اتر پردیش کے ضمنی چناﺅ سبھی کے لئے چنوتی!

لوک سبھا انتخابات میں شاندار کامیابی کے بعد اتر پردیش کی 10 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی چناﺅ ہونے والے ہیں جو سبھی سیاسی پارٹیوں کے لئے چنوتی بھرے ہیں ۔ہریانہ میں غیر متوقع کامیابی سے خوش بھاجپا کے سامنے اب جھارکھنڈ و مہاراشٹر کے اسمبلی چناﺅ کے ساتھ یو پی میں ہونے والے 10 اسمبلی حلقوں میں ضمنی چناﺅ بھی بڑی چنوتی ہیں یاد رہے کے لوک سبھا چناﺅ میں بھاجپا کو اتر پردیش سے ہی بڑا جھٹکا لگا تھا اس کی وجہ سے وہ اپنے دم پر واضح اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی جن 10 اسمبلی سیٹوں پر چناﺅ ہونے ہیں ان میں 9 سیٹیں ممبران اسمبلی کے لوک سبھا ایم پی بن جانے سے خالی ہوئی ہیں۔جبکہ سسماﺅ کی ایک سیٹ پر چناﺅ سپا ایم ایل اے عرفان سولنکی کی ممبر شپ ختم ہونے سے ہو رہا ہے ان 10 سیٹوں میں سپا کے پاس 5 بھاجپا کے پاس 3 اور دو سیٹیں اس کی ساتھی پارٹیوں آر ایل ڈی وی نشاد پارٹی کے پاس ہیں ۔اس میں ایودھیا کی انتہائی اہم سیٹ ملکی پوربھی شامل ہیں بھاجپا کے کے ایک سینئر لیڈر نے کہا اسمبلی چناﺅ میں عام طور پر مقامی مسلوں و و سماجی تجزیوں سے متاثر ہو تا ہے ایسے میں ان کو لوک سبھا چناﺅ کے نتیجوں سے جوڑ کر نہیں دیکھا جا سکتا اب ہریانہ سے نکلا جاٹ بمان غیر جاٹ او بی سی کا یہ نریٹیوآگے بڑھتا تو بھاجپا کی پریشانی بڑھائیگا ۔دراصل بھاجپا کو خاص طور پر یوپی میں اپنی زمین مضبوط بنائے رکھنا وہیں بھاجپا ہریانہ کی طرح یادو بنام دیگر او بی سی نہیں کر سکتی کیوں کے یادو کا قریب قریب ایک مشت ووٹ سپا کے حمایت میں رہتا ہے مگرسپا کانگریس اتحاد جاٹوں کے ساتھ دلت اور مسلم تجزیہ بناتے ہیں تو بھاجپا کی راہ پتھریلی ہو جاتی ہے دیگر او بی سی میں سیند لگاکر سپا نے مشرقی یوپی میں بھی لوک سبھا چناﺅ میں بھاجپا کا نقصان کر دیا ۔ویسے سی ایم یوگی بٹیں گے تو کریں گے والا بیان اس کوشش کا حصہ ہے وہیں بھاجپا او بی سی سیل کے ریاستی صدر و یوگی سرکار کے بیکورڈ بہبود وزیر نریندر کشپ کو یقین ہے کے جاٹ ناراض نہیں ہے بھاجپا کو آر ایل ڈی سے اتحاد کا بھی فائدہ ملے گا ادھر یہ ضمنی چناﺅ انڈیا اور خاص کر سپا اور کانگریس کے لئے بڑی چنوتیاں پیش کریں گے کانگریس نے 10 سیٹوں میں سے 5 پر دعویٰ کیا ہے ادھر اکھلیش یادو نے بھی 6 سیٹوں پر اپنے امیدواروں کے نام اعلان کر دئے ہیں اب سب کی نگاہیں اس بات پر لگی ہیں کانگریس اور سپا کے درمیان سیٹوں کے بٹوارے پر رضا مندی ہوتی ہے یا نہیں اکھلیش نے تو اعلان کر دیا ہے کے یوپی میں سپا کانگریس اتحاد جاری رہے گا ۔ہریانہ نتیجوں کے بعد کانگریس کی سودے باری کرنے کی پوزیشن اب مضبوط نہیں ہے ہمیں لگتا ہے کے سیٹ بٹوارے میں زیادہ مشکل نہیں ہوگی لوک سبھا میں غیر متوقع کامیابی کے بعد اکھلیش کے سامنے یہ 10 ضمنی اسمبلی چناﺅ سیٹیں جیتنے کی بھاری چنوتی ہے ۔دوسری طرف وزیر اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ کا بھی سیاسی مستقبل اس چناﺅ پر ٹکا ہوا ہے یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے دہلی ان کو ہٹانا چاہتی ہے وہ دیکھ رہی ہے کے یوپی کے ضمنی چناﺅ کے نتیجے کیا آتے ہیں ۔ان ضمنی چناﺅ میں جہاں مودی شاہ ،یوگی کی عزت داﺅ پر لگی ہے وہیں انڈیا اتحاد ،اکھلیش یادو اور کانگریس کی ساکھ بھی داﺅ پر لگی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!