روہنگیا دیش کی یکجہتی اورسالمیت کیلئے خطرہ ہیں

دیش میں ناجائز طریقے سے رہ رہے بہت سے روہنگیا مسلموں کا تعلق پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور آتنکی تنظیم آئی ایس آئی ایس سے ہے۔ یہ دیش میں حوالہ اور فرضی دستاویزات کا کاروبار چلا رہے ہیں اور بھارت کی اندرونی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہیں۔ یہ بات مرکزی حکومت نے روہنگیا مسلمانوں پر پیرکے روز سپریم کورٹ میں دائر 16 صفحات کے حلف نامہ میں کہی ہے۔ مرکزی حکومت نے یہ بھی صاف کیا کہ کس پناہ گزیں کو دیش میں رکھا جائے اور کسے نہیں یہ سرکار کا پالیسی میٹر ہے۔ اس اختیار میں کوئی دخل نہیں دے سکتا۔ کوئی آتنکی پس منظر سے ہے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف سرکار کے پاس مزید معلومات ہیں جو بہت اہم ہیں لیکن فی الحال انہیں افشا نہیں کیا جاسکتا۔ مگر عدالت کو ضرورت ہوتو سرکار سیل بند لفافے میں یہ جانکاری دے سکتی ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ کچھ روہنگیا مسلمان ناجائز اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ حوالہ کے ذریعے ناجائز طور سے فنڈ اکٹھا کرتے ہیں اور بھارت میں اسمگلنگ بھی کررہے ہیں۔ فرضی پین کارڈ اور آدھار کارڈ بھی بنوا لئے ہیں۔ ان کے یہاں رہنے سے ہندوستانی شہریوں کے بنیادی حقوق بھی متاثر ہوں گے کیونکہ دیش کے وسائل کا استعمال ناجائز طور سے رہ رہے روہنگیا مسلمان بھی کریں گے۔ تازہ بحران اس لئے کھڑا ہوا ہے کیونکہ روہنگیا مسلمانوں کو راکائن روہنگیا سولویشن آرمی کے لڑاکو نے 25 اگست 2017 کو فوج اور بارڈر پولیس کی 25 چوکیوں پر حملہ کردیا تھا اور ایک درجن سیکورٹی جوانوں کو مار ڈالا تھا۔ اس پر فوج نے روہنگیا صفائی مہم شروع کردی۔ اب تک قریب چار لاکھ لوگ میانمار سے بھاگ کر پڑوسی دیش پہنچ چکے ہیں اوپر سے دیکھنے میں یہ مذہب کی بنیاد پر ستائے جانے کا معاملہ لگتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اصلی لڑائی قدرتی وسائل پر قبضے کو لیکر ہے۔ بنگلہ دیش اور میانمار کی سرحد پر بسے روہنگیا دہائیوں سے روز گار کی تلاش میں سرحد کے آر پار آتے جاتے رہے ہیں لیکن پچھلے 50 سال کی فوجی حکومت نے میانمار میں انہوں نے آہستہ آہستہ شہریت کے بنیادی حقوق سے بھی محروم کیا جاچکا ہے۔ انہیں وہاں سے بھگا کر ان کی زمینوں کو سرکار اور جاپان، کوریا و چین کی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے حوالہ کیا جارہا ہے،ایسا کہنا ہے روہنگیا مسلمانوں کا۔ ان کے بارے میں بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کے پاس کئی سنسنی خیز دستاویزات موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق آئی ایس آئی 1971ء میں بنگلہ دیش کے قیام کے بعد سے ہی روہنگیا مسلمانوں کو فرقہ وارانہ معاملہ میں استعمال کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔ آئی ایس آئی بنگلہ دیش اور نارتھ ویسٹ میانمار کے روہنگیا اکثریتی علاقہ رکھائن کے کٹرپسندوں کو ملا کر ایک الگ مسلم خطہ بنانے کا بلیو پرنٹ تیار کرچکی ہے۔ بھارت ، بنگلہ دیش اور میانمار کے خلاف ان کو استعمال کرنے کے لئے آئی ایس آئی بے قرار ہے۔ دو دن پہلے روہنگیا مسلمانوں کو ٹریننگ دے کرتیار کرنے کی سازش کے لئے بھارت آئے القاعدہ کے آتنکی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے بنگلہ دیشی نژاد اس برطانوی شہری کو ایتوار کی شام دہلی کے شکر پور بس اسٹینڈ کے پاس پکڑا۔ پہلے اس نے اپنا نام احتشام الحق بتایا لیکن اصلیت میں وہ سمیع الرحمان عرف راجو بھائی نکلا۔ روہنگیا مسلم بنیادی طور سے بنگلہ دیشی ہیں اور بنگلہ دیش ہی جانا چاہئے۔ بنگلہ دیش نے ان کے لئے کئی کیمپ لگائے ہیں۔ خبر ہے کہ ترکی نے بنگلہ دیش کو روہنگیا پناہ گزینوں کے لئے پیسہ دینے کا وعدہ بھی کیا ہے۔ بھارت پہلے ہی لاکھوں بنگلہ دیشیوں کی گھس پیٹھ سے پریشان ہے ، بھارت میں ساری دنیا کے پناہ گزینوں کا ٹھیکا نہیں لے رکھا ہے۔ ہم نے یوروپ کا حال دیکھا ہے وہاں شام اور عراق سے لاکھوں مسلمانوں نے پناہ لی ہے۔ ان میں القاعدہ میں اور آئی ایس آئی ایس نے اپنے قاتل داخل کردئے ہیں۔آئے دن یوروپ کے کسی نہ کسی شہر میں بم دھماکہ ،سوسائڈ بلاسٹ کے معاملہ سامنے آرہے ہیں۔ ہم بھارت سرکار کے موقف سے متفق ہیں۔ دیش کی یکجہتی اور سلامیت کی خاطر ہم کوئی نیا خطرہ مول نہیں لے سکتے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!