راہل گاندھی کیلئے ’کرو یا مرو ‘کی حالت!

15 ویں لوک سبھا کا آخری اجلاس ختم ہوتے ہی کانگریس آنے والے عام چناؤ کی تیاریوں میں لگ گئی ہے۔ پہلی بار اس چناؤ مہم کی رہنمائی پارٹی نائب صدر راہل گاندھی کررہے ہیں اور وہ لوگوں سے چناوی میٹنگیں کرکے جڑرہے ہیں۔ پچھلے جمعہ کو کانگریس ورکنگ کمیٹی کے ممبروں کے ساتھ جب راہل گاندھی نے چناؤ کے بارے میں میٹنگ کی تو یہ ہی کہا کہ سرکار کے سامنے10 سال بعد کانگریس مخالف لہر ہے۔یعنی10 سال کی سرکار کے بعد اب کانگریس کو اقتدار مخالف لہر کا سامنا کرنا پڑے گا۔ راہل کا کہنا ہے ہوا پارٹی کے برعکس ہے اس لئے محض سرکار کے کارنامے گنانے سے کام نہیں چلے گا بلکہ ہمیں لوگوں کو یہ بھی بتایا ہوگا کہ ہم کرپٹ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کانگریس کی چناؤ مہم میں اس بات کو اہمیت دی جائے گی کہ کرپشن کو مٹانے کیلئے اس نے کیسے کیسے قانون بنائے ہیں اور کانگریس نے کسی کرپٹ کو نہیں بچایا ہے۔ زیادہ تر ممبر اسی بات کو لیکر فکر مند تھے کہ کس طرح کانگریس کی ساکھ کو کرپٹ پارٹی کے لیب سے آزاد کرایا جائے اور پارٹی کے چناؤ منشور کو کس طرح سے عوام کی بہبود والا بنایا جائے؟ تاکہ کانگریس سے ناراض عوام کا بھروسہ پھر سے جیتا جاسکے۔ لوک سبھا چناؤ سے ٹھیک پہلے کمپین میں پچھڑنے سے کانگریس کے سینئر لیڈروں میں ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے جارحانہ کمپین کرنے کی وکالت کی۔ پارٹی لیڈروں کا کہنا ہے کہ بھاجپا کی طرف سے پی ایم کے عہدے کے امیدوار نریندر مودی گجرات ماڈل کی بات کررہے ہیں۔ ہم جنتا کے سامنے اپنے کارناموں کو بھی صحیح طرح سے نہیں پہنچاپارہے ہیں۔ راہل گاندھی کی سربراہی میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کی پہلی میٹنگ تھی۔ اس میں کانگریس صدر سونیا گاندھی اور وزیر اعظم منموہن سنگھ موجود نہیں تھے۔ نریندر مودی کی رہنمائی میں چل رہی مہم سے بھاجپا کمپین سے پیدا لہر سے خوف زدہ سونیا اور راہل گاندھی سیٹیں بچانے کیلئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔ ذرائع کے مطابق کانگریس نے اسکیم بنائی ہے کہ چاہے کچھ بھی ہو اور کچھ بھی کرنا پڑے2014ء کے لوک سبھا چناؤ میں کانگریس کی سیٹیں 100 سے نیچے نہیں آنی چاہئیں۔ 2014ء کے چناؤ میں کانگریس کو 95 سیٹوں سے بھی کم ملنے کی بات کہی جارہی ہے۔ تازہ سروے یہ ہی بتا رہے ہیں۔ اگر کوئی بھی دوسری پارٹی 2014ء کے لوک سبھا چناؤ میں بھاجپا کے بعد دوسرے نمبر پر آجاتی ہے تب تو 10 سال میں کانگریس کی جڑ سوکھ کر ایک چوتھائی رہ جاتی ہے لیکن دیش میں کانگریس اور بھاجپا کے بعد کوئی دوسری پارٹی ایسی نہیں ہے جس کی کئی ریاستوں میں بنیاد ہو اور جو علاقائی پارٹیاں ہیں ان کی بنیاد ایک دو ریاستوں تک محدود ہے۔ اسی کا فائدہ کانگریس کو مل سکتا ہے۔ اقتدار مخالف لہر کے چلتے ہم کانگریس لیڈر شپ کی بے چینی کو سمجھ سکتے ہیں۔
لوک سبھا چناؤ سے ٹھیک پہلے آئے سروے میں بتایا گیا ہے کہ نریندرمودی کی لہر کا بھاجپا کو فائدہ ہوتا دکھائی پڑ رہا ہے۔ کانگریس اب تک کی سب سے کراری ہار کا سامنا کرنے جارہی ہے۔ ایک انگریزی چینل ’ٹائمس ناؤ۔سی ووٹر‘ اور ’انڈیا ٹی وی‘ کے دیش بھر میں کرائے گئے تازہ سرووں کے مطابق این ڈی اے کو227 سیٹیں ، یوپی اے کو101 سیٹیں اور دیگر کو45 سیٹیں ملنے کا اندازہ ظاہر کیا گیا ہے۔ پچھلے سال اکتوبر میں این ڈی اے کو 186، یوپی اے کو117 اور دیگر کو240 سیٹیں ملنے کا اندازہ تھا۔ مطلب کانگریس اور دیگر دونوں کی قیمت پر بھاجپا اور این ڈی اے نے چھلانگ لگائی ہے۔ عام آدمی پارٹی کا لوک سبھا چناؤ میں کوئی خاص اثر نہیں دکھائی دیرہا ہے۔ ’آپ‘ کو صرف7 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔ انہی سرووں کو دیکھتے ہوئے راہل گاندھی 15 ویں لوک سبھا کے آخری اجلاس میں اپنے زیادہ سے زیادہ بل پاس کرانے کے چکر میں تھے لیکن آخری لمحوں میں وہ کچھ حد تک کامیاب بھی ہوئے۔ 
تلنگانہ بل پاس کرالیا، وسہیل بلور بل پاس ہوگیا۔ وزرا سمیت لوک سبھا کے ذریعے اقتدار کا جان بوجھ کر بیجا استعمال کرنے اور کرپشن کا گھڑا پھوڑ کرنے والے لوگوں کو حوصلہ افزائی دینے کے مقصد سے ایک باقاعدہ مکینزم بنانے والی شق پر مشتمل اس اہم بل کو 15 ویں لوک سبھا نے منظوری دے دی ہے۔ اپوزیشن کے چالو اجلاس کی میعاد بڑھائے جانے کے لئے راضی نہ ہونے کے بعد حکومت نے راہل گاندھی کے پسندیدہ چھ کرپشن مخالف بلوں کے لئے آرڈیننس لانے کے امکان کو کھلا رکھا ہے۔ وزیر پارلیمانی امور کملناتھ نے اشارہ دیا ہے کہ سرکار ان بلوں کو آرڈیننس کے ذریعے لانے پر غور کریں گے۔ 15 ویں لوک سبھا کے آخری اجلاس میں اہم ایجنڈوں کو پورا نہ ہوتا دیکھ حکومت نے مہلا ریزرویشن بل آرڈیننس کے ذریعے لانے کی اسکیم بنائی ہے۔ ذرائع کے مطابق آنے والے کچھ دنوں میں سرکار تمام اہم ایجنڈوں سے جڑے آرڈیننس لا سکتی ہے۔ فوڈ سکیورٹی قانون و ڈائریکٹ فوائد ٹرانسفر جیسی اسکیموں کا زمینی سطح پر وسیع اثر ہوتا نہ دیکھ کانگریس نے دیش کی آدھی آبادی یعنی عورتوں کا دل جیتنے کے لئے مہلا ریزرویشن بل پر اپنا داؤ چلنے کی اسکیم بنائی ہے۔ ذرائع کے مطابق راہل گاندھی مہلا ریزرویشن بل و انسداد کرپشن بلوں کو ہر حالت میں آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ لوک سبھا چناؤ سے پہلے اقلیتوں کو بھی رجھانے کی اسکیم کے تحت مرکز کی یوپی اے سرکار نے ایک یکساں مواقع کمیشن کی تشکیل کے مسودے کو بھی منظوری دے دی ہے۔ یہ آئینی کمیشن ملازمتوں اور تعلیم سیکٹر میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے امتیاز کے معاملوں کی جانچ کرے گا۔ جسٹس سچر کمیٹی نے یکساں مواقع کمیشن کی تشکیل کی سفارش کی تھی۔ وزیر اعظم کی سربراہی میں پچھلے جمعرات کو ہوئی کابینہ کی میٹنگ میں اسے منظوری دی گئی۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ خود کرپشن میں ڈوبی یوپی اے سرکار اب جاکر اپنی ساکھ بہتر بنانے کی کوشش کررہی ہے جب پانی سر سے اوپر گزر چکا ہے۔ یہ قدم کتنے اثر انداز ہوتے ہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ ہمیں ڈر ہے کہ یہ قدم بہت دیر سے اٹھائے جارہے ہیں۔ انگریزی کی کہاوت ہے ’آئی ہوپ اٹ از ناٹ ٹو ول ٹو لیٹ‘ (دیر آید درست آید)۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟