بھرمیشور کے قتل سے کہیں پھر سے تشدد کاآغاز نہ ہوجائے


جب سے بہار میں نتیش کمار نے اقتدار سنبھالا ہے تب سے ریاست میں کوئی تشدد کا بڑا واقعہ نہیں ہوا تھا۔ اس سے لگنے لگاتھا کہ کبھی تشدد کے لئے بدنام بہار میں اس کا دور ختم ہوگیا ہے لیکن جمعہ کو ایک نیا طوفان آگیا۔ خطرناک جاتیے گروپ رنویر سینا کے بانی بھرمیشور سنگھ عرف مکھیا کو بڑے سنسنی خیز طریقے سے مار ڈالا گیا۔ وہ آرا میں اپنے گھر سے صبح کی سیر پر نکلے ہی تھے کہ موٹر سائیکل سے آئے نامعلوم حملہ آوروں نے ان پر گولیاں برسانی شروع کردیں۔ تقریباً 40 گولیوں سے بھرمیشور کو چھلنی کردیا گیا۔ 1990ء کے دور میں جب نکسلیوں کا خوف تھا تو اس سے نمٹنے کیلئے انتہا رنویر سینا کے چیف بھرمیشور سنگھ کے ساتھ مل گئے اور ایک تنظیم بنائی۔اس کا نام تھا رنویر سینا۔ اس پر کئی قتل عام کے الزامات ہیں۔ ان میں لکشمن پور باتھے ،سیاں پور اور بکانی ٹولہ کے بدنام قتل عام کے واقعات شامل ہیں۔ 1994ء سے لیکر2000ء کے درمیانقریب 250 لوگوں کے قتل کے 26 معاملوں کے بنیادی ملزم بھرمیشور عرف مکھیا کو ثبوتوں کی کمی کے چلتے جولائی 2011ء میں عدالت نے ضمانت دے دی تھی وہ ایک دور میں خوف کی علامت بن گئے تھے۔ انہیں قتل کے16 معاملوں میں بری کیا گیا تھا اور پھر 6 معاملوں میں ضمانت پر تھے۔9سال تک جیل میں رہنے کے بعد پچھلے کچھ مہینوں میں وہ باہر آئے تھے، ان کی تیاری چناوی سیاست میں کودنے کی تھی۔ ان کے قتل کے بعد ان کے حمایتیوں میں غصہ بھڑک گیا ہے۔ پہلے انہوں نے بی ڈی او کے دفتر کو نشانہ بنایا ،پھر جم کر توڑ پھوڑ کی اور آگ لگادی۔ اس کے بعد قریب ایک ہزار لوگوں کے ہجوم نے سرکٹ ہاؤس پر دھاوا بول دیا اور جاتے جاتے اس میں آگ لگادی۔ پوری ریاست میں ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ بھاگلپور ضلع میں سیوا ریاترا میں مصروف وزیر اعلی نتیش کمار کا کہنا ہے کہ قتلوں کو پکڑا جائے گا اور انہیں سزا مل کر رہے گی۔انہیں ڈر ہے کہ کہیں پھر سے بہار میں جاتی وادی تشدد نہ بھڑک پڑے۔ مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں میں قتل کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی دوڑ شروع ہوگئی ہے۔ بہار کا بنیادی مسئلہ زمین کی ملکیت سے وابستہ ہے۔ طویل عرصے تک زمین اصلاحات نہ ہونے کی وجہ سے مختلف ذاتوں کے درمیان احتجاج اور ٹکراؤ تیز ہوتا گیا۔ بہار میں اس حد تک صنعتی کرن ہوا اور نہ ہی سبز انقلاب جیسی تبدیلی آئی جو اقتصادی اور ذات پات پر مبنی رشتوں کو بدلتی۔ ایسے ٹھہراؤ کے دور میں غریب اور بے زمین دلتوں کے درمیان نکسلیوں کا اثر بڑھتا گیا جنہوں نے اقتصادی اور سماجی بہتری کی ان کی توقعات کی تکمیل کے لئے تشدد کا راستہ اپنایا اور اسکے رد عمل میں سبھی برادریوں نے اپنی سینائیں بنا ڈالیں۔ منڈل واد کے دور میں بدلی ہوئی سیاست سے بھی زمین سے جڑے اقتصادی رشتوں کو شخصی طور سے ٹھیک نہ کرنے کی کوشش نہیں کی تھی۔ اس کی تبدیلی اور بدامنی پرتشدد طریقے سے ہوئی۔ بھرمیشور جیسے لیڈر ایسے میں سبھی برادریوں کے لئے ایک نائک بن گئے تھے۔وزیر اعلی نتیش کمار کے لئے یہ ایک بڑی چنوتی ہے کہ رد عمل کے طور پر پھر سے بہار میں جاتیے سنگھرش کو ہرحالت میں روکنا ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!