چین - بنگلہ دیش - پاک خطرناک تریکون!

بنگلہ دیش کی انترم سرکار کے سربراہ محمد یونس 26 سے 29 مارچ تک چین کے دورہ پر تھے 28 مارچ کو چین کے صدر شی چن پنگ سے ان کی باہمی بات چیت کے دوران کئی معاہدے تو ہوئے ،ساتھ ہی یونس نے یہ بھی کہا کے چین کی ترقی بنگلہ دیش کے لئے مشعل راہ ہے ۔دونوں ملکوں کے مشترقہ بیان میں بنگلہ دیش میں تیستا آبی پروجیکٹ کےلئے چینی کمپنیوں کو دعوت دی گئی ہے خیال رہے کے پچھلے سال جون میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ چین گئیں تھی اور اس دورے کو ادھورہ چھوڑ کر بیچ میں بنگلہ دیش واپس لوٹ آئیں تھی تب کہا تھا کے یہ پروجیکٹ بھارت کی جانب سے پورا ہو۔بھارت کے شمال مشرقی راجیوں کا حوالہ دیتے ہوئے چین نے اپنی معیشت کو فروغ دینے کی اپیل کرکے بنگلہ دیش کی انترم سرکار کے لیڈر محمد یونس نے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے ۔انہوںنے بھارت کی شمال مشرق کی ساتھوں ریاستوں کو لینڈ لاکڈ (زمین سے چاروں جانب گھیر لیا ہے)خطہ بتایا اور بنگلہ دیش کو اس علاقہ میں سمند کا ایک واحد محافظ بتاتے ہوئے چین سے اپنے یہاں اقتصادی سرگرمیاں بڑھانے کی اپیل کی۔آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے محمد یونس کو بیان کو قابل اعتراض بتایا ہے۔ہندوستانی سفارت کاروں نے بھی یونس کے اس بیان پر حیرانی چتائی ہے ہیمنت بسوا سرما نے ایکس پر لکھا :بنگلہ دیش کی خود ساختہ انترم حکومت کے لیڈر محمد یونس کے ذریعہ دیا گیا وہ بیان زبردست قابل ملامت ہے ۔جس میں انہوںنے نارتھ ایسٹ انڈیا کی ساتھ ریاستوں کو زمین سے گھرا ہوا بتایا اور بنگلہ دیش کو ان کی سمندری پہنچ کا محافظ بتایا ۔یونس کے ایسے بھڑکاﺅ بیانوں کو ہلکہ میں نہیں لیا جانا چاہئے۔کیوں کے یہ بیان گہری سیاسی نظریات اور طویل المدتی ایجنڈا کو ظاہر کرتے ہیں وہیں کانگریس کے سینئر لیڈر گورو گوگوئی نے کہا یہ افسوس ناک ہے کے دیش کے غیر ملکی پالیسی اس حد تک کمزور ہو گئی ہے کے بھارت کی مدد سے آزادی حاصل کرنے والے بنگلہ دیش بھی اس کے خلاف ہو گیا ہے ۔گگوئی محمد یونس کے بیان پر رد عمل ظاہر کر رہے تھے ۔جس میں انہوںنے اپنے دیش کو اس خطہ میں مہا ساگر کا واحد محافظ بتایا تھا۔چین بنگلہ دیش کی یہ قربتیں بھارت کے لئے پریشان کن ہے ۔ایک طرف تستا ندی وکاس پروجیکٹ سے بھارت کی سکورٹی تشویشات جڑی ہیں ساتھ پی ناتھ ایسٹ کے پیش نظر بنگلہ دیش چین کو پرستاﺅ بھی بھارت کے لئے خطرے کی گھنٹی کی طرح ہے۔جنوری میں یونس سرکار نے بھارت کے چکن نیک نام سے مشہور سلی گوری راہ داری کے پاس رنگ پور میں پاکستانی فوج کے اعلیٰ حکام کے ایک نمائندہ وفد کا نے دورہ کرایا تھا ۔اسی چکن نیک کی دوسری طرف چین کی بگاہیں لگی ہوئی ہیں ۔یہ کوریڈور بھارت کےلئے بیحد اہم ہے ۔دوسری جانب ماضی کی کڑواہٹ کو درکنار کر پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اعلان کیا ہے کے وہ اگلے مہینے بنگلہ دیش جائے گے ۔2012 کے بعد کسی پاکستانی وزیر کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔اس درمیان اپریل کے آغاز میں وی آئی ایم ایس ٹی ای سی سمٹ میں وزیراعظم مودی اور محمد یونس کا آمنا سامنا ہوا اور چین ،بنگلہ دیش ،پاک تریکونی بھارت کےلئے بڑی تشویش کا موضوع ہے ۔جس کی کاٹ کرنا ضروری ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!