امریکی تاریخ کی سب سے زیادہ لمبی جنگ ختم!

امریکہ اور نیٹو نے آخر کار افغانستان میں13 سال سے طالبان کے خلاف اپنی مہم کو گذشتہ ایتوار کو سرکاری طور سے ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ ایتوار کو ایک تقریب میں اینٹر نیشنل سکیورٹی اسسٹنٹ فورس (آئی ایس ایف) کے کمانڈر جنرل جان کیمپ ویل نے فوجی تنظیم کے جھنڈوں کو اتارکر مہم کے خاتمے کا اعلان کیا۔ امریکہ کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر 11 ستمبر2001 ء میں ہوئے آتنک وادی حملے کے بعد امریکہ کی رہنمائی میں ناٹو نے طالبان سرکار کے خلاف جنگ کا اعلان کردیا تھا۔ یکم جنوری2015ء سے اب افغانستان میں ایک بین الاقوامی مشن کے تحت آئی ایس اے ایف کے صرف12500 فوجی افغان حفاظتی فورس کی تربیت اور مدد کے لئے رکے رہیں گے جن میں11 ہزار امریکی فوجی ہیں۔ قریب 50 دیشوں کے فوجیوں نے جب2001ء میں افغانستان میں جنگ شروع کی تھی تو آئی ایس اے ایف بنائی گئی تھی۔
افغان جنگ میں مبینہ طور پر ساڑھے تین ہزار بین الاقوامی فوجی مارے گئے تھے جس میں دوتہائی امریکی فوجی تھے۔ سال 2011ء میں بین الاقوامی فوجیوں کی تعداد بڑھ کر سب سے زیادہ 1 لاکھ40 ہزار ہوگئی تھی جس میں 1 لاکھ 1 ہزار امریکی فوجی تھے۔ امریکہ اور ناٹو فوجیوں کے ہٹنے کے بعد افغانستان سرکار کے خلاف طالبان کے حملے بڑھنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ ویسے بھی گذشتہ ایک سال سے طالبانیوں کے حملے بہت بڑھ گئے ہیں۔ 13 سالوں میں افغان جنگ میں جتنے بین الاقوامی فوجی مارے گئے اس سے زیادہ پچھلے10 مہینے میں طالبانیوں کے حملے سے افغان حفاظتی فورس کے جوان مارے گئے ہیں۔افغان طالبان نے یہ اعلان کرکے آنے والے دنوں میں ٹکراؤ کے نئے اندیشوں کو ہوا دی ہے کہ غیر ملکی فوجوں کے جانے کے بعد افغانستان میں خالص اسلامی سسٹم لاگو کرے گا۔ ایتوار کو بین الاقوامی امدادی تحفظاتی فورس کے فوجی مشن کو ختم کرنے کے اعلان پر طالبان نے کہا کہ ناٹو بل ہار گئے ہیں اور بیتے13 سالوں میں کچھ حاصل کئے بنا ہی انہوں نے اپنا جھنڈا لپیٹ لیا ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ باقی بچے حملہ آوروں کو کھڈیڑ کر ایک خالص اسلامی ریاست کا قیام کریں گے۔ ایسے میں یہ سب سے بڑا سوال ہے کہ کیا افغانستان میں پھر سے طالبان کا قبضہ ہوگا؟ لگاتار جنگ نے افغانستان کی معاشیات کو پنگو بنا دیا ہے۔ طالبان حملے نے اس کے اس سنکٹ کو اور بڑھا دیا ہے۔غنیمت یہ ہی ہے کہ پاکستان کے پیشاور میں واقعہ آرمی اسکول پر حملے کے بعد سے طالبان طاقتوں کے خلاف پاک سینا گمبھیر ہوئی ہے۔ ابھی تک تو یہ تھا کہ پاکستان کی فوج افغانستان کے خلاف چھپی جنگ کیلئے طالبانیوں کو مدد دے رہی تھی۔ گذشتہ20 سالوں سے افغانستان میں بغاوت اور قتل عام کے لئے پاکستانی فوج ہی ذمہ دار رہی۔ پاک سینا لشکر اور دیگر خونخوار جہادی تنظیموں کے ذریعے بھارت کے خلاف جس طرح سے خونی کھیل کو انجام دے رہی تھی ٹھیک ویسا ہی کھیل وہ طالبان آتنک وادیوں کے ذریعے افغانستان میں کھیل رہی تھی۔ اگر افغانستان میں طالبان مضبوط ہوتا ہے تو اس کا بھارت اور پاکستان دونوں پر اثر پڑے گا۔ افغان سرکار اور بھارت سرکار کو آنے والے دنوں میں اور چوکس رہنا ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!