اوبامہ کے دورے سے پہلے حملوں کی خطرناک آتنکی سازشیں!

پاکستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیم امریکی صدر براک اوبامہ کے دورۂ ہند سے پہلے دیش میں بڑا حملہ کرنے کی فراق میں ہے۔ اسی کے چلتے سرحد پر پاکستان کی طرف سے مسلسل فائرنگ جاری ہے۔ خفیہ رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد سمیت کل 8 مقامات پر آتنکی حملہ کرنے کی سازش میں لگے ہوئے ہیں۔اس سازش میں پاک فوج بھی ان جہادی تنظیموں کا ساتھ دے رہی ہے۔ معلوم ہو کہ براک اوبامہ 26 جنوری کو ہندوستانی یوم جمہوریہ تقریب میں شرکت کرنے کیلئے تشریف لارہے ہیں۔ پاکستان کی اسی پالیسی کا ایک نتیجہ تھا 26/11 جیسے دہشت گرد حملے کی سازش ۔ 1 جنوری کی صبح سویرے ہندوستانی ساحلی دستوں نے پوربندر گجرات سے365 کلو میٹر دور ہندوستانی سمندری سرحد میں گھس پر ایک پاکستانی کشتی کو روکا۔ اس میں دھماکو سامان تھا۔ ساحلی گاڈ کی گھیرا بندی کی وجہ سے کشتی میں سوار چاروں دہشت گردوں سے دھماکہ کر کشتی کو اڑالیا جس سے یہ سمندر میں ڈوب گئی۔ بڑھتے دہشت گردانہ خطرے کے باوجود نریندر مودی سرکار پچھلے 7 مہینوں میں دہشت گردانہ منصوبے کو روکنے میں فی الحال کامیاب رہی ہے۔ سکیورٹی ماہرین اس کا سہرہ ایجنسیوں کے درمیان بہتر تال میل اور زبردست جوابی کارروائی کو دیتے ہیں۔ کراچی سے دھماکو سامان سے لدے جہاز کے چلنے کی چھوٹی خفیہ اطلاع کی تصدیق کر کے ساحلی دستوں کو ٹھوس کارروائی کے لائق تفصیل مہیا کرانا اس کی تازہ مثال ہے۔ عرب ساگر میں موجودسینکڑوں جہازوں کے درمیان دہشت گرد اور دھماکو سامان سے بھری کشتی کی پہچان کر اسے روکنے کی کامیابی حیرت کی بات ہے۔ ہم سکیورٹی ایجنسیوں اور خفیہ ایجنسیوں کو اس کامیابی پر مبارکباد دیتے ہیں۔ اندرونی سلامتی سے وابستہ وزارت داخلہ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ مودی سرکار کے آنے کے بعددہشت گردی کے خطرے میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ پنے اور بینگلورو میں سمی کے دہشت گردوں کو کم طاقت والے دھماکوں کے علاوہ کوئی بڑا دہشت گردانہ حملہ نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ جموں و کشمیر میں بھی فوج کے کیمپ پر حملے کے علاوہ لشکر کے منصوبے کامیاب نہیں ہوپائے۔ گجرات کے ساحل کے قریب پاکستانی کشتی سے آرہے آتنکی منصوبوں کو ناکام کرنے میں برا رول ممبئی حملے سے ملے سبق کا بھی ہے۔ 26/11 کے بعد دیش کی سمندری سرحد پر نگرانی کے لئے وسیع انتظامات کئے گئے۔ ہندوستان نے پچھلے چھ برسوں میں بحریہ اور ساحلی دستوں کے 51 اسٹیشنوں کو جوڑا ہے ساتھ ہی ہندوستانی آبی لائن پر36 راڈاروں کا نیٹ ورک بھی قائم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بڑے پیمانے پر ساحلی پولیس مرکز بنائے گئے ہیں۔ انسانی اطلاعاتی مشینری کو مضبوط کرنے کیلئے بحریہ اور ساحلی فورس کے ساتھ ہی جہاز رانی وزارت نے ساحلی علاقوں میں ہندوستانی ماہی گیروں سے جانکاری حاصل کرنے کا بھی انتظام چست درست کیا ہے۔ ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں اور سکیورٹی فورس کیلئے آنے والے دن چنوتی بھرے ہیں۔ امریکی صدر براہ اوبامہ کے دورۂ ہند پر یہ جہادی تنظیمیں اپنی حرکتوں سے باز آنے والی نہیں ہیں۔ ہمیں پوری تیاری رکھنی ہوگی۔
(انل نریندر) 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟