پچھڑے اوبامہ کو دوسری بحث میں حاوی ہونا ضروری ہوگا
امریکہ میں صدارتی چناؤ کی مہم زوروں پر ہے۔ چناؤ کی تاریخ جیسے جیسے قریب آرہی ہے بیشک اوبامہ کا چناوی تجزیہ بگڑتا جارہا ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی کانفرنس کے بعد اور پہلی بحث سے پہلے مضبوط دکھائی دے رہے اوبامہ پر اب ان کے حریف مٹ رومنی حاوی ہوتے جارہے ہیں۔ بحث کے بعد آئے 16 سرووں کے نتیجے رومنی کے حق میں دکھائی پڑتے ہیں۔ پہلی بحث میں شاندار کارکردگی کے بعد مٹ رومنی امریکہ کی پہلی پسند بنتے جارہے ہیں اور اوبامہ کی مایوس کن پرفارمینس نے ان کا جادو بے اثر کردیا ہے۔ غور طلب ہے کہ امریکہ میں صدارتی چناؤ 6 نومبر کو ہونا ہے یعنی اب مشکل سے چناؤ میں 23 دن ہی باقی بچے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق الیکشن زون میں رومنی کی جیت کی امید28.8 فیصدی ہے جو 29 اگست کے بعد سب سے زیادہ مانی جاتی ہے۔ ادھر اوبامہ کی چناؤ مہم سست نہیں پڑی ہے۔ کھوئے مینڈیٹ کو واپس لانے اور اوبامہ کی جیت کو یقینی کرنے کے لئے اگلی بحث کی تیاری زوروں پر جاری ہے۔ پچھلے ہفتے ڈینیور میں ری پبلکن حریف مٹ رومنی کے ساتھ پہلی بحث میں پھیکی پرفارمینس دکھانے کے باوجود امریکی صدر براک اوبامہ دوسری بحث کو لیکر کافی پر امید ہیں اور دوسری بحث 16 اکتوبر کو نیویارک میں ہوگی۔ اوبامہ کے قریبی ساتھی کا کہنا ہے کہ صدر نے پہلی بحث سے سبق لیا ہے۔ اوبامہ چناؤ مہم کے ترجمان زین پساکی نے کہا پہلی بحث سے پتہ چل گیا ہے کہ رومنی کس طرح کے تجرمان ہیں اس سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ رومنی بحث میں کس طرح غلط حقائق کا استعمال کرتے ہیں۔اوبامہ اگلی بحث میں ان باتوں پر توجہ دیں گے۔ امریکی صدارتی چناؤ میں پیسوں کا بھی بڑا کھیل ہوتا ہے۔ بیشک اوبامہ اس بحث میں آگے لگتے ہیں۔ پچھلے مہینے ان کی جانب سے18.10 کروڑ ڈالر (قریب 9 ارب روپے) چندہ اکٹھا کیا گیا جو اب تک امریکی صدارتی چناؤ مہم کو لیکر 94.70 کروڑ ڈالر (یعنی 49 ارب روپے ) کی رقم اکٹھا کی جاچکی ہے جو کہ ریکارڈ توڑنے کے لئے ضروری ایک ارب ڈالر (قریب52 ارب روپے)کے برابر ہے۔ اوبامہ کی چناؤ مہم سے وابستہ لوگوں کو امید ہے کہ صدر ایک ارب ڈالر کے جادوئی نمبر کو پارکرجائیں گے ایسا پہلی بار ہوگا جب کوئی امیدوار ایک ارب ڈالر سے زیادہ چندہ حاصل کرے گا۔ امریکی چناؤ میں اس بار اقتصادی مسئلے اس قدر حاوی ہیں کہ یکساں سیکس والوں کی شادی، شہری حقوق اور امیگریشن جیسے سماجی اشوز کا ذکر کم ہی ہوا ہے۔ دھیمی اقتصادی ریکوری والی امریکی معیشت میں بے روزگاری کی شرح 8 فیصدی ہے۔ اقتصادی مورچے پر مایوسی اور لاچاری امریکی عوام کے آگے اوبامہ کو اپنا بچاؤ کرنا ہوگا۔ وہ امیرلوگوں پر ٹیکس میں بڑھوتری اور ٹیکس میں خامیوں کو دور کرنے اور بجٹ میں کمی کرنے جیسے اپنے وعدے پورے نہیں کرپائے۔ اوبامہ کیریئر کے نام سے مشہور ہیلتھ کیئر پروگرام بھی زیادہ تر امریکیوں کو پسند نہیں آیا۔ اس کے برعکس رومنی بالکل ری پبلکن پارٹی پر ہوئے خرچ میں کٹوتی کرنے اور ٹیکس گھٹانے جیسے اصلاحات کی حمایت کرتے آئے ہیں۔ انہیں کاروبار کرنے کا بخوبی تجربہ ہے جسے وہ اپنی خاصیت بتاتے ہیں۔ اوبامہ کیئر کے مخالف رومنی کو اس معاملے میں ہوشیاری برتنی ہوگی کیونکہ میتھس یونسٹیٹس کے گورنر رہتے ہوئے انہوں نے کچھ ہیلتھ اصلاحات کی تھیں جنہیں رومنی کیئر کہا گیا تھا دونوں میں کانٹے کی ٹکر جاری ہے۔ دوسری بحث کے بعد پھر تصویر بدل سکتی ہے کیونکہ مقابلہ اتنا قریبی ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں