ٹرمپ کی ٹیرف اسٹرائک !
امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھارت اور چین سمیت دیگر ملکوں کی طرف سے اونچا ٹیکس (ہائی ٹیرف)لگائے جانے کی نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے بیحد نا مناسب قرار دیا ہے ۔ٹرمپ نے ساتھ ہی اعلان کیا دو اپریل سے جوابی ٹیکس لگائے جائے گے ۔انہوںنے جوابی ٹیکس کو لیکر اپنی دلیل رکھی یہ ٹیرف دوسرے دیشوں سے آنے والے سمان پر لگانا چاہتے ہیں ۔جو وہ دیش سے ہونے والی ایکس پورٹ پر لگاتے ہیں ۔ٹرمپ نے امریکی کانگریس (پارلیمنٹ)کے جوائنٹ سیشن کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا دیگر ملکوں سے ہمارے خلاف ٹیکس لگائے گئے ہیں اور اب ہماری باری ہے ہم ان دیشوں کے خلاف اس کو استعمال کریں ۔یوروپی یونین ،چین برازیل ،بھارت ،میکسکو اور کناڈا کیا آپ نے ان کے بارے میں سنا ہے ایسے بہت سے دیش ہیں جو ہمارے مقابلے میں ہم سے بہت سے زیادہ ٹیکس وسولتے ہیں یہ بلکل نہ مناسب ہے اپنی دوسری میعاد میں کانگریس کو پہلی بار خطاب کرتے ہوئے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کے بھارت ہم سے 100 فیصد سے زیادہ آٹو ٹیکس وسول کرتا ہے ہم بھی ایسا کرنے جا رہے ہیں یعنی 2 اپریل سے ہندوستانی سمان پر ڈونالڈ ٹرمپ ریسی پروکل ٹیرف پالیسی لاگو کر دیگا ۔اپنے 44 منٹ کی تقریر میں ٹرمپ نے کہا انہوںنے 43 دن میں جو کیا وہ کئی سرکاریں اپنے اپنے 4 یا 8 سال کے عہد میں نہیں کر سکیں ۔چلئے اپ آپ کو بتاتے ہیں ریسی پروکل لفظ کا مطلب کیا ہوتا ہے۔اور یہ کوئی دیش کسی دوسرے دیش پر کب لگاتا ہے ؟ریسی پروکل کا مطلب ہوتا ہے جیسے کو تیسا والی پالیسی ۔اسے ایسے سمجھئے کے وہ دیش بھی اسی طرح کا ایسا ٹیکس یا کاروباری پابندی ہے جو ایک دیش دوسرے دیش پر لگاتا ہے ۔جب وہ دیش بھی اسی طرح کا ٹیکس یا پابندی پہلے دیش پر لگاتا ہے ۔مطلب اگر ایک دیش دوسرے دیش کے سامان پر 100 فیصدی ٹیکس لگاتا ہے تو دوسرا دیش بھی اتنا ہی ٹیکس لگا سکتا ہے اس کا مطلب تجارت میں بیلینس بنانا ہوتا ہے اس سے یہ یقینی کرنا کے کوئی دیش دوسرے دیش کے سامان پر 100 فیصدی ٹیکس لگاتا ہے تو دوسرا دیش اسی طرح کا ٹیکس لگا سکتا ہے ۔اس کا مقصد تجارت میں توازن بنائے رکھنا ہوتا ہے جو یہ یقینی کرتا ہے کو کوئی دیش دوسرے دیش کے سامان پر زیادہ ٹیکس نہ لگائے ۔ریسی پروکل ٹیرف کی شروعات 19 ویں سدی میں ہوئی تھی 1860 میں برطانیہ ،فرانس کے بیچ ایک معادہ ہوا تھا جس میں ٹیرف کم کئے گئے تھے اس کے بعد 1930 کی دہائی آئی جب امریکہ نے امیوٹ ہولے ٹیرف ایکٹ لاگو کیا جس سے عالمی تجارت متاثر ہوئی اور مندی بڑھی ۔حال ہی میں ٹرمپ انتظامیہ نے چین ،یوروپی یونین اور دیگر ملکوں پر ٹیکس لگائے جس کے جواب میں ان ملکوں نے بھی امریکی سامان پر ٹیکس لگائے ہیں ۔بھارت اس برننگ مثلے سے کیسے نپٹے گا یہ دیکھا باقی ہے ۔اگر ٹرمپ بھارت پر 100 فیصد ٹیکس لگاتا ہے تو یقینی طور سے بھارت کی معیشت پر اس کا بھاری اثر پڑے گا دیکھان یہ ہے کے بھارت سرکار اس نئی چنوتی کا کیا حل نکالتی ہے تاکہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں