اطالوی مرین معاملے کے سبب بڑھتی ہند۔ اٹلی کشیدگی!

اطالوی بحری فوجیوں پر کیس الجھتا ہی جارہا ہے۔ اس کو لیکر بھارت اور اٹلی کے درمیان کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔ کیس 15فروری2012ء کا ہے۔ اطالوی سمندری جہاز اینرک لیکسی کے ذریعے کیرل کے ساحل سے دور سمندر میں ہندوستان کے دو ماہی گیروں کو مبینہ طور سے گولی مار کر ہلاک کردئے جانے سے متعلق ہے۔ اٹلی کے ان مرین کی دلیل ہے کہ انہیں جہاز پر سمندری لٹیروں کے حملے کا اندیشہ تھا۔اس معاملے میں دونوں مرین کو 19 فروری 2012ء کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اٹلی نے بھارت میں مقدمے کا سامنا کررہے دو اطالوی مرین کے معاملے میں سخت رخ اختیار کرتے ہوئے نئی دہلی سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا اور ہندوستانی حکام کے رویئے کو غیر ذمہ دارانہ قراردیا۔ اپنے سفیر کو واپس بلانے کے اٹلی کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے اٹلی کے وزیر خارجہ ایمابونینو نے کہا کہ اٹلی کی سرکار نے بھارت میں اپنے سفیر ڈینیل مومینی کو رائے زنی کے لئے طلب کرنے کا فرمان جاری کیا ہے۔مقدمے کے قضیئے کو لیکر اٹلی بھارت سے ناراض ہے اور سفیر کو واپس بلانا اٹلی سرکار کے ذریعے بھارت سرکار پر دباؤ بنانے کے سلسلے میں حکمت عملی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ سپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت ٹلنے سے اٹلی ناراض ہوگیا ہے۔ عدالت نے قتل کے ملزمان کا سامنا کررہے اطالوی مرین مسی میلانو لاتورے اور سلوا تورے گیرونے کے معاملے کو 24 فروری تک ملتوی کردیا تھا۔ بھارت کے خلاف معاملے کی رہنمائی کرتے ہوئے اطالوی وزیر خارجہ بونینو نے کہا کہ ہم وہاں جاکر فوجی طاقت سے اپنے بحری جوانوں کو واپس نہیں لا سکتے لیکن نئی اطالوی سرکار کے پاس کئی متبادل کھلے ہیں۔ میڈیا میں آئی خبروں میں کہا گیا ہے کہ اس سے باہمی رشتوں میں روک لگ سکتی ہے اور اطالوی بحریہ کے سمندری لٹیرے انسداد مشن سے فوجیوں کو واپس لایا جاسکتا ہے۔ بونینو نے کہا اٹلی کا اہم مقصد دونوں بحری جوانوں کی وقت پر ملک واپسی یقینی بنانا ہے۔ اٹلی کے نئے وزیر دفاع رابرٹ پینوٹی نے کہا کہ مرین کا درد سبھی اٹلی کے باشندوں کے دلوں میں ہے۔ وزیر اعظم ماتے رینجی اور ان کی کیبنٹ کے حلف لینے کے بعد رابرٹ نے اخبار نویسوں سے کہا کے مرین کا اشو ہماری پہلی تشویش ہے۔ اٹلی نے صاف کردیا ہے کہ اگر 24 جنوری کو بھارت کی سپریم کورٹ اس معاملے سے وابستہ سماعت کے لئے ان کے بھارت لوٹنے کا کوئی سوال نہیں ہے۔ گزشتہ15 جنوری کو اٹلی نے بھارت کی سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔ اسے ڈر تھا کہ اس معاملے کی جانچ کررہی این آئی اے ملزم مرین کے خلاف دہشت گردی انسداد قانون کے تحت معاملہ چلا سکتی ہے۔ جس میں موت کی سزا بھی ممکن ہے۔ بھارت نے حال ہی میں موت کی سزا کی بات کو مسترد کردیا۔ اس نے اس بات پر زوردیا کہ مرین کے خلاف سمندری لوٹ مار انسداد قانون کے تحت معاملہ چلایا جائے گا۔ ادھر اطالوی مرین کی بیویوں نے حکام سے ملاقات کی اور اطالوی سفیر سے معاملے کو نپٹارے تک نئی دہلی نہ لوٹنے کی اپیل کی ہے۔ مرکز نے معاملے کو رفع دفع کرنے کے لئے سپریم کورٹ کو مطلع کیا ہے کہ دونوں ہندوستانی ماہی گیروں کے قتل کے قصوروار اٹلی کے دونوں مرین کے خلاف سمندری لٹیرا انسداد قانون ایس یو اے کے تحت مقدمہ نہیں چلایا جائے گا۔ دوسری طرف اطالوی حکومت نے مرکزی سرکار کے خلاف نیا مورچہ کھول دیا ہے۔ اس معاملے میں جانچ کرنے کی قومی جانچ ایجنسی این آئی اے کے دائرہ اختیار کو ہی چیلنج کرڈالا ہے۔ قابل ذکر ہے اے ایس یو قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ موت کی سزا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب ان دو اطالوی مرین کو موت کی سزا نہیں ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!