اسکولوں کی بڑھتی فیس!
اسکولوں میں منمانی فیس اضافہ کے خلاف الزام در الزام کا دور جاری ہے۔عام آدمی پارٹی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے درمیان دہلی حکومت نے پرائیویٹ اسکولوں کے اوڈٹ کرانے کا فیصلہ لیا ہے ۔وہیں وزیر تعلیم اشیش سود نے الزام لگایا ہے کے عام آدمی پارٹی کی سرکار کے دوران گھپلے کے بعد بھی اسکولوں نے فیس بڑھائی تھی۔وزیر تعلیم نے بتایا کے دہلی میں 1677 پرائیویٹ اسکول ہیں ان میں 335 سرکاری زمینوں پر بنے ہوئے ہیں جن کے لئے 1973 کے دہلی اسکول ایکٹ میں یہ قائیدہ ہے کے ریاستی حکومت سے فیس بڑھانے سے پہلے اجازت لینا ضروری ہے۔114 اسکول ایسے ہیں جن کی فیس بڑھانے کی اجازت لینے کے لئے کوئی ضروریت نہیں ہے ۔الزام لگایا کے دوارکا میں ایک پرائیویٹ اسکول نے گزشتہ 5 سال میں 20 ،13 ،9 ،8 ،7 فیصدی فیس بڑھائی ڈی ایم کاپسہیڑا کی رہنمائی میں اس اسکول کی تفتیش چل رہی ہے۔ عاپ حکومت کے عہد میں ایک اور پرائیویٹ اسکول نے 24-25 میں 36 فیصد فیس بڑھائی انہوںنے کہا ایک پرائیویٹ اسکول نے 15 کروڑ روپے خرچ دکھاکر گھوٹالہ کیا تھا ۔پھر بھی اس اسکول کو 20-23 میں 14 فیصدی فیس بڑھا دی ۔ہر برس 75 اسکولوں کا اوڈٹ ہوا ۔وزیر تعلیم نے بتایا کے اس سال 2024 میں پرائیویٹ اسکول اے کے ایس نے دہلی ہائی کورٹ نے صاف کر دیا تھا کے کسی بھی اسکول کی فیس بڑھانے سے پہلے محکمہ تعلیم سے منظوری لینا ضروری ہے ۔دوارکا کے نامی گرامی اسکول کو لیکر فیس بڑھانے کے معاملے میں جانچ جاری ہے ۔بچوں کے بیان درج کئے جا چکے ہیں ۔والدین کا الزام ہے کے غیر منظور فیس کی ادائیگی نہ کرنے پر تقریباً20 طلبا کو لائبریری میں بیٹھاکر نفسیاتی طور پر اذیت دی گئی ۔والدین نے کہا کے آخر یہ کب تک چلے گا ۔اسکول کے خلاف مناسب کارروائی ہونی چاہئے۔بڑھی ہوئی فیس کے خلاف احتجاج میں والدین کا الگ الگ اسکولوں کے باہر مظاہرے جاری ہیں۔دوارکا کے ایک نامی اسکول کے باہر بھی فیس اضافہ کے خلاف مظاہرہ جاری ہے ۔وہیں بڑھی فیس کی مخالفت کرنے پر والدین کو اب قانونی نوٹس بھیج رہے ہیں ۔اس میں اسکول کو بدنام کرنے کا الزام لگائے گئے ہیں ۔ایک اسکول کی انجمن کے عہدے دار نے بتایا کے فیس کے خلاف آواز اٹھانے پر 2 کروڑ روپے سے زیادہ قانونی نوٹس ملا ہے۔لیکن ہم ڈرےگے نہیں ۔اور انجمن کا احتجاج جاری رہے گا۔فیس اضافہ کا معاملہ صرف دہلی این سی آر تک ہی محدود نہیں ہے ۔دیش بھر کے پرائیویٹ اسکولوں میں فیس اضافہ کا اشو اٹھا ہوا ہے ۔لوکل وہیلس (ایک ریسرچ انجمن)کی جانب سے کرائے گئے ایک سروے میں 36 فیصد والدین نے بتایا کے پچھلے 3 برسوں نے ان کے بچوں کی اسکول فیس 80 فیصد تک بڑھائی گئی وہیں 8 فیصد نے بتایا کے اسکول فیس میں اس بھی زیادہ کا اضافہ ہوا ہے ۔یہ اضافی بغیر کسی واضح وجہ کی کیا گیا ۔وہیں 93 فیصد والدین کا کہنا تھا کے ان کی ریاستی حکومتیں اس اضافہ کو روکنے میں بری طرح ناقام رہی ہیں ۔سروے میں 309 ضلعوں میں 31 ہزار سے زیادہ والدین نے اپنی رائے رکھی ان میں سے 62 فیصد مرد اور 38 فیصد خواتین تھی۔رپورٹ میں یہ بھی سامنے آیا ہے کے کئی پیرنٹس اسکولوں کے فیس بڑھانے کے جواز پر بھی سوال کھڑے کر رہے ہیں ۔اے آئی پر مبنی ہوم لرننگ متابادل پر بھی غور کر ہے ہیں ۔یہ بھی تشویش بتائی جا رہی ہے کے اہم اور دیگر آمدنی والے طبقہ کے خاندان قرض لیکر بچوں کو پڑھا رہے ہیں ۔ہمیں اس بات کی خوشی ہے کے دہلی سرکار اور خاص کروزیر تعلیم آشیش سود نے اس برننگ اشو پر توجہ دی ہے ۔بڑھتی مہنگائی کے اس دور میں والدین کے لئے اپنی بچوں کو اچھی تعلیم دلانے کے لئے کتنی مشکل جتن کرنے پڑتے ہیں ۔ہم سمجھ سکتے ہیں کے قرضہ لیکر ،اپنا پیٹ کاٹ کر اپنے بچوں کو اچھی تعلیم ملے اس کے لئے ان سے ہمیں ہم دردی اور ہم امید کرتے ہیں کے انہیں جلد راحت ملے گی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں