یوپی میں کھڑا ہوا نیا تنازعہ آئی اے ایس بنام آئی پی ایس



Published On 1st February 2012
انل نریندر
ہماری سرکاری مشینری کے دائیں اور بائیں ہاتھ ہیں آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسر۔ ان میں ایک کے ذمہ انتظامی نظام تو دوسرے کے ذمہ قانونی نظام ہے۔ ان کے تال میل سے ہی پورا انتظامیہ چلتا ہے اس لئے دونوں ہی اہم ہیں اور ان کے بغیر کام نہیں چل سکتا۔ دونوں ہیں ہاتھ برابر ہیں اور ضروری بھی۔ یہ آپس میں لڑ نہیں سکتے۔وجہ صاف ہے ایک ہاتھ کمزور ہوگا تو دوسرا خود متاثر ہوئے بنا نہیں رہ سکتا۔ دونوں میں سے ایک بھی کمزور ہوا تو سارا نظام چرمرا سکتا ہے۔ آج اترپردیش میں یہی ہورہا ہے۔ چناوی ماحول میں سدھارتھ نگر کے ایس پی موہت گپتا کے تبادلے نے اترپردیش میں گذشتہ تین دنوں سے جاری آئی پی ایس بنام آئی ایس کی لڑائی کو اس قدر بھڑکایا کے ایتوار کی دیر شام تک قریب ڈھائی درجن اعلی پولیس افسران نے استعفے کی پیشکش کردی۔ معاملہ کیا تھا؟ سبھی افسر سدھارتھ نگر کے ایس پی موہت گپتا کے تبادلے سے ناراض ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے برا برتاؤ کرنے والے بستی کے کمشنر انوراگ شریواستو اور چیف سکریٹری وزیر اعلی کنور فتح بہادر کو عہدوں سے ہٹاتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ارون کمار( سکریٹری آئی پی ایس ایسوسی ایشن ) نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کئی افسروں نے استعفے بھیجے ہیں ان کے بارے میں ڈی جی پی کو بتادیا گیا ہے۔ ان افسران کو سمجھانے کی کوشش ہورہی ہے۔ ادھر چناؤ کمیشن نے فوراً کارروائی کی ہے اور سدھارتھ نگر کے سابق ایس پی گپتا کے بیہودہ زبان کا استعمال کرکے انہیں میٹنگ سے باہر نکالنے پر سخت رویہ اپناتے ہوئے انوراگ شریواستو کو منڈل کمیشنر کے عہدے سے ہٹادیا ہے اور ان سے 31 جنوری تک جواب طلب کیا گیا تھا۔معاملے کو آئی پی ایس افسروں کی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے چناؤ کمیشن نے ایتوار کی شام ہی شریواستو کو عہدے سے ہٹا کر رفع دفع کرنے کی کوشش کی ہے۔ انتظامیہ نے انوراک شریواستو کو ایسے عہدے پر رہنے کو کہا ہے جو چناؤ سے وابستہ نہ ہو۔ انوراگ کا جواب ملنے کے بعد چناؤ کمیشن آگے کی کارروائی پر غور کرے گا۔ معاملے کی خبر ملتے ہی مایاوتی سرکار حرکت میں آگئی اور شام کو ہی ریاستی حکومت نے اس معاملے کی جانچ کے لئے دو نفری کمیٹی بنا دی جو تین دن میں اپنی رپورٹ سرکار کو سونپے گی۔
آئی پی ایس ایسوسی ایشن نے پولیس آفیسرز میس میں ضروری میٹنگ کرنے کے بعد کیبنٹ سکریٹری ششانک شیکھر سنگھ سے ملاقات کی اور اپنا موقف رکھا۔ اس میٹنگ کے بعد پھر میٹنگ ہوئی اور اس کے بعد سے استعفیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔ اسی درمیان بات پھیلی کے منڈل کمشنر انوراگ شریواستو نے چیف سکریٹری کنور سنگھ بہادر سے ملاقات کی اور منڈل کمشنر کو بچانے کی کوشش ہورہی ہے۔ اسی وجہ سے حکام نے اپنی ایسوسی ایشن کے سکریٹری کو اپنے استعفے بھیجے ہیں یہ استعفے مشروط بتائے جارہے ہیں۔ یعنی کمشنر کے خلاف کارروائی نہ ہونے کی صورت میں وہ اپنے استعفے دینے پرمجبور ہوں گے۔ ایک مشکل یہ ہے کہ چناؤ کارروائی شروع ہوچکی ہے اور سرکار کے ہاتھ بندھے ہیں۔چناؤ کمیشن کو ہی معاملے کو آگے آکر رفع دفع کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Election Commission, IAS, IPS, Uttar Pradesh, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!