پاکستان بھارت کوضمنی جنگ کی طرف جھونک رہا ہے!
نئے سال کے موقعہ پر جب ساری دنیا میں نیا سال آنے کی خوشیاں منائی جارہی تھیں تب پاکستانی فوجی جموں و کشمیر میں ہمارے فوجیوں پرگولیوں کی بوچھار کررہے تھے۔جموں و کشمیر چناؤ میں علیحدگی پسندوں کو ٹھینگا دکھا کر کشمیری عوام کی چناؤمیں شاندار حصے داری اور وادی میں جمہوریت کی مضبوط ہوتی جڑوں سے پریشان پاک خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اپنی کشمیر پالیسی میں لگتا ہے بڑی تبدیلی لارہی ہے۔ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں نے سرکار کو خبردار کیا ہے کہ اس کامیاب چناؤ کے بعد ریاست میں ایک مضبوط اور پائیدار حکومت نہیں بن پائی تو پاکستان کی طرف سے وادی میں نئے پیچیدہ حالات خراب کرنے میں مدد ملے گی۔انٹیلی جنس بیورو کے قریب ترین ذرائع نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں 1987ء کے چناؤ میں دھاندلی کے الزامات اور جمہوریت کے ناکام تجربے نے پاکستان کو وادی میں دہشت گردی کی جڑیں جمانے کا موقعہ دے دیا تھا۔ اب اتنی مشقت کے بعد2014ء میں آزادانہ اور منصفانہ اور زبردست جوش کے ساتھ ہوئے چناؤ نے کشمیر وادی میں نئی امید کی کرن پیدا کی ہے۔دہشت گردی اور علیحدگی پسندی سے تنگ آچکے لوگوں نے پھر سے گولی کی جگہ ووٹ کا سہارا لیا ہے۔ یہ ہندوستانی جمہوریت اور چناؤ کمیشن و خفیہ ایجنسیوں کی بڑی کامیابی ہے اب اگر ریاست اور مرکزی سرکار کو دھوکے کا احساس ہوا تو پھر ووٹ کی جگہ گولی لانے کی پاکستان ہر ممکن کوشش کرے گا۔ پاکستان کی پالیسی صاف ہے کہ وہ نہ خود چین سے رہنا چاہتا ہے اور نہ ہی اوروں کو رہنے دینا چاہے گا۔ یا تو اس نے مان لیا ہے کہ سرحد پر کشیدگی برقرار رکھ کر وہ اپنے مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹانے میں کامیاب ہوسکتا ہے یا پھر اسے یہ نہیں سجھ میں آرہا ہے کہ بھارت سے کیسے نمٹا جائے؟ سچ تو یہ ہے کہ سرحد پار رہ رہ کر فائرنگ کرنا ایک نہایت ہی پاگل پن اور بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے۔ ایک طرف سرحد پر مسلسل فائرنگ اور دوسری طرف26/11 جیسا دہشت گردانہ حملے کو دوہرانے کی خطرناک سازش ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان لگتا ہے بھارت کو ایک بڑی جنگ کی طرف لے جانا چاہتا ہے۔ یہ تو ہندوستانی ساحلی دستوں نے دہشت گردانہ حملے کی سازش کو ناکام کردیا ہے اور اس ماہی گیر کی بورڈ کو جس میں دہشت گرد گولہ بارود بھرا ہوا تھا، نے مجبور ہوکر اپنی کشتی کو اڑادیا نہیں تو پتہ نہیں کیا ہوتا؟ لائن آف کنٹرول اور جموں وکشمیر میں جنگ بندی نافذ ہونے کے باوجود بار بار خطرناک حملے ہورہے ہیں۔ان سے صاف مطلب نکلتا ہے بھارت کو پاکستان کے ساتھ ایک اور جنگ لڑنے کیلئے تیار رہنا ہوگا۔ ایسا اس لئے ہے کیونکہ متبادل سامنے رکھنے والوں کا یہ کہنا ہے کہ ان میں سے کسی بھی متبادل کا استعمال کرنے کے ساتھ بھارت کو پاکستان کی طرف سے چھیڑی جانے والی بھرپور لڑائے کا سامنا کرنا ہوگا۔ حالانکہ اگر بھارت ۔ پاک میں مکمل جنگ ہوتی ہے تو دونوں ملکوں کو بھاری نقصان اٹھانا ہوگا لیکن سمجھ میں نہیں آرہا ہے پاکستان اپنی حرکتوں سے باز کیوں نہیں آرہا ہے؟ بھارت کے سامنے اس کے علاوہ اور کوئی متبادل نہیں ہے کہ وہ پاکستان کے ذریعے چھیڑی گئی غیر اعلانیہ جنگ کا منہ توڑ جواب دے۔ اس معاملے میں صبر کا ثبوت دینے کا اب کوئی مطلب نہیں رہ گیا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں