کشمیر پنڈت ہوں، دہشت گردی کے خلاف بولتا ہوں اس لئے ویزا نہیں
پاکستان نے بالی ووڈ اداکار انوپم کھیر کو ویزا دینے سے انکار کرکے اپنی ہی کرکری کرائی ہے۔انوپم کھیر 5 فروری کو کراچی میں ہونے والی ساہتیہ کانفرنس میں شامل ہونے والے تھے۔ کھیر نے منگل کو کہا ہوسکتا ہے میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حمایت میں بولتا ہوں ، کشمیری پنڈتوں کی آواز اٹھاتا ہوں ، اس وجہ سے پاکستان نے ویزا دینے سے انکار کردیا ہو۔ کھیر نے کہا کراچی لٹریچر فیسٹیول میں جانے کے لئے 18 لوگوں میں سے مجھے چھوڑ کر باقی سب کو ویزا دے دیا گیا ہے۔ میں پاکستان کے اس رویئے سے دکھی ہوں، وہیں نئی دہلی میں واقع پاکستانی ہائی کمیشن نے کہاکھیر نے ویزا کے لئے درخواست نہیں دی۔ انوپم کھیر نے کہا کہ ہائی کمیشن جھوٹ بول رہا ہے۔ میں یہ اشو وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے اٹھاؤں گا۔ جن لوگوں کو ویزا دیا گیا ہے ان میں سینئر کانگریسی لیڈر سلمان خورشید، صحافی برکھا دت اور اداکارہ نندتا داس شامل ہیں۔ ایل جی وی ٹی رضاکار لکشمی نارائن ترپاٹھی کو بھی ویزا دیا گیا ہے۔ ویسے یہ پہلی بار نہیں جب پاکستان نے انوپم کھیر کو ویزا دینے سے انکار کیا ہو۔ پاکستان پہلے بھی دو بار انوپم کھیر کو ویزا دینے سے انکارکرچکا ہے۔ انوپم نے کہا کہمجھے پتہ نہیں ویزا دینے سے انکار کیوں کیا گیا ہے؟کیا اس لئے مجھے ویزا نہیں دیا گیا کیونکہ میں کشمیری پنڈت ہوں یا میری دیش بھگتی کی وجہ سے؟کیا یہ اس لئے ہے کہ میں اس ملک میں نہیں جاتاوہاں اپنے دیش کی برائی نہیں کرتا، میں دہشت گردوں کی زبان نہیں بولتا،ایسی لاکھوں وجہ ہوسکتی ہیں۔ کراچی فیسٹیول کے لئے انوپم کھیر کو ویزا دینے سے انکار کئے جانے کے بعد پاک ہائی کمیشن کی طرف سے ویزا کے بارے میں دی جارہی صفائی رنگے ہاتھوں پکڑی گئی چوری کو چھپانے جیسی لگتی ہے۔ بھارت اور پاکستان کے اداکار دانشور اور کلچرل ملازمین ایک دوسرے ملکوں میں آتے جاتے ہیں لیکن ایسا ممکنہ طور پر پہلی بار ہوا ہے جب کسی ہندوستانی اداکار کو پاکستان نے ویزا دینے سے انکار کیا ہو۔ انوپم کھیر نے نہ صرف بھارت کے بلکہ بین الاقوامی شہرت یافتہ اداکار ہیں جنہیں کئی قومی ایوارڈ مل چکے ہیں۔ جنہیں حال ہی میں پدم بھوشن سے بھی نوازا گیا ، اس کے ساتھ ہی وہ کشمیری پنڈت بھی ہیں اور سماجی و سیاسی اور کلچرل ایشوز پر کھل کر اپنا نظریہ رکھتے ہیں۔ وہ دہشت گردی اور کشمیری پنڈتوں کو لیکر بھی زیادہ آواز اٹھاتے ہیں لہٰذا کیوں نہیں مانا جانا چاہئے کہ پاکستان میں ان کا آنا ایسے لوگوں کو گوارہ نہ ہو جو کسی طرح کشمیر کو اشو بنائے رکھنا چاہتے ہیں؟ لگتا ہے پاکستان کو خوف تھا کہ انوپم کھیر دہشت گردی اورکشمیری اشو پر وہاں پرزور ڈھنگ سے بھارت کا موقف رکھ سکتے تھے جس سے پاکستان کی اپنے ہی گھر میں تھو تھو ہوتی۔ اس سے یہ بھی سوال تازہ ہوجاتا ہے جو میں بار بار اسی کالم میں اٹھاتا رہا ہوں کہ ہم ان پاکستانی اداکاروں کو اتنے کھلے دل سے بالی ووڈ میں کیوں اینٹری دیتے ہیں۔ کتنی شرم کی بات ہے کہ پاکستان نے آج تک نہ تو لتا منگیشکر یا امیتابھ بچن کو پاکستان آنے کی دعوت دی؟ کیا شیو سینا غلام علی کے پروگرام کی مخالفت کرتی ہے تو کیا غلط کرتی ہے؟ معاملہ چاہے ویزا کا ہو یا دہشت گردی کا پاکستان کی سیاست صاف ہے۔ وہ جو نہیں کرنا چاہتا نہیں کرتا۔ یہ تو ہم ہی ہیں جو بن بلائے ان کے گھر پہنچ جاتے ہیں۔ انوپم کھیر کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ صرف ایک اداکار کی ہی نہیں بلکہ پاکستان میں رہ رہے ان کے پرستاروں کی بھی بے عزتی ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں