اوبامہ بنام مٹ رومنی
امریکی صدارتی چناؤ کی پہلی بحث میں الجھانے والی الزام تراشیوں کی سچائی کو اس حقیقت کے ذریعہ سے سمجھا جاسکتا ہے کہ صدر براک اوبامہ کے پاس قرضہ سے نپٹنے کے لئے کوئی ٹھوس منصوبہ نہیں ہے۔ جو تجویزیں انہوں نے رکھی ہیں ان سے امریکہ پر قرض بڑھے گا۔ وہیں ری پبلکن امیدوار مٹ رومنی کے پاس تو اوبامہ سے بہتر پلان ہیں۔ اس سخت تجزیہ کو سمجھنے کیلئے آپ کو مٹ رومنی کی چناؤ کنویسنگ میں کی گئی تقریروں سے اندازہ لگانا پڑے گا۔امریکی صدارت کے لئے دونوں امیدواروں کے آمنے سامنے مباحثہ ہوا اس میں رومنی کے سوالوں کے سامنے براک اوبامہ ہلکے پڑے ۔ ان کے سامنے ملک کو اقتصادی بحران سے نکالنے کے لئے کوئی متبادل منصوبہ نہیں ہے۔ رومنی کے سامنے پراپرٹی ٹیکس کو ختم کرنے سمیت ان کے پاس تبدیلی کے کئی پرستاؤ ہیں۔ اگر وہ لاگو ہوتے ہیں امریکی حکومت پر ان کا خرچ10 برسوں میں پانچ کھرب ڈالر بیٹھے گا جبکہ رومنی کا دعوی ہے کہ ان کے پاس سرکار پر قرض بڑھانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ وہ قانونی اڑچنوں کو دور کرکے پیسہ بچانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ امریکیوں کو جن خامیوں کی وجہ سے امیروں کو فائدہ پہنچ رہا ہے ان کو بند کریں گے تاکہ غریبوں کو اس کی قیمت نہ چکانی پڑے لیکن اگر امیر طبقوں کو فائدہ پہنچانے والی تمام گڑ بڑیوں کو دور کریں گے تو تب بھی اتنی رقم جمع نہیں کر پائیں گے جن سے وہ لوگوں سے کئے وعدے پورے کرسکی۔ وہیں امریکی چناؤ اور وہاں کی سیاست پر باریکی سے نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ رومنی اوبامہ سرکار کی غلطیاں سامنے لانے کے لئے یہ سب وعدے کررہے ہیں ۔ اب تک کے اوپینین پول سے پتہ لگتا ہے کہ ابھی تک صدر براک اوبامہ اپنے حریف رومنی سے آگے ہیں کیونکہ سیاہ فام امریکی مانتے ہیں براک اوبامہ نے امریکہ کیلئے خطرہ بنے القاعدہ لیڈر اوسامہ بن لادن کا صفایا کرکے خوف کے ماحول سے نکالا ہے اور مانتے ہیں کہ اب امریکی بے خوف ماحول میں جی سکیں گے اور دیش کی معیشت میں استحکام آسکے گا۔ جہاں تک مندی کا سوال ہے اس کو دور کرنے کے لئے اوبامہ کے پاس کئی اسکیمیں ہیں جن کو وہ اگلے عہد میں نافذ کرکے ایک خوشحال امریکہ بنانے کا خواب تعبیر کرسکیں گے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں