داؤد ابراہیم کے کراچی میں ہونے کے پختہ ثبوت

ایک بار پھر اس کی تصدیق ہوگئی ہے کہ انڈر ورلڈ ڈان اور 1993کے ممبئی بم دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ داؤد ابراہیم پاکستان کے شہر کراچی میں ہی قیام پذیر ہے۔ ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کے پاس اس کہ خفیہ ثبوت ہیں۔ کراچی میں کلفٹن روڈ سمیت دیگر علاقوں میں اس کے گھروں کے پتے اور اس کی بیوی مہ جبیں شیخ کا اپریل 2015 ء کا ٹیلی فون بل، دوبئی اور پاکستان کے درمیان سفر کی تفصیلات کے ساتھ ہی ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کے پاس 59 سالہ داؤد کی سال2012ء کی تازہ تصویر اور پاکستانی پاسپورٹ کی کافی ہے۔ ممبئی دھماکوں میں 257 ہندوستانیوں کی موت کے ذمہ دار داؤد کے پاس 3 پاسپورٹ(پاکستانی) ہیں۔ داؤد ابراہیم کی22 سال بعد نئی تصویر سامنے آئی ہے ۔ ساتھ ہی ایک نیوز چینل نے داؤد کی بیوی مہ جبیں سے بات چیت کا دعوی کیا ہے۔ اس میں مہ جبیں نے بتایا کہ وہ کراچی سے بول رہی ہے ساتھ ہی داؤد کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ وہ ابھی سورہا ہے۔ہندوستانی سکیورٹی ایجنسیوں نے پاکستانی قومی سلامتی مشیر (این ایس اے) کو سونپنے کے لئے جو ثبوت اکھٹے کئے ہیں ان میں داؤد کے کراچی میں واقع گھر کے فون کا بل بھی ہے۔ اس فون نمبر پر ایک انگریزی چینل نے سنیچر کو دوبار بات چیت کی۔ سکیورٹی ایجنسیوں کو داؤد کے گھر کا جو ٹیلیفون بل ملا ہے اس میں پتہ D13، بلاک 4، کراچی ڈولپمنٹ اتھارٹی اسکیم۔5 کلفٹن روڈ۔ کراچی لکھا ہے اس پر نمبر+9223587 درج ہے۔اس میں کسٹومر آئی ڈی نمبر 1215871639 ہے۔ فون نمبر کے آخری پانچ ڈیجٹ انگریزی چینل و انگریزی نیوز پیپر نے شائع نہیں کئے ہیں۔ داؤد شیخ ابراہیم نام سے جاری پاسپورٹ کے ذریعے وہ کئی بار پاکستان اور دوبئی کے دورہ پر جاچکا ہے۔ اس کے رشتے دار بھی پاکستانی پاسپورٹ سے ہی سفر کرتے ہیں۔ داؤد کراچی کے عالیشان کلفٹن علاقے میں بیوی مہ جبیوں شیخ ، بیٹے معین نواز اور تین بیٹیوں ماہ رخ، مہرین اور شازیہ کے ساتھ رہتا ہے۔ داؤد اکثر پاکستان میں اپنی جگہ اور پتہ بدلتا رہتا ہے۔ داؤد کی بیٹی ماہ رخ کی شادی سابق پاکستانی کرکٹر جاوید میاں داد کے بیٹے جنید سے ہوئی ہے۔ ہندوستانی ایجنسیوں کے پاس داؤد کے خاندان کے سبھی لوگوں کے پاسپورٹ نمبر اور دیگر ہوائی ٹکٹ کی جانکاری بھی ہے۔ ساتھ ہی آئی پی ایل کرکٹ میچ فکسنگ میں ڈی کمپنی کی بات چیت اور کچھ ہندوستانی تاجروں کے ساتھ دوبئی اور دیگر ملکوں میں سانٹھ گانٹھ کی مفصل تفصیلات بھی ہیں۔ مزیدار بات یہ ہے کہ تمام پختہ ثبوت کے باوجود پاکستان پچھلی دو دہائی سے یہ کہتا آرہا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر دہشت گرد قرار داؤد پاکستان میں نہیں ہے۔ ویسے اس طرح کے ثبوت پچھلی ہندوستانی حکومتیں پاکستان سرکار کو کئی بار سونپ چکی ہیں اور تازہ جانکاری سے شاید پوزیشن بدلے۔ اب بھارت کے لئے ایک پختہ فیصلہ لینے کا وقت آگیا ہے۔ پچھلے دنوں ٹائیگر میمن اس کی ماں سے فون پر بات چیت ہونے کی رپورٹ ہندوستانی میڈیا میں شائع ہوئی تھی۔ بتا دیں کہ ایک انگریزی اخبار نے چھاپا تھا کہ ٹائیگر نے اپنی ماں حنیف میمن کو فون کیا اور اپنے بھائی یعقوب میمن کی پھانسی کا بدلہ لینے کی بات کہی تھی۔ اس بار چیت کے دوران حنیفہ نے کہا تھا کہ بس ہوگیا۔ اس اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹائیگر نے 30 جولائی کو یعقوب کو پھانسی پر لٹکائے جانے سے1 گھنٹے پہلے فون کیا تھا۔ ٹائیگر نے یہ فون وائس انٹرنیشنل پروٹوکال سے کیا تھا تاکہ ممبئی پولیس اس کا فون ٹیپ نہ کرسکے۔ حالانکہ مہاراشٹر کے محکمہ داخلہ نے اس بات چیت کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ممبئی پولیس کے پاس ایسی کسی بات چیت کی تردید نہیں ہے اور نہ ہی ممبئی پولیس نے اس طرح کی بات چیت کی کوئی تفصیل جاری کی ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے بھی اس کی تردید کی ہے کہ داؤد پاکستان میں ہی ہے۔ کیا مودی سرکار داؤد کو بھارت لانے کیلئے بین الاقوامی سطح پر دباؤ ڈالے گی؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!