اور اب دہلی سرکارکی اپنے افسروں سے ٹھنی

دہلی سرکار کی مرکزی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر میونسپل کارپوریشنوں اور دہلی پولیس کے بعد اب اپنے ہی افسروں سے ٹھن گئی ہے۔دہلی سرکار تو لگتا ہے کہ صرف لڑائی اور تنازعوں کی سیاست ہی جانتی ہے۔ اب اس کا افسروں سے تنازع بڑھتا جارہا ہے۔ حکومت نے اپنے دو اعلی افسروں کو معطل مانتے ہوئے ان کی تنخواہ آدھی کردی ہے تو ریاستی وزیر داخلہ ستندر جین کے ذریعے تنخواہ کی جگہ گزارہ بھتہ دینے کے احکامات سے دونوں معطل افسروں نے کرارا جواب دیا ہے۔ دہلی کے وزیر داخلہ ستیندر جین نے جن سکریٹریوں کو معطل کیا تھا ، انہوں نے اپنے حق کو لیکر پہلی بار وزیر پر پلٹ وار کرتے ہوئے تنخواہ کٹوتی اور معطلی کے حکم کو غلط ٹھہرایا۔ معطل کئے گئے اسپیشل سکریٹری یشپال گرگ اور سبھاش چندر وزیر کے فیصلے کو بے وجہ بتا رہے ہیں۔ 27 جنوری کو وزیر کے ذریعے جاری اس حکم میں لکھا ہے کہ اسپیشل ہوم سکریٹری یشپال گرگ اور سبھاش چندر معطل ہیں۔ لہٰذا چھٹی پر رہنے کے دوران سرکاری ملازم کو صرف گزارہ بھتہ ملنے کا ہی حق ہے ۔ معطل کے دوران چھٹی میں تنخواہ 50 فیصدی اور مہنگائی بھتہ ہی معطلی کی واپسی تک دیا جائے گا۔ دونوں ڈینکس افسران کا دوسری طرف کہنا ہے کہ وہ صرف وزارت داخلہ (مرکز) کے ماتحت آتے ہیں۔ وزیر کے حکم کے بعد دونوں ڈینکس افسران نے وزیر پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ معطل نہیں ہیں پھر ان کی سیلری کاٹنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ وہ تو کام پر ہیں۔ ہوم منسٹر ستیندر جین کی طرف سے محکمہ داخلہ کے دونوں اسپیشل سکریٹری یشپال گرگ ، سبھاش چند کی معطلی قائم رکھ کر تنخواہ کاٹنے کے حکم کو دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے ناجائز قراردیا ہے۔ ایک بار پھر لیفٹیننٹ گورنر اور عام آدمی پارٹی کی سرکار کے درمیان ٹکرار بڑھنا طے ہے۔ چیف سکریٹری کے ۔کے۔ شرما کو بھیجے گئے خط میں لیفٹیننٹ گورنر آفس نے کہا کہ ستیندر جین نے دونوں اسپیشل سکریٹریوں کے گزارہ بھتہ دینے کا جو حکم دیا ہے اس کا کوئی قانونی جواب نہیں ہے کیونکہ ستیندر جین کی طرف سے 20 دسمبر 2015ء کو جاری معطلی کے حکم کو وزارت داخلہ بغیر اختیار کے لاگو کیاگیا فیصلہ قراردے چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق چیف سکریٹری کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ جب داخلہ وزارت ستیندر جین کی طرف سے جاری حکم کو 31 دسمبر کو ہی غیر آئینی قرار دے چکی ہے تو ایسے میں ان افسروں کے خلاف اب ایکشن کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔ سمجھا جاسکتا ہے کہ دہلی سرکار کی طرف سے یہ کوشش اعلی افسروں کے پر کترنے کے لئے کی گئی ہے۔ ظاہر ہے کہ دہلی سرکار زیادہ سے زیادہ تنازعہ پیدا کرنے میں یقین رکھتی ہے۔ وزیر اعظم، لیفٹیننٹ گورنر، میونسپل کارپوریشنوں و صفائی کرمچاریوں و دہلی پولیس کے خلاف مہم سے یہ صاف ہوجاتا ہے۔
(انل نریند)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!