دہلی میونسپل کارپوریشن ضمنی چناؤ سے بدل سکتے ہیں سمی کرن

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی میونسپل کارپوریشن کے13 وارڈوں میں 3 ماہ کے اندر ضمنی چناؤکرانے کا حکم دیا ہے۔چیف جسٹس جی ۔روہنی و جسٹس جینت ناتھ کی بنچ نے سرکارکی اس دلیل کو مسترد کردیا کہ حالیہ مالی برس میں فنڈ الاٹ کرنا مشکل ہے۔ ایسے میں کارپوریشن کے اگلے برس ہونے والے عام چناؤ ستمبر اکتوبر 2016ء میں کرا لئے جائیں۔ بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئین میں طے ہے کہ ایک لمبے عرصے تک وارڈوں کے چناؤ نہیں ٹالے جاسکتے۔ خالی سیٹ پر6 مہینے میں چناؤک رانا ضروری ہے۔ ایم سی ڈی کے ضمنی چناؤ سے کارپوریشن کے اندر سمی کرن بدل سکتے ہیں۔ اسمبلی چناؤ میں ہار جیت کے چلتے کونسلروں کی 13 سیٹیں خالی ہوئی ہیں۔ ہائی کورٹ نے اپریل ماہ تک ان پر ضمنی چناؤ کرانے کی ہدایت دی ہے۔ دہلی اسمبلی کے لئے تھوڑے تھوڑے فرق پر ہوئے دو چناؤ نے ایم سی ڈی کی تصویر بدل دی ہے۔ دراصل 2003ء میں ہوئے اسمبلی چناؤ میں کونسلر راجندر گہلوت ،انل شرما، جتیندر سنگھ شنٹی، رام کشن سنگھل، مہندر یادو نے جیت حاصل کی ہے اور یہ ممبر اسمبلی بننے کے بعد کارپوریشن سے مستفی ہوگئے تھے۔2015ء میں ہوئے اسمبلی چناؤ میں انہیں ہار کا سامنا کرنا پڑا اور یہ نہ تو کونسلر رہے اور نہ ہی ممبر اسمبلی۔ اسی طرح2015ء میں اسمبلی کے چناؤ میں عام آدمی پارٹی کی طرف سے لڑے بلیماران سے کونسلر عمران حسین، چھترپور سے کرتار سنگھ تنور، آر کے پورم سے پرمیلا ٹوکس، تغلق آباد سے سہی رام، اتم نگر سے نریش بالمان اور ناگلوئی سے رگھوندر سنگھ شوقین نے جیت حاصل کی ہے۔جیت کے بعدان کی بھی کونسلر سیٹ خالی ہوگئی۔ کونسلر نہ ہونے کے چلتے ان وارڈوں میں ڈیولپمنٹ کا کام ٹھپ ہونے کی شکایتیں بھی آرہی ہیں جن کے چلتے کارپوریشن کی طرف سے خالی پڑی ان سیٹوں پر ضمنی چناؤ ہونا ضروری ہوگیا ہے۔ساؤتھ دہلی میونسپل کارپوریشن میں کونسلر کی 7 سیٹیں خالی ہیں۔ یہاں کئی بار صرف 1 ووٹ سے کئی اہم فیصلے ہوتے رہے ہیں اس لئے یہاں کی 7 سیٹوں پر جیت کر آنے والے امیدواروں سے بھاجپا کی اکثریت پر اثر پڑ سکتا ہے۔ حالانکہ فروری2017ء میں دہلی کی تینوں میونسپل کارپوریشنوں میں چناؤ ہونے ہیں اس لئے اگر اپریل2016ء تک ضمنی چناؤ ہوتے بھی ہیں تو کارپوریشنوں کے کام کاج پر بہت زیادہ اثر پڑنے والا نہیں ہے۔ دہلی پردیش کانگریس کے پردھان اجے ماکن نے ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیجریوال سرکار ان چناؤ سے کیوں ہچکچا رہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!