القاعدہ کے نمبر دو سرغنہ کو امریکہ نے مار گرایا؟
دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی وار آن ٹیرر میں انہیں ایک اور بڑی کامیابی ملنے کی خبر ہے۔ امریکہ نے پاکستان کے نارتھ وزیرستان میں ایک ڈرون حملہ کرنے اور 15 دہشت گردوں کو مار گرانے کا دعوی کیا ہے۔ اسامہ بن لادن کی موت کے بعد امریکہ کو یہ سب سے بڑی کامیابی ملی ہے۔ اس حملے میں ابو یحییٰ الیبی کے مارے جانے کی خبر ہے۔ لیبیائی شہری لیبی کی پیدائش 1963ء میں لیبیا میں ہوئی تھی۔ 1990 کے آس پاس وہ افغانستان آیا تھا۔ اسے ایک اسلامی اور لیبیائی دانشور کی شکل میں جانا جاتا تھا۔ لیبی 2005 میں افغانستان کے برغام ایئر بیس میں واقع جیل سے ڈرامائی طریقے سے بھاگ نکلا تھا اسے سال2002 میں نیٹو فورسز کے ذریعے طالبان حکومت کو اکھاڑ دینے کے بعد پکڑا گیا تھا۔ وہ پچھلے سال نارتھ وزیرستان میں امریکی میزائل حملے میں ایک اور لیبیائی شہری عبدالرحمان کے مارے جانے کے بعد بین الاقوامی نیٹورک القاعدہ کا ڈپٹی لیڈر بن گیا تھا۔ لیبی 2007 میں القاعدہ کے لئے پرچار کی سی ڈی پوری دنیا میں پھیلانے آیا تھا۔ ابو یحییٰ الیبی القاعدہ کا بڑا حکمت عملی ساز مانا جاتا تھا اور ایمن الظواہری کے بعد نمبر دو کا القاعدہ لیڈر بن گیا۔ لیبی پر امریکہ نے ایک ارب ڈالر کا انعام رکھا تھا ۔ چونکہ 2009 میں بھی اس کے مارے جانے کی خبر غلط ثابت ہوئی اس لئے اس مرتبہ بھی کچھ لوگوں کو یہ یقین نہیں ہورہا تھا کہ واقعی وہ مارا گیا ہے؟ نیویارک ٹائمس نے حکام کے حوالے سے کہا کہ لوگ یہ جاننا چاہ رہے ہیں کیا وہ ابھی بھی زندہ ہے؟ اخبار نے لکھا ہے پیر کے روز ڈرون حملے میں میر علی علاقے میں نشانہ بنے قبائلی ذرائع نے بتایا الیبی یا تو مارا گیا ہے یا بری طرح زخمی ہوگیا ہے۔ حالیہ دنوں میں یہ تیسرا اور اس سال کا سب سے خطرناک ڈرون حملہ تھا۔ اگر ابو یحییٰ الیبی کے مارے جانے کی خبر سچ ثابت ہوتی ہے تو یہ پچھلے سال اسامہ بن لادن کی موت کے بعد القاعدہ کے لئے سب سے بڑا جھٹکا ہوگا۔لیبی نہ صرف ایک دہشت گرد تھا بلکہ القاعدہ کا تھنک ٹینک بھی تھا۔ وہ خودکش حملوں کا ماسٹر مائنڈ بھی مانا جاتا تھا۔
اردو ،عربی ،پشتو زمان کی کافی واقفیت تھی۔ اسے اسلام کی گہری معلومات تھی۔ لیبی پاکستان کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کو دیکھتا تھا اور علاقائی گروپوں سے رابطہ قائم کرتا تھا۔ امریکی حکام کا کہنا ہے فی الحال اس کی جگہ مرنے والا القاعدہ میں کوئی اور لیڈر نہیں ہے۔
امریکی کی وار آن ٹیرر میں یہ ایک قابل ذکر کامیابی ہے۔ القاعدہ کا نیٹ ورک آہستہ آہستہ ختم ہوتا جارہا ہے۔ القاعدہ کے ذریعے دنیا میں پھیلائے خوف میں کمی آئی ہے اگر القاعدہ کمزور ہوتا ہے تو2014 میں امریکہ کے افغانستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن کو پورا کرنے میں آسانی ہوگی۔ اگر الیبی کی موت کی خبر کی تصدیق ہوتی ہے تو اس سے صدر براک اوبامہ کو بھی صدارتی چناؤ جیتنے میں بیحد کامیابی ملے گی۔ وہ چھاتی ٹھوک کر کہہ سکتے ہیں کہ ان کے عہد میں پہلے لادن اور اب لیبی کا صفایا انہوں نے کیا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں