گجرات اسمبلی چناؤ نتائج ریاست اور مرکز دونوں کیلئے سیاست طے کریں گے


چناؤ کمیشن نے گجرات اور ہماچل پردیش میں انتخابات کا اعلان کردیا ہے۔ گجرات اسمبلی چناؤ نتائج وزیراعلی نریندر مودی کے لئے خاص اہمیت رکھتے ہیں لیکن ساتھ ساتھ یہ دیش کے مستقبل کی سیاست کی سمت بھی طے کرسکتے ہیں۔ امید جتائی جارہی ہے کہ گجرات میں نریندر مودی ہیٹ ٹرک بنا لیں گے۔ چناؤ یہ بھلے ہی ریاستی اسمبلی کا ہو لیکن مودی کے لئے یہ مرکز کی لڑائی بھی بن گئی ہے۔ پارٹی کے اندر سیاسی کامیابی کے لئے دوبارہ اقتدار میں آنا ہی نہیں بلکہ پہلے سے بھی بڑی کامیابی حاصل کرنا کچھ معنوں میں زیادہ ضروری ہوسکتا ہے ورنہ گجرات جیت کر بھی وہ مرکز کی لڑائی ہار سکتے ہیں۔ یوں تو 2007 کا چناؤ مودی کے لئے بہت مشکل تھا لیکن اس بار ان پر دو مورچوں کو فتح کرنے کی چنوتی ہے۔ دراصل اپوزیشن ہی نہیں خود بھاجپا بھی ان کی سیاست سے پرہیز کرنے کا اشارہ دینے لگے ہے۔ سورج کنڈ میں قومی ایگزیکٹو کی حالیہ میٹنگ میں ہی یہ صاف ہوگیا تھا جب لال کرشن اڈوانی اور قومی صدر نتن گڈکری نے بھی اس سیکولر ازم کی ساکھ کی بات کی تھی جس سے دوسری پارٹیاں باآور ہوسکیں۔ پارٹی کے اندر بھی انہیں لے کر خیمہ بٹا ہوا ہے۔ ایسے لیڈروں کی کمی نہیں جو مودی کو مرکز کی سیاست سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔ ایسے میں اگر گجرات میں بھاجپا کی سیٹیں کم ہوئیں تو مودی جیت کربھی پارٹی کے اندر ہارے ہوئے مانیں جائیں گے۔ یہ اور بات ہے کہ 12 سال کے اقتدار کے بعد 182 میں سے 122 سیٹوں کی موجودہ تعداد بھی کم مشکل نہیں ہے۔کچھ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ مودی کی طاقت ا س بار کچھ کم ہوگی۔ اگر اپنی سرکار کو بچا لے گئے تو سیٹوں میں ضرور کمی آئے گی اس کا اندازہ انہیں بھی ہے۔ لہٰذا وہ بیحد جارحانہ انداز میں مرکزی لیڈر شپ پر حملہ کررہے ہیں۔ اگر کانگریس کے پاس کوئی مقامی سطح پر طاقتور لیڈر موجود ہوتا تو لڑائی مشکل ہوجاتی ہے۔ حالانکہ اس بار تیسرا مورچہ بھی گجرات کی لڑائی کو دلچسپ بنا سکتا ہے۔ 
ممتا بنرجی ایک اتحاد کی بات کی ہے جو تی پارٹیوں کو ملا کر بن سکتا ہے اور مسلمانوں کا ووٹ اس مورچے کو مل سکتا ہے لیکن اس سے گجرات میں تبدیلی اقتدار شاید ہی ہوسکے۔ ایک رائے یہ بھی ہے کہ اگر مودی چناؤ جیت جاتے ہیں تو بھاجپا کے لئے 2014 ء چناؤ میں نئی مشکلیں آسکتی ہیں۔ تب وزیر اعظم کے طور پر نہ صحیح لیکن مودی کو سب سے بڑے چناؤ کمپینرکی شکل میں تو جگہ دینی ہی ہوگی۔ اس سے مرکزی سطح پر این ڈی اے کا اتحاد بھی ٹوٹے گا اور مسلم ووٹروں کی مخالفت کے چلتے پارٹی کو اپنی پوزیشن کا نقصان بھی ہوسکتا ہے اس لئے نریندر مودی کے لئے آگے کا راستہ خطروں سے بھرا ضرور ہے۔ جیتنا پڑے گا اور وہ بھی اچھے مارجن اور سیٹوں سے۔ گجرات چناؤ نتیجہ اس نقطہ نظر سے قومی اہمیت رکھتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!