نوئیڈا میں بینکوں، نرسنگ ہوم ، کلینکوں پر گاج گری
Published On 1st February 2012
انل نریندر
رہائشی سیکٹر میں چل رہے کاروباری اداروں کو بند کرنے کے سپریم کورٹ کے حکم کا اثر یومیہ جمہوریہ سے نوئیڈا میں دکھائی دینے لگا ہے۔ کچھ سیکٹروں میں لوگوں نے جھنڈا لہرانے کے بعد عدالت کے فیصلے کی تعمیل کرتے ہوئے اجتماعی طور پر اپنی دکانیں بند کرنا شروع کردی ہیں۔سپریم کورٹ کے حکم کے بعد کارروائی کا آغاز بینکوں سے ہوگا۔ نوئیڈا کے رہائشی علاقوں میں چل رہے 104 بینک شاخیں سیلنگ کے تحت آجائیں گی۔ پہلے مرحلے میں سیکٹر19 میں چل رہے 21 بینکوں کو سیل کیا جائے گا۔ اتھارٹی نے رہائشی بلڈنگوں میں چل رہے کاروبار کے خلاف لوگوں کو نوٹس بھیجنا شروع کردیا ہے۔عدالت نے 5 دسمبر2011 ء کو بینکوں کی عمارت مالکوں کی طرف سے دائر عرضی کی سماعت کرتے ہوئے نوئیڈا سیکٹر میں ماسٹر پلان کے برعکس چل رہیں سبھی کمرشیل سرگرمیوں کو دو ماہ کے اندر بند کرنے کے احکامات دئے تھے۔ عدالت کے اس حکم سے رہائشی علاقوں میں چل رہے بینکوں ،نرسنگ ہوم، دکانوں پر سیلنگ کی تلوار لٹک گئی ہے۔ اس فیصلے سے رعایت کی مانگ کرتے ہوئے بینکوں اور بینکوں کی عمارتوں کے مالکوں و نوئیڈا میڈیکل ایسوسی ایشن9 جنوری کو عدالت گئی تھی۔ عدالت نے اتھارٹی کو23 جنوری کو طلب کیا۔ اتھارٹی کے ذریعے کی جارہی کارروائی پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اسے تیزی سے کارروائی کرنے کا حکم دیا۔ حالانکہ رہائشی علاقوں کے 104 بینکوں کو رعایت دیتے ہوئے ان کے لئے پلاٹ کی اسکیم پیش کرکے الاٹ کرنے کے احکامات دئے۔ نرسنگ ہوم کو بھی پلاٹ کو دستیاب کرانے کے احکامات عدالت نے دئے۔ ایسے ہی کلینکوں کو ایف اے آر کے 25 فیصد استعمال کلینک کے طور پر کرنے کا حکم دیا۔پورے معاملے کا ایک پریٹیکل اور انسانی پہلو بھی دیکھنا ضروری ہے۔ بینک ، نرسنگ ہوم، ڈاکٹروں کی کلینک سبھی جنتا کی سیوا کے لئے ہے۔ بیشک یہ غور وفکر بھی جاری ہے کہ پبلک کے لئے نرسنگ ہوم کا فائدہ کالونی میں رہنے والے اور آس پاس کے لوگوں کو ہوتا ہے۔ سرکار اتنے اسپتال تو نہیں بنا سکتی بڑھتی آبادی کی دیکھ بھال کرسکتے۔ ان چھوٹے چھوٹے کلینکوں کو بند کرنے سے آپ مریضوں بڑے اور مہنگے پرائیویٹ اسپتالوں میں بھیجنا چاہتے ہیں۔ ان بڑے ہسپتالوں میں جانا چھوٹے اور درمیانے طبقے کے لوگوں کے بس کی بات نہیں ہے، وہ اس صورت میں کیا کریں؟ بینکوں کا جہاں تک سوال ہے ان کے سیلنگ سے اربوں روپے کے ہیر پھیر کا سلسلہ تھم جائے گا۔ اس خبر کی بھنک ملنے کے بعدسے بینک تو پریشان ہی ہیں ساتھ ہی ساتھ لوگ بھی گھبرا گئے ہیں۔ حالانکہ اتھارٹی نے بینکوں کو شفٹ کرنے کی غرض سے 74 پلاٹ دینے کی اسکیم نکالی ہے ۔ مگر جب تک بینکوں کو دوسری جگہ پر شفٹ کیا جائے گا تب تک گراہکوں کو کافی پریشانی ہوگی۔ بینک برانچ ہی نہیں بلکہ اس حکم کے دائرے میں اے ٹی ایم بھی آرہے ہیں۔ زیادہ تر شاخوں میں اے ٹی ایم بینکوں کے اندر لگے ہیں۔ ان کی تعداد100 سے زیادہ ہے ایسے میں عام نوکری پیشہ افراد کی ایمرجنسی کا سہارا (اے ٹی ایم) بند ہوجائے گا۔ معاملے معمولی نہیں۔ بیشک رہائشی علاقوں میں بینک نہ چلیں لیکن نرسنگ ہوم اور ڈاکٹروں کی کلینک تو عام جنتا کی ضرورت ہے۔سرکار کو چاہئے سپریم کورٹ سے متاثرہ کمرشل اداروں کو منتقل کرنے کیلئے میعاد طلب کرے تاکہ وہ ان کو آباد کرکے باقاعدہ شفٹ کرنے کیلئے راہ ہموار کرسکے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Greater Noida, Supreme Court, Uttar Pradesh, Vir Arjun
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں