پاکستان میں آتنکیوں کا اڈہ بنے مدرسے

آخر کار پاکستان نے قبولا ہے کہ آتنکیوں کا اڈہ بن گئے ہیں یہ مدرسے۔ پاکستان کے سرکردہ سفارتکار نے کہا ہے کہ افغان۔ پاک سرحد اور قبائلی علاقوں خاص طور پر نارتھ وزیرستان کے ارد گردواقع مدرسے دہشت گردانہ سرگرمیوں کا مرکز بن گئے ہیں لیکن انہوں نے اس کے لئے افغان پناہ گزینوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جو 9/11 کے بعد امریکہ کے ذریعے طالبان کو اقتدار سے بے دخل کئے جانے کے بعد دیش میں گھس آئے تھے۔ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے خصوصی معاملات کے مشیر سرتاج عزیز نے اس ہفتے ڈیفنس مصنیفین کے ایک گروپ سے کہا کہ مدرسوں کے پاس تصور سے پرے دہشت گردی کا ٹھوس بنیادی ڈھانچہ ہے۔ یہ بم بنانے کا کارخانہ چلا رہے ہیں۔ یہ دہشت گردوں کے تجربے کا مرکز ہے اور اس میں فدائین حملہ آوروں کو ٹریننگ دی جاتی ہے۔ یہ سب مسجد کے اندر کثیر منزلہ تہہ خانے میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا مجھے یاد ہے کہ میں میران شاہ میں ایک مسجد میں گیا تھا باہر سے ہمیں کچھ نہیں دکھا لیکن اندر 70 کمروں کا تین منزلہ تہہ خانہ تھا جس میں چار پانچ آئی ای ڈی کارخانے، چارپانچ فدائین تجربہ سینٹر کمیونی کیشن نیٹورک ،خاص کمرے، کانفرنس روم اور جنگ سے متعلق بنیادی ڈھانچہ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کیسی آتنکی بنیادی ڈھانچے کی گہری جڑیں بن گئی ہیں۔ عزیز نے اندازہ لگایا کہ نارتھ وزیرستان میں اس طرح کے بنیادی ڈھانچے والی 30-40 مسجدیں ہیں۔ 
نارتھ وزیرستان میں جون 2014ء میں پاکستانی فوج نے آپریشن’ ضرب غضب ‘ شروع کیا تھا۔ افغان۔ پاک سرحد سے لگے قبائلی علاقوں میں 7 ایجنسیاں ہیں اور نارتھ وزیرستان ان میں سے ایک ہے۔ واشنگٹن میں امریکہ پاکستان چھٹی فوجی مذاکرات میں شرکت کرنے آئے عزیز نے کہا کہ ہمارے اندازے کے مطابق خاص طور پر ان ایجنسیوں میں اتنے آئی ای ڈی کارخانے تھے کہ اگر یہ بغیر رکاوٹ کے چلتے رہتے تو جس طرح کے حملے وہ کرتے رہے ہیں اس کے لئے ان کے پاس اگلے 20 سال کے لئے کافی آئی ای ڈی تھے۔ انہوں نے کہا دہشت گردی کا یہ مسئلہ ہمیں 9/11 کے بعد وراثت میں ملا جب لوگ سرحد پرہماری طرف آ گئے اور وہ ہمارے لئے ایک خطرہ بن گئے کیونکہ وہ دنیا کے اپنے حصے پر اپنی پکڑ کھو بیٹھے تھے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہماری قبائلی پٹی بہت بڑی ہے اور بہت کھلا خطہ ہے۔ شروع میں وہ پناہ مانگنے آئے تھے لیکن انہوں نے قبائلی لیڈروں کو قتل کیا اور پھر انہوں نے اپنا کمیونی کیشن نیٹ ورک ، آئی ڈی کارخانے اور فدائین ٹریننگ سینٹر قائم کرنے شروع کردئے۔ یہ پہلی بار ہے کہ جب پاکستان نے قبول کیا ہے کہ کچھ مدرسے دہشت گردی کا مرکز ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!