آکاش آنند :عرش سے فرش پر !

بہوجن سماج پارٹی کی چیف مایاوتی میں اپنے بھتیجے آکاش آنند کو نہ صرف پارٹی کے سبھی عہدوں سے ہٹایا بلکہ اب پارٹی سے بھی باہر کر دیا انہوںنے پیر کو ایکس پر جانکار دی ان کا کہنا ہے ایک دن پہلے سبھی عہدوں سے ہٹائے جانے پر آکاش نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا ۔آکاش کے بیان کو اپنی سسر ک دباﺅ میں آنے والا مفاد پرست اور غیر مشنری بتایا ۔آکاش آنند کو 2019 میں پارٹی کا قومی کنوینر بنایا گیا تھا اور 2023 آتے آتے رستوں میں کھٹاس بڑھی تھی ۔آکاش آنند نہ صرف پارٹی کے عہدوں سے ہٹائے گئے بلکہ پارٹی سے بھی باہر کا راستہ دکھا دیا ۔آکاش آنند مایا وتی کے سب سے چھوٹے بھائی آنند کمار کے بیٹے ہیں وہ 2017 میں لندن سے پڈھائی کے بعد بی ایس پی کے کام کاج سے جڑے ہوئے تھے ۔وہیں 2017 میں ٹھاکروں اور دلتوں کے درمیان لڑائی کے وقت وہ سہرسہ گئے تھے ۔2019 میں لوک سبھا چناﺅ کے بعد آکش کو بی ایس پی کا قومی کنوینر بنایا گیا تھا لیکن وہ پارٹی کو جیت دلانے میں ناکام رہے ۔حال ہی میں دہلی اسمبلی چناﺅ میں آکاش پارٹی کے انچارج تھے ۔لیکن سیٹ جیتنا تو دور کی بات ہے بلکہ پارٹی ووٹ شیئر میں بھی کافی گراوٹ آئی تھی ۔مایاوتی میں پچھلے سال لوک سبھا چناﺅ سے پہلے بھی پارٹی کی ذمہ داری سے ہٹا دیا تھا اور دلیل دی گئی تھی کے ابھی انہیں سیاسی دور پر پختہ ہونے کی ضرورت ہے ۔لیکن آکاش کو تب بھی ہٹایا گیا تھا جب وہ حکمراءبھاجپا پر سیدھا اور تلخ حملہ کر رہے تھے ۔لکھنو¿ میں اتوار کو بی ایس پی کی میٹنگ کے بعد بیان جاری کیا گیا ۔کاشی رام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہی آکاش آنند سبھی عہدوں سے ہٹایا گیا اور سسر اشوک سدھارتھ کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے ۔اشوک سدھارتھ نے پارٹی کو پورے دیش میں دو گروپ میں بانٹ کر کمزور کیا ہے ۔مایاوتی کو پلٹ کر جواب دینا وہ بھی ایکس پر اور اس پر نازیب طریقہ سے یہ تمام جدوجہد کے بعد حکمرانی کی اونچائیوں تک پہنچی مایاوتی کو مشکل آزمائش اور لمبی لڑائی ہونے کا لوکا چھوپا سندیش دینا ۔پارٹی کی مانے تو مایاوتی کو آکاش آنند کی یہ دونوں باتیں کھل گئیں اور یہیں آکاش آنند کو پارٹی سے باہر جانے کی سبب بنیں ۔بہوجن سماج پارٹی میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے مایاوتی کے اس فیصلے سے نہ صرف ان کی پارٹی کے لوگوں کو بلکہ سیاسی تجزیہ نگاروں کو بھی حیرت میں ڈال دیا ہے ۔آکاش آنند پارٹی کے نوجوان چہرہ ہیں حلانکہ ذمہ داری کے عہدے پر رہتے ہوئے پارٹی کی پرفارمنس نیچے آ رہی ہے ۔مایاوتی کے ساتھ ایک منفی پہلو یہ بھی ہے کے وہ کبھی بھی سڑک پر نہیں اترتی ہے ۔سیاست کی گہری سمجھ رکھنے والے اپوزیشن پارٹیوں کے نیتا بھی مانتے ہیں کے اب کھل کر سیاست کرنے کے مایاوتی کے دن دبارہ نہیں آنے والے خاص کر بھاجپا کے خلاف جاریانہ رخ رکھنے کے رویہ کو بہن نے بہت پہلے ہی کنارے کر رکھا ہے ۔وہ بھاجپا کے دباﺅ میں ہے ایسا لگتا ہے کے آج بہوجن سماج پارٹی کی سیاسی زمین خسک گئی ہے ان کا ووٹ شیئر ،ووٹ بینک سبھی گرتا نظر آ رہا ہے ۔چناﺅ پر چناﺅ بسپا کی حالت دن بہ دن بدتر ہوتی جا رہی ہے آکاش آنند کا یہ کہنا کی مشکل متحان ہے اور لڑائی لمبی ہے ۔اس بار کو اچھی طرح واضع کرتی ہے کے بسپا میں اب بہت کچھ ہونے والا ہے دیکھنا ہے مایاوتی کے کور حمایتی پارٹی کے لئے کتنے فائدے مند رہتے ہیں یہ پارٹی کے اندر گھمسان کی شروعات ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!