ہوئی وہی جو رام رچی راکھے!

صدر جمہوریہ کے ایڈریس پر بحث میں سماج وادی پارٹی کے چیف اکھلیش یادو نے لوک سبھا چناو¿ کے نتیجہ کو لیکر سرکار کے غرور کی ہار اور اپوزیشن کی اخلاقی جیت بتایا ہے انہوں نے فیض آباد (ایودھیا) کی ہار پر کہا کہ یہ بھارت کی سب سے بڑی جیت ہے ۔رام چرت مانس میں کہا ہے ”ہوئی ہے وہیں جو رام رچی راکھے“ ۔نتیجہ نے اس کی تشریح کی ہے ۔یہ ان کا فیصلہ ہے جس کی لاٹھی میں آواز نہیں ہوتی ۔اکھلیش نے سرکار پر حملے کےلئے شاعری کا سہارا لیا انہوں نے کہا حضور والا آج تک خاموش بیٹھے اس غم میں ٭ کوئی اور لوٹ لے گیاجبکہ محفل سجائی ہم نے،انہوںنے جملے باز سرکار سے جنتا کا بھروسہ اٹھ گیا ہے ۔پیپر لیک اگنی پتھ یوجنا سے سرکار نے نوجوانوں کا بھروسہ توڑا ہے ۔اقتدار میں آنے وہ اس اسکیم کو بند کریں گے۔اکھلیش نے کہا جنتا نے 400 پار کا نعرہ لگانے والوں کا غرور توڑ ڈالا ۔ایسا لگ رہا ہے کہ یہ چلنے والی نہیں گرنے والی سرکار ہے ۔بی جے پی کو زور دار طریقہ سے گھیرا۔یوپی میں اتحاد کو بھاجپا پر بڑھت بنانے کو اکھلیش یادو نے اپنی جیت کی شکل میں پیش کیا ۔انہوں نے کہا یوپی نے مثبت نتیجہ دیا ہے ۔بھاجپا کی ہار کو لیکر انہوں نے شاعری انداز میں حملہ کرتے ہوئے کہا عوام نے توڑ دیا حکومت کا غرور ،دربار تو لگا ہے لیکن بڑا غمگین بے نور ہے ۔کیوں کہ اوپر سے جڑا کوئی تار نیچے سے کوئی بنیاد نہیں ہے ۔اندر سے جو اٹکی ہوئی یہ کوئی سروکار نہیں ۔ی محفل پھر لوٹ لے گیا کوئی ،اکھلیش نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر تنقید کی انہوں نے کہا کہ ای وی ایم پر مجھے کل بھی بھروسہ نہیں تھا اور آج بھی نہیں کہا کہ اگر میں 80 میں سے 80 سیٹیں بھی جیت جاو¿ں گا تب بھی نہیں ۔ای وی ایم کا شو ختم نہیں ہوا ہے پرچہ لیک معاملے میں کہا کہ پیپر لیک کیا ہو رہے ہیں؟ سچائی تو یہ ہے سرکار ایسا اس لئے کررہی ہے تاکہ اسے نوجوانوں کو نوکریاں نا دینی پڑیں انہوں نے کہا کہ آئین ہی سنجیونی ہے اس کی جیت ہوئی ہے ۔آئین کے محافظوں کی جیت ہوئی ہے یہ چلنے والی نہیں گرنے والی سرکار ہے ۔اکھلیش نے کہا کہ 4 جون کو لوک سبھا چناو¿ نتیجہ والا دن تھا دیش کے لئے ایک فرقہ وارانہ سیاست سے آزادی کا دن تھا ۔فرقہ وارانہ سیاست کے خاتمہ کا انت ہوا اور اجتماعی سیاست کی شروعات ہوئی ہے ۔اس چناو¿ میں فرقہ وارانہ سیاست کی ہمیشہ کے لئے ہار ہو گئی ہے ۔انہوں نے کہا فیصلہ کن سیاست کی جیت ہوئی ہے ۔سپا ایم پی نے کہا کہ دیش کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہے بلکہ عوامی امید سے توقعات سے چلے گا ۔اور اب من مرضی نہیں بلکہ جن مرضی چلے گی ۔انہوں نے ووٹروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ جمہوریت کو ایک مشینری بنانے سے روکا ۔یادو نے دعویٰ کیا کہ جنتا نے حکومت کا غرور توڑ دیا اور اب اس ہار ہوئی ہے ۔سرکار بیٹھی ہے انہوں نے الزام لگایا کہ وکاس کے نام پر خربوں روپے کا کرپشن ہوا ہے ۔انہوں نے سوال کیا کہ وکاس کا ڈھنڈورا پیٹنے والے اس وناش کی ذمہ داری لیں گے ؟ اب پردیش کے بڑے شہروں کی سڑکوں پر ناو¿ چل رہی ہے اور یہ سب وکاس کے نام پر ہوا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!