را پر پابندی لگانے کا سوال!

امریکہ میں بھارت کی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ انالیسیز ونگ (را)پر پابندی لگانے کی مانگ اٹھی ہے ۔پتا نہیں امریکہ بھارت کے ساتھ کونسی دشمنی کا بدلہ لے رہا ہے ۔ایک بعد ایک چھٹکا ہمیں دینے پر تلا ہوا ہے۔تازہ مثال امریکہ کے یو ایس مشن آن انٹرنیشنل ریلیجنس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف)نے سال 2025 کی سالانہ ریپورٹ جاری کی ہے۔را پر پابندی لگانے کی مانگ اس ریپورٹ کا حصہ ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کے بھارت میں مذہبی آزادی کی پوزیشن مسلسل خراب ہو رہی ہے۔کیوں کے مذہبی اقلیتوں کے خلاف حملے اور امتیاز کے معاملے بڑھ رہے ہیں ۔حالانکہ بھارت نے یو ایس سی آئی آر ایف کی ریپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے جانب دارانہ اور سیاسی اغراض پر مبنی بتایا ہے۔پچھلے کچھ برسوں سے یہ ادارہ مسلسل بھارت میں مذہبی آزادی اور اقلیتوں پر زاتیوں کے لئے تشویش جتا رہا ہے ۔اور بھارت ہر بار اسے مسترد کرتا آر ہا ہے ۔ 96 صفحات کی اس ریپورٹ میں بھارت کو ان 16 ملکوں کے ساتھ رکھنے کی سفارش کی ہے جہاں کچھ خاص تشویشات ہیں۔ریپورٹ میں تحریر کیا گیا ہے کے بھارت سرکار نے بیرونی ممالک میں مذہبی اقلیتوں خاص کر سکھ فرقہ کے افراد اور ان کی آواز اٹھانے والوں کو نشانہ بنانے کےلئے اپنی عزیت کاری خدمت عملی کو بڑھانا جاری رکھے ہوئے ہے بھارت کی مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کا دستاویز پیش کرنے والے صحافیوں ماہرین تعلیم اور سیول سوسائٹی انجمنوں نے کاﺅنسلر سیوائے نہ ملنے ،اوورسیزسٹیزن آف انڈیا کارڈ کو منسوخ کرنے کے ساتھ ساتھ تشدد اور نگرانی کی دھمکیوں کی اطلاع دی ہے ۔را کے بارے میں کہا گیا ہے انٹر نیشنل ریپورٹنگ اور کناڈا سرکار کی خفیہ جانکاری نے بھارت کے را کے ایک افسر اور 6 سفارت کاروں کو نیویارک میں 2023 میں ایک امریکی سکھ ورکر کے قتل کی کوشش سے جڑے الزامات کی تصدیق کی ہے ۔انجمن نے امریکی سرکار سے را پر پابندی لگانے کی بھی سفارش کی ہے۔ریپورٹ میں لکھا :مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی میں قصوروار پائے گئے افراد اور انجمنوں جیسے وکاس یادو اور را پر ٹارگیٹڈ پابندیاں لگائےں۔ان کے اثاثوں کو ضبط کریں ۔اور امریکہ میں ان کے داخلے پر پابندیاں لگائےں ۔امریکہ کے وزارت قانون نے 17 اکتوبر کو ہندوستانی شہری وکاس یادو کے خلاف قتل اور منی لاڈرنگ کا معاملہ درج کرنے کا اعلان کیا تھا ۔امریکی حکام کا کہنا تھا کے سال 2023 میں امریکی سر زمین پر گرپنت سنگھ پنو کے قتل کی ناکام کوشش میں وکاس یادو کا اہم رول تھا ۔وکاس یادو اب بھارت سرکار کا ملازم نہیں ہے ایک طرح کا اقتصادی یا کاروباری پابندی ہے جو ایک یا ایک سے زیادہ دیش یا بین الا قوامی انجمن کسی دیش کے اندر شخص خاص ،انجمنوں یا سیکٹر کے خلاف لگائی جا سکتی ہے ناکے پورے دیش پر۔لیکن مذہبی آزادی کی 2025 کی اس رپورٹ پر بھارت کے وزارت خارجہ نے جواب میں کہا کے ہم نے امریکہ کی بین الاقوامی مذہبی آزادی کمیشن کی حال میں جاری 2025 کی سالانہ رپورٹ دیکھی ہے ۔جو ایک بار پھر قیاس سے بھاری ہے ۔اور سیاسی اغراض پر مبنی ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کا کہنا ہے کے رپورٹ میں بار بار کچھ واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ۔اور بھارت کے کثیر تہذہبی سماج کو غلط طریقہ سے پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!