لالو پریوار انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے
قریب د و دہائی پہلے لالو پرساد یادو نے بہار کی سیاست میں نعرہ دیا تھا’ جب تک رہے گا سموسے میں آلو تب تک رہے گا بہار میں لالو‘ اسی کے ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ بہار کی سیاست سے انہیں 20 برس تک کوئی نہیں ہٹا سکتا۔ یہ دونوں باتیں لالو نے اس وقت کہی تھیں جب چارہ گھوٹالہ کے سبب جیل بھی گئے تھے۔ اس بحران سے تو لالو نے خود کو باہر نکال لیا تھا اور بہار کی سیاست میں ایک مضبوط مرکز بنے رہے لیکن سال2017 میں یہ سوال مضبوطی سے سامنے آیا جب لالو پرساد یادو اور ان کی پارٹی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) اب تک کے سب سے مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ جہاں لالو اور ان کا پورا خاندان کرپشن کے الگ الگ معاملوں میں پھنس چکا ہے وہیں سیاسی سطح پر بھی لالو اب نتیش بی جے پی کے اتحاد کے سامنے سماجی تجزیوں کے تانے بانے میں پھنستے دکھائی دے رہے ہیں۔ جانچ ایجنسی سی بی آئی سے ملی اطلاع کے مطابق لالو اور ان کے کنبے کے خلاف جاری جانچ آخری مرحلوں میں ہے۔ریلوے اور چارہ گھوٹالہ سے جڑی جانچ اس سال ہر صورت میں پوری ہوجائے گی اور بہت جلد ان معاملوں میں فائنل چارج شیٹ درج ہونے لگے گی۔ چارہ گھوٹالہ معاملہ میں تو سپریم کورٹ کی جانب سے طے ڈیڈ لائن کے مطابق اسی سال فیصلہ آجائے گا۔ سی بی آئی کا دعوی ہے کہ ان دونوں معاملوں میں لالو کے خلاف پختہ ثبوت ہیں۔ اس کے علاوہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ سے جڑی جانچ بی اگلے مہینے میں آخری مقام پر پہنچنے والی ہے۔ لالو بھلے ہی ریلوے سی ٹی سی کے دو ہوٹلوں کے پٹے پر دینے کے فیصلے کو حکام پر ٹالنے کی کوشش کررہے ہوں، لیکن جانچ ایجنسیوں کے پاس موجود ثبوتوں کے بعد ان کا بچنا آسان نہیں ہوگا۔ سی بی آئی کے ہاتھ ریل وزارت کی نوٹ شیٹ بھی لگی ہے جس سے صاف ہے کہ دونوں ہوٹلوں کے پٹنہ کے چانکیہ ہوٹل کے مالکوں کو پٹے پر دینے کی ہدایت خود لالو نے دی تھی۔ ہوٹل پٹے پر دینے کے فیصلے میں لالو کی شمولیت ہی نہیں بلکہ بدلے میں پٹنہ میں مال کے لئے زمین حاصل کرنے کا ثبوت بھی جانچ ایجنسی کے پاس ہے۔ لالو یادو ہوٹل کے پٹے اور پٹنہ کی زمین کو الگ الگ بتانے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن سی بی آئی کا کہنا ہے یہ محض اتفاق ہی نہیں ہے کہ ہوٹل کو پٹے پر دینے کا فیصلہ سستے میں کافی مہنگی زمین کو ان کے ساتھی وزیر پریم چند گپتا کی بیوی کے نام رجسٹری ایک ہی وقت میں ہوئی ہے۔ یہ ہی نہیں ،بعد میں یہ زمین سیدھے ان کے بیٹے تیجسوی اور بیوی رابڑی دیوی کی کمپنی کے پاس آگئی، یہ سیدھے طور پر آپسی ملی بھگت سے کئے گئے لین دین کا معاملہ ہے۔ لاکھ ٹکے کا سوال: کیا لال ٹین کی لو بچا پائیں گے لالو؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں