آخر یہ پونٹی چڈھا کون ہے اور کیوں ہے اتنی ہائے توبہ؟



Published On 4th February 2012
انل نریندر
اترپردیش اسمبلی چناؤ میں پہلے مرحلے کی پولنگ سے ٹھیک پہلے صوبے کی سیاست میں تیزی لاتے ہوئے انکم ٹیکس محکمے نے مایاوتی کے سب سے قریبی صنعت کار گوردیپ سنگھ عرف چڈھا عرف پونٹی چڈھا کے ٹھکانوں پر زبردست چھاپا مارا۔ پونٹی چڈھا کے دھندے فلم ،ریٹیل ،ریئل اسٹیٹ، مال و ملٹی کمپلیکس کے کاروبار سے لیکر اترپردیش میں شراب کے ٹھیکوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ اترپردیش کی وزیر اعلی مایاوتی کے کافی قریبی ہیں۔ انکم ٹیکس محکمے کے 223 افسروں نے 17 مقامات پر ایک ساتھ چھاپے مارے، چڈھا گروپ پر یہ اب تک کی سب سے بڑی چھاپہ ماری تھی۔ انکم ٹیکس محکمے کو اندیشہ تھا کہ چڈھا کافی عرصے سے موٹی کمائی کررہے ہیں اور اپنی نامعلوم آمدنی کے بدلے وہ کافی ٹیکس دے رہے ہیں۔ ذرائع کا دعوی کہ نوئیڈا میں چڈھا کے سینٹر اسٹیج مال سے محکمہ انکم ٹیکس نے بھاری مقدار میں نقدی برآمد کی ہے۔ اس مال کے تہہ خانے سے ایک بڑی تجوری ملی ہے۔ قیاس لگایا جارہا ہے اس میں قریب100 سے200 کروڑ روپے ہو سکتے ہیں۔ تازہ اطلاع یہ ہے کہ یہ تجوری کھولی گئی ہے اور یہ خالی ملی ہے۔ محکمے نے تجوری کو سیل کرکے چڈھا کو 14 دن میں حاضر ہونے کا نوٹس بھیجا گیاتھا اور ان کو14 دنوں میں حاضر ہونے کو کہا گیا تھا لیکن وہ نہیں آئے اس کے بعد انکم ٹیکس محکمے کے افسران نے تجوری توڑ دی جس میں کچھ نہیں ملا۔آخر یہ پونٹی چڈھا کون ہے اور کیوں اس چھاپے ماری پر ہائے توبہ مچی ہوئی ہے؟ شراب کاروباری پونٹی چڈھا نے محض39 سال کی عمر میں چڈھا گروپ کا وسیع سامراجیہ کھڑا کردیا۔ شروعات گنا کریشر سے ہوئی تھی اور اب وہ کئی چینی ملوں کے مالک ہیں۔ انہوں نے مال اور ملٹی کمپلیکس کی چین کھڑی کردی ہے۔ شراب ٹھیکوں سے آغاز کرکے لمبی چوڑی اسٹیٹ بنالی۔ ریئل اسٹیٹ، پیپر مل، باٹلنگ پلانٹ میں ان کی دھاک ہے۔ پونٹی چڈھا کے والد سردار کلونت سنگھ نے کاروبار کا آغاز مظفر نگر میں گنا کریشر سے کیا تھا۔ بیٹے بڑے ہوئے تو شراب کا کاروبار شروع کیا۔ تینوں بھائیوں میں سب سے چھوٹے پونٹی نے سیاستدانوں سے نزدیکیاں بنانی شروع کیں اور دیکھتے ہی دیکھتے پونٹی نے اترپردیش، پنجاب، دہلی، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش کے بڑے بڑے لیڈروں سے بہت اچھے تعلقات بنا لئے۔ آج ان کا کاروبار ان سبھی ریاستوں میں پھل پھول رہا ہے۔ پونٹی چڈھا کو اترپردیش ہی نہیں بلکہ پنجاب ،اتراکھنڈ، ہریانہ اور راجستھان ،دہلی کے سیاسی گلیاروں میں بھی سبھی جاتنے ہیں۔ اترپردیش کے تراہی علاقے میں شراب کے کاروباری پونٹی چڈھا پچھلے قریب ڈیڑھ دہائی میں کامیابی کی منزل پر جس طرح پہنچے اس میں کاروباری صلاحیت سے زیادہ الگ الگ پارٹیوں کے نیتاؤں سے ان کی قربت اور رابطہ قائم کرنے کا فن سب سے بڑا کارنامہ ہے۔ مراد آباد کے باشندے پونٹی چڈھا کو اترپردیش کی مایاوتی سرکار کی خاص کرپا حاصل ہے۔بسپا اور اترپردیش سرکار میں مایاوتی کے خلاف سب سے طاقتور مانے جانے والے نسیم الدین صدیقی اور پونٹی کی دوستی کے قصے اقتدار کے گلیاروں میں خوب سنے جاتے ہیں۔ مایاوتی سرکار کو پونٹی کے طریق�ۂ کار پر اس قدر بھروسہ ہے کہ اترپردیش کا پورا شراب کاروبار ہی پونٹی کی کمان میں ہے۔ ذرائع کے مطابق ریاست میں200 کروڑ سے زیادہ کاروبار ہوتا ہے۔ پونٹی شروعاتی دنوں میں کانگریس کے نیتاؤں کے بیحد قریبی رہے ، پھر ملائم سنگھ یادو کی پچھلے دنوں سرکار میں پونٹی کی کئی سینئر لیڈروں جن میں امرسنگھ قابل ذکر ہیں سے ان کی دوستی موضوع بحث بنی رہی۔ سپا کے عہد میں بھی پونٹی نے نوئیڈا اور آس پاس کے علاقوں میں اپنا کاروبار بڑھایا لیکن ریاست میں اقتدار بدلنے اور مایاوتی کے وزیر اعلی بننے کے بعد پونٹی ملائم سے زیادہ مایاوتی سرکار کے قریب ہوگئے۔ صرف اترپردیش ہی نہیں بلکہ کانگریس ہریانہ ،اترپردیش، راجستھان میں بھی پونٹی کے کئی نیتاؤں سے قریبی رشتے رہے ہیں۔ پنجاب میں چاہے اقتدار میں کانگریس سرکار ہو یا اکالی دل تو پونٹی چڈھا کا کوئی کام رکتا نہیں۔اسی طرح راجستھان ، ہریانہ اور اتراکھنڈ میں بھی چاہے کسی پارٹی کا راج ہو پونٹی چڈھا راج کرتے ہیں۔ اترپردیش اسمبلی چناؤ کے پہلے مرحلے کی پولنگ کے کچھ گھنٹوں پہلے ان چھاپوں کی سیاسی اہمیت ہے۔ یہ مایاوتی کی ایک طرح سے کمر توڑنے کی کوشش مانا جائے گا۔ پونٹی چڈھا یقیناًبہوجن سماج پارٹی کے سب سے بڑے فائننسر ہوسکتے ہیں اور ایسے وقت جب پارٹی کو پیسوں کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتب چھاپے ماریں جائیں، مطلب صاف ہے ویسے اخباروں میں جو پونٹی کی زمینوں کی تفصیل چھپی ہے اس سے تویہ سارا راز کھلا ہے۔ غازی آباد میں پونٹی کے پاس کوشامبی میں 250 ایکڑ، ویشالی میں 500 ایکڑ، وسندرا میں1100 ایکڑ، اندرا پورم میں1100 ایکڑ اور باقی شہری علاقوں میں تقریباً7 ہزار ایکڑ زمین ہے۔ بدقسمتی تو یہ ہے کہ 20 سال سے زیادہ وقت میں جی ڈی اے جتنی بھی کالونیاں لایا ہے وہ سب900 ایکڑ سے کم ہیں۔ پونٹی نے صرف12 سال میں یہ سب کچھ کھڑا کیا ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Ponti Chadha, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!