آخر کیوں بھارت پاکستان سے اتنی امیدیں رکھتا ہے

پٹھانکوٹ حملے کے بعد ہندوستانی ایجنسیوں کو اس نتیجے پر پہنچنے میں دیر نہیں لگی کہ دہشت گرد پاکستان سے آئے اور اس حملے کی سازش پاکستان میں ہی رچی گئی۔ جلد ہی اس حملے کے اکھٹے ثبوت پاکستان کو مہیا کروادئے گئے ہیں لیکن جیسی امید تھی کہ پاکستان اپنے پرانے دھڑلے پر چلتے ہوئے دکھاوتی طور پر کچھ جگہوں پر چھاپے مارنے اور کچھ لوگوں کو حراست میں لینے کی بات کا پروپگنڈہ کروادیا لیکن یہ سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی کہ ماسٹر مائنڈ اظہر کو گرفتار کیا گیا ہے۔ خبر تو یہ بھی ہے کہ پاکستان سرکار نے اس فون نمبر کے پاکستانی ہونے کی بات سرے سے مسترد کردی ہے جس پر پٹھانکوٹ آکر دہشت گردوں نے اپنے پاکستان میں بیٹھے آقاؤں سے بات کی تھی۔ دراصل پچھلے ہفتے ہی جب پاک وزیر اعظم نواز شریف نے مسلسل دو دن اعلی حکام کی میٹنگ بلائی تھی تو اس کے بعد پاکستانی میڈیا میں سرکاری ذرائع کے حوالے سے یہ خبر آئی تھی کہ بھارت نے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں دئے ہیں۔ مولانا مسعود اظہر کو پاکستانی میڈیا کے مطابق حراست میں لے لیا گیا ہے لیکن پاک سرکار کی طرف سے ابھی تک اس کے بارے میں سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ یہ کارروائی دکھاوے کے لئے محض اس لئے کی گئی ہوسکتی ہے کہ بھارت سے بات چیت کا سلسلہ کھٹائی میں نہ پڑ جائے اور بین الاقوامی دنیا میں شرمندگی سے بچا جاسکے۔ ابھی تک کا تجربہ اور ریکارڈ یہی بتاتا ہے کہ پاکستان نے بھارت میں خون خرابہ کرنے اور دہشت پھیلانے والی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کبھی کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی۔بھارت میں اپنے لوگوں کی دہشت گردانہ سرگرمیوں پر پاکستان پہلے تو سرے سے انکار کرتا ہے ،ثبوت مانگتا ہے اور بعد میں کہہ ڈالتا ہے کہ یہ ناکافی ہیں۔ اسی کے ساتھ وہ اپنی عدلیہ کے منصفانہ ہونے کی دہائی دیتا ہے۔ دہشت گردانہ حملوں کے بعد بھارت کے اور بین الاقوامی دباؤ میں پاکستان پہلے بھی لشکر طیبہ کے چیف حافظ محمد سعید اور اس کے سینئر لیڈر زکی الرحمان لکھوی کو بھی گرفتار کرنے کا ڈرامہ کر چکا ہے لیکن آج وہ آزاد گھوم رہے ہیں۔ بھارت اور بین الاقوامی دباؤ میں پاکستان نے لشکر طیبہ ،جیش محمد جیسی دہشت گردانہ تنظیموں پرپابندی تو لگائی لیکن یہ تنظیم فرضی ناموں سے آج بھی سرگرم ہے اور کھلے عام بھارت کے خلاف پاکستانی سرزمین پر زہر اگلی رہی ہیں۔ حزب المجاہدین کا سرغنہ سید صلاح الدین بھی پاکستان میں چھپا ہوا ہے لیکن اس پر آج تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ سال2012ء میں صلاح الدین نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پاک خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور پاکستانی فوج نے جہادی تنظیموں کوکھلی چھوٹ دے رکھی ہے چاہے وہ جیش محمد ہو یا لشکر طیبہ ہو ان کو یہاں تک پہنچنے میں سب سے زیادہ مدد پاک فوج اور اس کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے کی ہے۔ پچھلے پانچ برسوں میں جیش محمد نے بڑی ریلیوں کے ذریعے بھاگلپور میں اپنے 16 ایکڑ میں پھیلے علیشان ہیڈ کوارٹر میں 500 سے زیادہ دہشت گردوں کو فوجی ٹریننگ دی ہے۔ خفیہ ایجنسیوں کے مطابق لشکر طیبہ کے بعد جیش محمد بھارت کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ پریشانی اس بات کی بھی ہے کہ دنیا بھر کی خفیہ ایجنسیوں کی نظریں لشکر پر تو جاتی ہیں لیکن جیش پر نہیں۔ پٹھانکوٹ ایئرفورس بیس پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کا ماسٹر مائنڈ مسعود اظہر جیش کا سرغنہ ہے۔1999 ء میں ہندوستانی طیارہ کے اغوا سے لیکر 2001ء میں پارلیمنٹ پر ہوئے حملے میں اظہر کا نام آیا ہے۔ بھارت میں وادی میں پہلا خودکش حملے بھی اسی نے کروایا تھا۔ جب جیش محمد کے 17 سال کے دہشت گرد نے سری نگر میں فوج کے ہیڈ کوارٹر کے آگے دھماکو سے لگی ماروتی کو اڑادیا تھا۔ پاکستان کی سرزمیں پر اگر یہ دہشت گرد تنظیمیں پھل پھول رہی ہیں تو اس کے پیچھے پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کا سیدھا ہاتھ ہے۔ جاتے جاتے امریکہ کے صدر براک اوبامہ کے منہ سے بھی بے ساختہ نکل گیا راشٹرپتی عہد کے آٹھویں اور آخری اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں اوبامہ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کے لئے جنت جیسا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان افغانستان نئے دہشت گردانہ نیٹورکوں کے لئے محفوظ پناہ گاہ بنے رہیں گے اور ان دیشوں میں دہائیوں تک دہشت گردی بنی رہے گی۔ بین الاقوامی جرائم خاص کر دہشت گردی جیسے معاملوں میں کارروائیاں، سراغ اور اشاروں کی بنیاد پرہی کرنی ہوتی ہیں۔ ان میں ٹھوس ثبوتوں کی مانگ اصل میں کچھ نہ کرنے کا بہانہ ہوتا ہے، جیسا کہ 26/11 کے وقت میں دیکھا گیا تھا۔ ایسے ہی تجربوں کے سبب اب ہندوستانی عوام پاکستان کے جھانسے میں آنے کو تیار نہیں ہے۔ یعنی متضاد اطلاعات پھیلانے کے پاکستانی طور طریقے میں شاید اس بار انہیں گمراہ کرنے میں کامیابی نہ ملے۔ مسعود اظہر اور ان کے ساتھیوں کو حراست میں لینے کا ایک مقصد بھارت کے ساتھ امریکہ کوبھی بہکانا ہوسکتا ہے کیونکہ کئی امریکی ایم پی پاکستان کو ایف۔16 جنگی جہاز دینے کی مخالفت کررہے ہیں۔ صاف ہے کہ جب تک اس کے ٹھوس نتائج نہیں مل جائیں کہ پاکستان بھارت کے لئے خطرہ بنی آتنکی تنظیموں کو ختم کرنے کو لیکر سنجیدہ ہے، تب تک ان پر بھروسہ نہیں کیا جانا چاہئے۔ محض اتنا کافی نہیں کہ مسعود اظہر اور اس کے کچھ ساتھیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ بھارت کو پاک کے جھانسے میں نہیں آنا چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!