جھارکھنڈ میں دونوں جے ایم ایم اور بھاجپا کیلئے چنوتی!

جھارکھنڈ اسمبلی چناو¿ کا سرکاری طور پر اعلان بھلے ہی ہو گیا ہو لیکن چناوی بساط پر شہ مات کا کھیل پچھلے کئی ماہ سے جاری ہے ۔ای ڈی کی کاروائی کے سبب ہیمنت سورین کو عہدہ چھوڑنا پڑا اور وہ تقریباً پانچ ماہ جیل میں رہے ۔واپسی کے بعد انہیں اپنی پارٹی میں اتھل پتھل کا احساس ہوا ۔وقت رہتے ہی انہوں نے وزیراعلیٰ کا عہدہ سنبھال لیا ۔کچھ وقت بعدبھاجپا نے ان کے بھروسہ مند سابق وزیراعلیٰ چمپائی سورین کو توڑ لیا ۔ہیمنت پر فی الحال پورے اتحاد کی قیادت کا دارومدار ہے ۔سہولیت کے حساب سے وہ ساتھی کانگریس آر جے ڈی اور لیفٹ پارٹیوں کے ساتھ مل کر چناو¿ لڑرہے ہیں ۔ہیمنت کی چنوتی پھر اقتدار میں واپسی کی ہے ۔منفی حالات میں جیت دلانے کے ماہر مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان اور آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت وسوا شرما کو ریاست میں پارٹی کے چناو¿ کی کمان سونپنے سے ہی یہ صاف ہو جاتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ریاستی سطح پر اقتدار حاصل کرنے کو لے کرکافی سنجیدہ ہے ۔ویسے بھاجپا کے لئے آسان نہیں ہے جیت حاصل کرنا اور اقتدار میں واپسی کے لئے پوری طاقت لگا رہی بھاجپا کے سامنے دونوں جے ایم ایم سب سے بڑی رکاوٹ ہیں ۔وزیراعلیٰ ہیمنت سورین کے جیل جانے اور باہر آنے کے دوران ان کی بیوی کلپنا سورین نے ریاست کی سیاست میں اپنی گہری پکڑ بنائی ہے ۔ان کے پروگرامون میں کافی بھیڑ اکٹھی ہوئی ۔عورتوں کی حمایت جے ایم ایم کے لئے فائدہ مند سودہ ہوسکتا ہے ۔وہیں بھاجپا کو آجسو اور جے ڈی یو کے ساتھ اپنے اتحاد کے سبب اقتدار میں لوٹنے کا بھروسہ ہے ۔ساتھ ہی وہ آدی واسی فرقہ میں بھی حمایت حاصل کررہی ہیں ۔جھارکھنڈ اسمبلی چناو¿ میں اس بار بھاجپا اتحادی پارٹیوں جے ڈی یو اور آجسو کے ساتھ مل کر میدان میں اتری ہیں ۔پارٹی کو پچھلی بار کے مقابلے میں زیادہ فائدہ کی امید ہے کیوں کہ تب سب الگ الگ لڑے تھے اس بار بھاجپا کو نقصان ہوا تھا اور اس وقت کے وزیراعلیٰ رگھور داس کی غیر آدی واسی سیاست پر زور دینے سے بھی بھاجپا کو نقصان ہوا تھا ۔یہ نقصان بھاجپا کو حال کے عام چناو¿ میں اٹھانا پڑا ۔اس بار بھاجپا کے لئے زیادہ آسان ہوگا ۔ہریانہ میں بھاجپا کو ملی جیت کا اثر جھارکھنڈ میں بھی پڑسکتا ہے او مخالف خیمے میں بھروسہ کم ہوا ہے اور جے ایم ایم کے رہنمائی والے حکمراں اتحاد کی امید وزیراعلیٰ ہیمنت سورین کے کرشمہ پر ٹکی ہے ۔ضمانت پر باہر آنے کے بعد پھر سے وہ سرکار کی باغڈور سنبھالنے کے بعد سے ہیمنت نے تمام برادری کے ووٹ بینک کو ساتھ لینے کی پہلی کی تھی وہیں بھاجپا نے او بی سی ووٹ بینک کو اپنے پالے میں اور جے ایم ایم کے آدی ووٹ بینک میں سیندھ لگانے کی سیاست بنائی ہے ۔وہیں جے ایم ایم کی سیاست میں آدی واسی ووٹ بینک کو شیشہ میں اتارنے کی بھاجپا کوشش کررہی ہے اور ووٹ بینک میں سیندھ لگانے پر کام کررہی ہے ۔پارٹی کو لگتا ہے کہ اس میں کانگریس اور آر جے ڈی مددگار ثابت ہوں گے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!