظم اورمودی سرکار پر تلخ حملہ کررہے ہیں۔ محنت میں بھی جی جان سے لگے ہوئے ہیں۔سہ روزہ امیٹھی دورہ میں راہل گاندھی نے نریندر مودی سرکار کو ہرمحاذ پر ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم اب بہانے بازی بند کریں اور فیصلے لینے میں جو غلطیاں ہوئیں ہیں انہیں قبول کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو یہ زیب نہیں دیتا کہ بگڑتی معیشت، کسانوں کی خودکشیاں یا بے روزگاری کی بات کرنے پر بہانے بازی شروع کردیں۔ انہوں نے وزیر اعظم مودی کو چیلنج دیتے ہوئے کہا اگر مودی دیش کا بھلا نہیں کرسکتے تو کرسی چھوڑدیں، ہم چھ مہینے کے اندر سب ٹھیک کردیں گے۔ دیہات سے روزانہ 30 ہزار نوجوان روزگار کی تلاش میں شہر آجاتے ہیں لیکن صرف 400 افراد کو ہی کام ملتا ہے۔ مودی جی کی پالیسیوں کے سبب فیکٹریاں بند ہورہی ہیں، نوجوان بے روزگار ہورہے ہیں ان میں غصہ بڑھ رہا ہے۔ لگتا ہے راہل گاندھی اب کانگریس صدر کا عہدہ سنبھالنے کوتیار ہیں۔ ایسے میں پارٹی میں راحت اور اندیشات دونوں کا ماحول ہے۔ راحت اس لئے کہ کانگریس نے جب بھی ان کی تاجپوشی کا ماحول بنایا تو انہوں نے اس سے بچنے کی کوشش کی۔ اندیشات کوبھی سمجھا جاسکتا ہے کیونکہ درپردہ طور سے ان کے کئی تنظیمی اور سیاسی تجربات ناکام رہے ہیں۔اس کے باوجود کانگریس کے زیادہ تر لیڈروں کی رائے ہے کہ پارٹی میں گروپ بندی اور بغاوت سے نمٹنے کیلئے گاندھی ازم کی ضرورت ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا خیال ہے کہ دیر سے ہی صحیح لیکن اب یہ کام ہوجانا چاہئے۔ امریکی یونیورسٹی سمیت حال ہی میں کئی جگہوں پر راہل گاندھی کی پرفارمینس توقع سے کہیں بہتر رہی ہے ایسے میں پارٹی میں اس بات کو لیکر بہتوں کی امیدیں بڑھ گئی ہیں۔ راہل رائٹ ٹریک پر ہیں۔ راہل چاہے پسند کریں یا نہیں پارٹی صدر کے عہدے پر ان کی تاجپوشی سے مودی بنام راہل 2019 لڑائی کا پرومو چلنے لگے گا۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی نے ایک سال پہلے ہی ریزولوشن پاس کر گاندھی سے پارٹی کی ذمہ داری سنبھالنے کی درخواست کی تھی۔ حالانکہ اس کے بعد چناؤ تک یعنی تاجپوشی کا ماحول تیار کرنے میں ایک سال لگ گیا۔ کانگریس نیتاؤں کا یہ بھی خیال ہے کہ اکنومک سلوڈاؤن، نوٹ بندی کے خراب نتائج، جی ایس ٹی کے سبب ہو رہی دقتیں، ذرعی سیکٹر کی تکالیف ،روزگار میں کمی کو لیکر نوجوانوں میں مایوسی اور مڈل کلاس طبقے کی ناراضگی 2014 لوک سبھا چناؤ میں بھگوا لہر کے بعد پہلی بار ایک ساتھ دکھائی دئے ہیں۔ مودی سرکار کے ذریعے ترقی کا راگ جپنے اور اس مورچے پر بی جے پی کی حالت خراب ہونے کے پیش نظر اپوزیشن کو اگلے لوک سبھا چناؤ وقت سے پہلے ہونے کے امکان نظر آرہے ہیں۔ اگلے لوک سبھا چناؤ میں ویسے تو ابھی 15 مہینے باقی ہیں لیکن کانگریس کو لگ رہا ہے کہیں مودی 2018 میں چناؤ نہ کرالیں اس لئے راہل گاندھی کی تاجپوشی ضروری ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!