بہار میں اس بار کس کی منے گی دیوالی

بہار کے بڑی سیاسی پارٹیاں چناوی لڑائی کا بگل پہلے ہی پھونک چکی ہیں لیکن اب بیحد اہم چناوی جنگ کی تاریخیں ان کے سامنے آچکی ہیں۔ چناؤ کمیشن نے پانچ مرحلوں میں چناؤ کرانے کا اعلان کیا ہے۔ بہار میں اس بار تہواروں کا موسم اور چناوی آتش بازیوں سے اور جگمگا اٹھے گا۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ دیوالی کون مناتا ہے؟ تاریخوں کے اعلان کے وقت چناؤ کمیشن نے خود بقرہ عید ، محرم، وجے دشمی ، دیوالی اور دیگر تہواروں پر غور خوض کیا اور با آور کیا کہ سب کچھ ٹھیک ہی گزرے گا۔ ریاست کی 247 سیٹوں کے چناؤ قریب تین ہفتوں تک کھینچنے کے پیچھے چناؤ کمیشن کا خاص مقصد ہے اس بار ہر ایک پولنگ اسٹیشن پر سینٹرل سکیورٹی فورسز تعینات رہیں گی۔ ووٹروں کو مقامی شر پسند عناصر کی دہشت سے پاک رکھنے کی خاص تیاری ہے کیونکہ ایسے موقعوں پر مقامی انتظامیہ یا پولیس بے اثر پڑتی دکھائی دیتی ہے۔ تہواروں کا فائدہ یہ بھی ملے گا کہ دیش کے دور دراز علاقوں سے کروڑوں بہاری اس موقعے پر اپنے گاؤں گھروں میں موجود ہوں گی اور وہ جوش سے اپنے جمہوری اختیار کا استعمال کرسکیں گے۔ اس بار دو اتحاد آمنے سامنے ہیں۔ دونوں کے درمیان برابری کا مقابلہ مانا جارہا ہے۔ اس مہا بھارت میں سابق دوست بھاجپا نتیش آمنے سامنے سیاسی حریف ہیں۔ تو کٹر دشمن (لالو ۔نتیش) ایک ساتھ کھڑے دکھائی دے رہے ہیں اور ان کے ساتھ ہیں سونیا گاندھی۔لالو ۔نتیش کی کوشش ہوگی کہ مودی کا این ڈی اے شکست کھائے ،تو این ڈی اے کی کوشش ہوگی لالو۔ نتیش کا بے میل ڈی این اے اقتدار سے باہر ہوجائے۔ اس بار چناؤ کمیشن نے ایک اور پہل کی ہے ووٹنگ مشینوں پر امیدواروں کی تصویر چھاپنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سے پولنگ کے وقت ایک جیسے نام یا چناؤ نشان کے سبب غلط فہمی سے بچا جاسکے گا۔ بہار چناؤپہلے ہی سے قومی دلچسپی کا موضوع بن چکا ہے۔ اب دیش کی توجہ بہار کی طرف اور بھی زیادہ مرکوز ہوگی اس لئے 12 اکتوبر سے5 نومبر تک ہونے والی ووٹنگ سے دیش کی سیاسی سمت طے ہوگی۔ داؤ پر ہے ایک طرف سیدھے وزیر اعظم نریندرمودی کا سیاسی جادو ، تو دوسری طرف خودساختہ سیکولر پارٹیوں کا مستقبل بھی اس سے طے ہوگا۔ یہ بھی طے ہوگا کہ کیا اس بار بہار میں ذات، مذہب، غریبی وغیرہ اہم اشوز کو وکاس کا دعوی دبا سکے گا؟ کیا مودی کی قیادت والا اتحادتمام گٹھ بندھنوں کو ہرا پائے گا؟ مودی کے ساتھ نتیش کا اشو بھی وکاس ہے لیکن این ڈی اے لالو کو روڑا مان کر نتیش کو لڑانے سے باز نہیں آرہا ہے۔ وہ لوک جن شکتی پارٹی کے جنگل راج کو بھی یاد کرانا نہیں بھولتا۔ نتیش۔ لالو اور سونیا کے ایک ساتھ آنے سے بہار میں ایک نیا تجزیہ بن گیا ہے۔ عقل مند لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہاں ذات پات کے بغیر کچھ بھی نہیں چلتا اور اس اشو پر نتیش۔ لالو تجزیہ مودی پر حاوی ہوسکتا ہے۔ اکبر الدین اویسی کے بہار میں چناؤ لڑنے سے بھی پولارائزیشن ہونے سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ سپا چیف ملائم سنگھ یادو نے پہلے ہی نتیش ۔ لالو کو جھٹکا دے کر بہار کی پوری سیٹوں پر چناؤ لڑنے کا اعلان کررکھا ہے تو وہیں6 لیفٹ پارٹیوں نے بھی مشترکہ طور سے میدان میں اترنے کا اعلان کررکھا ہے۔ اس سے بھاجپا گٹھ بندھن کو ووٹ بٹوارے کا فائدہ مل سکتا ہے۔ وہیں اگر مانجھی اور پاسوان کے درمیان صلح کی بات نہیں بنتی تو اس کا نقصان این ڈی اے کو اٹھانا پڑے گا کیونکہ ریاست میں 20 فیصد ووٹر دلت ہیں۔مگر اصل سوال تو بہار کے ساڑھے چھ کروڑ ووٹروں کا ہے جن کا مستقبل ان چناؤ سے جڑا ہوا ہے۔ کیا وہ ذات پات، فرقہ پرستی کے پولارائزیشن سے باہر نکل کر صرف ترقی کے اشو پرصاف ستھری سیاست و صاف ستھرے امیدواروں کو اس بار ووٹ دیں گے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!