سندھورتن حادثہ کی ذمہ داری بحریہ کے چیف کا استعفیٰ!

مسلسل حادثوں سے لڑ رہی بھارتیہ بحریہ کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ بحریہ کی تاریخ میں پہلی بار بحریہ کے چیف ایڈمرل ڈی کے جوشی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے جو تسلیم کرلیا گیا ہے۔ ایڈمرل جوشی نے اپنے استعفے کا سبب مسلسل ہورہے بحریہ میں حادثوں کی اخلاقی ذمہ داری لیتے ہوئے دیا ہے۔ہمیں شبہ ہے اس کے پیچھے اور بھی کئی وجوہات ہیں۔ تازہ واقعے میں بدھوار کو بحریہ کی ایک اور آبدوز آئی این ایس سندھو رتن میں بڑا حادثہ ہوگیا۔ممبئی کے ساحل کے پاس آبدوز کے اندر لگی آگ سے 7 فوجی دھوئیں کی زد میںآنے سے شدید طور پر بیہوش ہوگئے جبکہ 2 افسر لاپتہ تھے۔ اب انہیں مردہ قراردے دیا گیا ہے۔ پچھلے سات مہینوں میں بحریہ کے بیڑوں اور آبدوز میں ہوئے اس دسویں حادثے کے بعد اخلاقی ذمہ داری لیتے ہوئے استعفیٰ دینا پڑا۔جسے وزارت دفاع نے منظور بھی کرلیا ہے۔ حادثہ بدھوار کو صبح ممبئی ساحل سے قریب 80 کلو میٹر دور سمندر میں ہوا۔ روس میں تیار یہ آبدوز اس وقت پانی کے اندر تھی۔ بحریہ کے حکام کے مطابق آپریشنل ڈیوٹی پر بھیجنے جانے سے پہلے مغربی کمان کے کماڈور کمانڈنگ سب مرین(جوان) اس آبدوز کا معائنہ کررہے تھے تبھی بحریہ کے جوانوں کے تین نمبر کمپاٹمنٹ میں اچانک دھواں بھر گیا۔ آگ بجھانے کے لئے ایمرجنسی سروس کو فوراً سرگرم کیا گیا اور دھویں کی زد میں آئے 7 فوجیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہسپتال پہنچایا گیا۔ حادثے کے وقت آبدوز میں 70 افسر اور بحری جوان موجود تھے۔ بحریہ کی طاقت کا احساس کرانے والی آبدوز سندھورتن کا یوں حادثے کی زد میں آنا تشویش کا باعث ہے اتنا ہی شرمناک بھی۔ یہ پہلی آبدوز نہیں ہے جو حادثے کی شکار ہوئی ہے۔ اس سے پہلے پچھلے سات ماہ میں تین دیگر آبدوز حادثے سے دوچار ہوچکی ہیں۔ سب سے تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ یہ حادثے مرکزی سرکار اور وزارت دفاع کی لاپرواہی کی وجہ سے ہورہے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ان آبدوزوں کی کام کی صلاحیت ختم ہوچکی ہے۔ ہم زبردستی انہیں چلائے جارہے ہیں۔ یہ قصہ تقریباً ویسا ہی ہے جیسا انڈینا ایئر فورس میں مگ۔21 کا تھا۔ مگ۔21 جنگی جہاز مسلسل حادثے کا شکار ہورہے ہیں وہ بھی یہ ہی وجہ تھی کہ وہ بہت پرانے ہوچکے تھے اور ان کی صحیح مرمت بھی سرکار اور وزارت دفاع کی لال فیتا شاہی کی وجہ سے نہیں ہو رپارہی تھی۔ مجھے یاد ہے کہ مگ ۔21 کو اڑتا ہوا تابوت کہا جانے لگا تھا۔ کہیں ہماںی آبدوز بھی تیرتے تابوت میں تو تبدیل نہیں ہورہی ہیں؟ اس سے مطمئن نہیں ہوا جاسکتا۔ ایک کے بعد ایک حادثے کو دیکھتے ہوئے بحریہ چیف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے اور معاملہ رفع دفع ہوگیا ہے۔ اس سے معاملے کا حل نہیں ہوا ہے۔کسی کو تو یہ بھی بتانا ہوگا کہ بحریہ کے جنگی سازو سامان کیوں حادثے کا شکار ہورہے ہیں؟ یہ ماننے کی اچھی بھلی وجوہات ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان جہازوں اور پنڈبیوں کے رکھ رکھاؤ میں لاپرواہی برتی جارہی ہے اور وقت سے ان کو ریٹائر نہیں کیا جارہا ہے۔ مرکزی سرکار دیش کی سلامتی ضرورتوں پر مسلسل لاپرواہی برت رہی ہے۔ تازہ مثال یہ ہی ثابت کرتی ہے لیکن بحریہ چیف کیوں استعفیٰ دیں، اگر استعفیٰ دینا ہی تھا تو یہ وزیر دفاع دیتے یا پھر ڈیفنس سکریٹری؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟