بابا صدیقی کے قتل کی ٹائیمنگ کا سوال!
مہاراشٹر کے سابق وزیر اور اجیت پوا ر کی پارٹی راشٹر وادی کانگریس کے سینئر لیڈر بابا صدیق کا اتوار کو سرکاری احترام کے ساتھ ممبئی کے بڑا قبرستان میں دفنایا گیا ۔بابا صدیق کے آخری صفر کے پہلے ان کے گھر کے باہر نماز جنازہ پڑھی گئی اور آخری صفر میں ہزراوں کی تعداد میں لوگ شامل ہوئے تھے ان معاملے میں سنیچر کی رات گرفتار ہوئے دو لوگوں میں سے ایک شوبھم لونکر کے بھائی پروین لونکر کو پونے سے گرفتار کیا گیا ۔مانا جاتا ہے پروین نے اپنے بھائی شوبھم لونکر کے ساتھ ملکر شازش رچی تھی ۔لونکر نے ہی دھرم راج کشپ اور شیو کمار گوتم کو اس سازش میں شامل کیا تھا دھرم راج کشپ اور گرمیل سنگھ پولس حراست میں ہے تیسرا ملزم شیو کمار بھی گرفتار کر لیا گیا ہے اور چوتھے ملزم ذیشان اختر کے بارے میں کہا جا رہا ہے کے وہ باقی تین کو گائد کر رہا تھا ۔بابا صدیقی کو گولی مارکر حلاق کرنے کے بعد مہاراشٹر میں قانون امن کی سورت حال پر سوال کھڑے کئے جا رہے ہیں ۔ایک پریس کانفرنس میں کرائم برانچ کے پولس کمشنر دتہ نل واڈے نے کہا کے اس معاملے میں لارنس بشنوئی گروہ کے رول کی جانچ جاری ہے وہ اس وقت احمد آباد کی سابر چتی جیل میں ایک سال سے بند ہے ۔سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کے وہ اتنی دور سے وہ بھی انتہائی سیکورٹی جیل سے لارنس بشنوئی ایسے خطرے بھرے قتل کانڈ کو کیسے انجام دلا سکتا ہے ؟۔ کیا لارنس بشنوئی محض ایک وی آئی پی شخص ہے اور اس کے پیچھے اصل چہرا اور سازش چھپی ہوئی ہے ؟۔ بابا صدیق کے قتل کے بہت بڑے معنی ہیں ۔اور اس کا چوطرفہ اثر ہو سکتا ہے ۔ہریانہ میں بی جے پی کے جیت کے بعد مہاراشٹر اور جھارکھنڈ اسمبلی چناﺅ کے لئے بڑے جوش کے ساتھ بی جے پی اور این ڈی اے کو اس قتل نے ڈیفنس کی پوزیشن میں لا دیا ہے ۔دونوں ریاستوں میں اگلے ماہ چناﺅ ہونے ہیں ۔چناﺅ سے ٹھیک پہلے اس قتل کے سیاسی معنی کے علاوہ جرائم کے نظریہ سے بھی بڑا مطلب ہے کیا لارنس بشنوئی ،داﺅد ابراہیم کی راہ پر چلنے کی کوشش کر رہا ہے ؟ ممبئی میں پھر کیا 90 کی دہائی کی گینگ وار کے حالات پھر سے بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔دسہرے کے دم ادھوٹھاکرے اور وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نے ممبئی کے دو بڑے میدانوں میں الگ الگ بڑی ریلیاں کی اس کے تھوڑی دیر بعد باندھرا جیسے علاقہ میں بابا صدیقی کے قتل کی واردات ہوتی ہے اس کا اثر دہلی میں بھی محسوس کیا گیا ۔ملکا ارجن کھڑگے ،راہل گاندھی سے لیکر شرد پوار ،ادھوٹھاکرے ،سنجے راوت تک حملہ آور ہو گئے ۔بابا صدیقی 3 مرتبہ کانگریس کے ایم ایل اے رہے تھے اور ریاستی حکومت میں وزیر بھی رہہ چکے تھے 6 ماہ پہلے ہی اجیت پوار گروپ میں شامل ہوئے تھے بابا اور دیگر کچھ نیتاﺅ سے صلاح لیکر اجیت پوار اسمبلی نے کچھ مسلم لیڈروں کو ٹکٹ دینا چاہتے تھے مقصد تھا مسلم فرقہ میں اپنا سندیش دینا لیکن اب الٹا پیغام چلا گیا۔قانون و انتظام پر اپوزیشن کے نشانے پر دیوندرفڑنویس جو وزیر داخلہ ہیں چناﺅ سر پر آ گیا ہے اس واردات پر بھی سوالیہ نشان لگتا ہے ۔کے قتل کی ٹائیمنگ پر غور کریں کے ٹھیک اسمبلی چناﺅ سے پہلے بابا صدیقی کے قتل سے کن طاقتوں کو فائدہ ہوگا؟ سوال مہاراشٹر پولس پر بھی اٹھ رہے ہیں ۔دوسری طرف لارنس بشنوئی جیسے گروہ کی طرف سے مسلسل واردات کرنے سے دیش اور ریاستوں کی خفیہ مشینری کے علاوہ پولس و دیگر ایجنسیوں پر بھی سوالیہ نشان لگ رہے ہیں ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں