لاہورضمنی چناؤ نتائج کا دور رس نتیجہ سامنے آئے گا

پچھلے کچھ دنوں سے پاکستان میں قومی اسمبلی کے حلقہ 120 لاہور ضمنی چناؤ کا بخار چڑھا ہوا تھا۔ اس چناؤ حلقہ سے نواز شریف تین بار چن کر وزیر اعظم کی گدی پر پہنچے تھے۔ اس بار ان کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز چناؤ لڑ رہی تھیں۔ ایتوار کو اس ضمنی چناؤ کو لندن میں کینسر کا علاج کرا رہی نواز شریف کی بیگم کلثوم نواز نے یہ سیٹ جیت لی ہے۔ جولائی میں نواز شریف کو پی ایم عہدے کے لئے نا اہل قرار دئے جانے کے بعد کلثوم نے ان کی سیٹ پر چناؤ لڑا تھا۔ نواز شریف پر کرپشن کے الزاموں میں پھنسنے کے بعد یہ ضمنی چناؤ ان کا امتحان بھی تھا اور ساکھ بھی۔ اس بار ان کی بیگم کلثوم نواز نے بازی ماری اور تحریک انصاف کی امیدوار یاسمین راشد کو تقریباً 15 ہزار ووٹوں سے ہرادیا۔ مگر اس ضمنی چناؤ کے نتیجوں سے بھی زیادہ اہم بات جس کی طرف میڈیا کا دھیان کم گیا وہ یہ ہے کہ مسلم لیگ نواز اور تحریک انصاف کے بعد تیسرے نمبر پر ایک ایسے آزاد امیدوار نے 5 ہزار ووٹ لئے جسے لشکر طیبہ عرف جماعت الدعوی کے لیڈر حافظ سعید کی حمایت حاصل تھی جبکہ آصف علی زرداری کی پارٹی کو صرف ڈھائی ہزار ووٹ ملے۔ شیخ محمد یعقوب کا چاؤ کمپین جماعت الدعوی کی شاخ سے ڈیڑھ ماہ پہلے قائم ہوئی ملی مسلم لیگ ورکرس نے کی تھی۔ یوں سمجھے جو تعلق بی جے پی۔ آر ایس ایس میں ہے وہی تعلق ملی مسلم لیگ کا حافظ سعید کی جماعت الدعوی سے ہے مگر کیونکہ ملی مسلم لیگ ابھی چناؤ کمیشن میں رجسٹرڈ نہیں ہے اس لئے اس کے امیدوار نے آزاد کے طور پر چناؤ لڑا۔ ملی مسلم لیگ نے چناؤ کمپین میں اچھا خاصا پیسہ خرچ کیا۔ ممبئی آتنکی حملہ کے ماسٹر مائنڈ حافظ سعید کی نئی پارٹی ملی مسلم لیگ نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان میں 2018ء کے عام چناؤ میں ہر سیٹ پر وہ اپنے امیدوار اتارے گی۔ لاہور ضمنی چناؤ میں حافظ سعید کی تنظیم جماعت الدعوی حمایتی امیدوار شیخ یعقوب نے تیسرے نمبر پر رہنے کے بعد یہ بات کہی۔ شیخ یعقوب کی ریلیوں میں حافظ سعید کے پوسٹر بھی نظر آئے حالانکہ چناؤ کمیشن نے سختی سے منع کیا تھا کہ جن لوگوں پر کٹر پسندی کا الزام ہے اس کا نام چناؤ کمپین میں استعمال نہیں ہوسکتا۔ خود حافظ سعید جنوری سے اپنے گھر میں نظر بند ہے۔ مسلم لیگ کی اپنی پیدائش کے چند ہفتے بعد ہی چناؤ میں حصہ لینا اور تیسرے نمبر پر آنا اس لئے بھی اہم ترین ہے کیونکہ سب سے زیادہ امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بیجنگ میں عیسائی لیڈروں کی میٹنگ کی طرف سے پاکستان کو کہا گیا کہ وہ اپنے یہاں ایسی تنظیموں کو روکے جن پر علاقوں میں دہشت گردی پھیلانے کا الزام ہے۔ تب سے پاکستانی حکومت میں دو طرح کی بحث جاری ہے۔ سویلین حکومت چاہتی ہے کہ خارجہ پالیسی میں تبدیلی ہو کیونکہ اب صرف یہ کہنے سے دنیا مطمئن نہیں ہوگی کہ پاکستان کاآتنک وادی تنظیموں کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ دوسری طرف یہ دلیل بھی دی جاتی ہے کہ اگر ان کٹر پسند تنظیموں کو ملک کی قومی دھارا میں شامل کیا جائے تو ہم دنیا سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے ان لوگوں کو ایک نیا راستہ دکھایا ہے جس میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں ہے لیکن مشکل یہ ہے کہ اگر کل کٹر پسند آج کے جمہوری سیاست میں اپنے اسی نظریئے کے ساتھ اترتے ہیں جس سے باقی دنیا فکر مند ہے تو ایسی صورت میں انہیں قومی دھارا میں لانے کا فائدے کی جگہ زیادہ نقصان نہ ہوجائے۔ یہ ممکن ہے کہ اگر حافظ سعید قومی سیاست کا حصہ بنتے ہیں تو ایسا نہیں ہوگا کہ حافظ سعید اپناآتنک وادی نظریہ چھوڑدیں گے۔کیونکہ نواز شریف کی بیوی کلثوم نواز کو گلے کا کینسر ہے، ان کا علاج جاری ہے اس لئے چناؤ کمپین کی ساری ذمہ داری ان کی بیٹی مریم نواز کو دی گئی تھی۔ مریم نواز بہت تیز طرار لیڈر ہیں اور پنجاب میں ان کی کافی مقبولیت ہے۔ ان کا مقابلہ میں مرحوم وزیر اعظم بے نظیر بھٹو سے کیا جاتا ہے۔ اس لئے کلثوم کی غیر موجودگی میں بھی ان کی چناؤ کمپین میں کوئی فرق نہیں پڑا۔جیت اصل میں ہوئی تو مریم شریف اور حافظ سعید کی ہوئی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!