ممتا اب تنہا چلو پالیسی پر عمل کی حامی


ترنمول کانگریس کی صدر ممتا بنرجی کی خود اعتمادی اس وقت انتہا پر ہے۔ مغربی بنگال میں چھ میں سے چار میونسپل کارپوریشن چناؤ جیتنے کے بعد سے اس کا ایسا حوصلہ بڑھا۔ ان چناؤ نتائج سے کئی پیغام نکلے ہیں۔ پہلا اسمبلی چناؤ کے بعد لیفٹ کے سامنے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا تھا کہ جنتا اس پر بھروسہ کیوں نہیں کرپا رہی ہے۔ دوسرے یوپی اے سرکار کا حصہ ہونے کے باوجود کئی اشوز پر درپردہ طور سے نا اتفاقی ظاہر کر مرکز کے لئے مشکل حالات پیدا کرنے کے بعد ترنمول کانگریس اب کانگریس کو کہہ سکتی ہے کہ اگر اس کی اہمیت کو کم کرکے دیکھا گیا تو وہ ریاست میں اکیلے چلنے سے نہیں ہچکچائے گی۔ ترنمول کانگریس چیف ممتا بنرجی کے وفادار اور مرکزی وزیر ریل مکل رائے نے نتیجوں کے فوراً بعد اعلان کردیا کہ ان کی پارٹی بنگال میں اکیلے حکومت چلانے میں اہل ہے۔ ممتا کے ایک دیگر وفادار اور مرکزی سرکار میں وزیر سیاحت سلطان احمد تو اس سے بھی ایک قدم آگے نکل گئے ہیں۔ انہوں نے ہندوستانی سیاحت ڈپلومنٹ کارپوریشن کے عہدے پر گجرات کے کانگریسی لیڈر شنکر سنگھ وگھیلا کی تقرری کی مخالفت کرتے ہوئے سوال اٹھا دیا ہے کہ اس میں انہیں کیوں بھروسے میں نہیں لیا گیا۔ سلطان احمد یہ شکایت کرنے میں بھی نہیں چوکے کہ بقول وزیر مملکت ان کے پاس کام کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔ پچھلے سال ہوئے اسمبلی چناؤ کے بعد یہ پہلا موقعہ تھا جب ترنمول کانگریس نے کانگریس سے علیحدہ ہوکر چناؤ لڑا۔ اس طرح مقابلہ اس بار تکونہ تھا۔ یہ عام خیال رہا کہ پچھلے لوک سبھا اور اسمبلی چناؤ میں لیفٹ فرنٹ کی ہار کی ایک بڑی وجہ کانگریس اور ترنمول کانگریس کا اتحاد تھا لیکن ممتا بنرجی یہ پیغام دینے میں کچھ حد تک کامیاب رہیں کہ وہ اکیلے بھی لیفٹ فرنٹ سے آر پار کر سکتی ہیں۔ چناؤ نتیجے آنے کے بعد ترنمول لیڈروں نے یہ کہنے میں کوئی قباحت نہیں کی کہ ان کی پارٹی ریاست میں اپنے دم خم پر راج کرنے کی طاقت رکھتی ہے اور وہ مستقبل میں ہونے والے چناؤ اکیلے لڑے گی۔ ابھی یہ صاف نہیں کہ ترنمول نے آخری فیصلہ کرلیا ہے یا پھر اس کی وارننگ صرف ایم سی ڈی چناؤ کے دوران دونوں پارٹیوں کے درمیان ہوئی تلخی کا نتیجہ ہے۔ مغربی بنگال کانگریس یونٹ نے ترنمول کی دھمکی کا سخت جواب دیا ہے اور یہ کہا ہے کہ اگر وہ چاہے تو اتحاد توڑ لے لیکن چاروں طرف سے مسائل سے گھری مرکز میں منموہن سرکار ممتا سے پنگا لینے کو تیار نہیں ہے۔ جمعرات کو ہی ممتا کا اثر نظر آیا۔ اس دن سرکار کے اقتصادی ایجنڈے سے وابستہ سرخیوں میں چھائے رہے پنشن بل کو کیبنٹ کی منظوری کے لئے پیش کرنا تھا لیکن ممتا کے اعتراض کو دیکھتے ہوئے مرکزی سرکار کو اسے ٹالنا پڑا اور ممتا بنرجی کے دباؤ میں مرکزی سرکار کو قدم پیچھے کھینچنے پڑے۔ مرکزی سرکار کے لئے ممتا کی حمایت بہت معنی رکھتی ہے اس لئے ان کی کوشش ترنمول سے اپنا اتحاد ہر حال میں جاری رکھنے کی ہوگی۔ مگر ترنمول نے کوئلہ بلاک الاٹمنٹ میں پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کو نظر انداز کئے جانے کے اشو اٹھا کر کانگریس کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا ہے۔ بلدیاتی چناؤ کو عام طور پر مقامی یا زیادہ سے زیادہ ریاستی سطح کے تجزیوں کے حساب سے دیکھا جاتا ہے ۔ مگر مغربی بنگال میں نگرپالیکا چناؤ میں جہاں حکمراں اتحاد میں دراڑ پیدا ہونے کے اشارے دئے ہیں وہیں مرکزی سرکار اور کانگریس پارٹی کی مصیبتیں بڑھا دی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!