بھاجپا میں ہارکو لیکر سر پھٹول !

بھاجپا کے اندر لوک سبھا چناو¿ میں ہار کو لیکر پارٹی کے اندر سر پھٹول و جوابدہی کو لیکر ایک طرح سے گھماسان چھڑا ہوا ہے ۔جو ابدہی کو لیکر تازہ کیس راجستھان کے وزیرزراعت کروڑ یلال مینا کے استعفیٰ کا ہے ۔انہوں نے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے وچن دیا تھا کہ اگر پارٹی لوک سبھا چناو¿ نہیں جیتتی تو میں کیبنیٹ سے استعفیٰ دے دوں گا ۔انہوں نے لوک سبھاچناو¿ سے پہلے اعلان کر دیا تھا کہ دوسا سیٹ پر بھاجپا امیدوار کنہیا لال مینا کی ہار ہوئی تو وہ وزارت سے استعفیٰ دے دیں گے ۔اپنے اسی وعدے کو نبھایا ہے ۔۔لیکن اصل وجہ بھاجپا کے اندر اندرونی گروپ بندی مانی جارہی ہے ۔پچھلے سال دسمبرمیں بھاجپا اعلیٰ کمان نے ایک نئے چہرے بھجن لال رانچی کو صوبہ کی اقتدار سونپی تھی اس کے بعد 2 بار وزیراعلیٰ رہ چکی وسندھرا راجے کا ناراض ہونا فطری تھا ۔لوک سبھا چناو¿ میں راجستھان میں بھاجپا کو اپنا اقتدار ہونے کے باوجود جھٹکا لگا ہے ۔25 سیٹوں سے گھٹ کر پارٹی 14 سیٹوں پر سمٹ گئی ۔رہی کروڑی لال مینا کی بات وہ تو لگاتار ناراض دکھائی دے رہے تھے ۔بھجن لال شرما وزارت میں ان کے قد اور تجربہ کے مطابق محکمہ نہیں ملا ۔چھ بار اسمبلی دوبار لوک سبھا ایک بار راجیہ سبھا ممبر رہے ۔کروڑ ی لال مینا انہون نے ہار کی ذمہ داری لینے کی بات سے بھاجپا کے اندر جھگڑے کو تیز کر دیا ہے ۔اتر پردیش میں بہت دنوں سے ہار کی ذمہ داری کو لیکر بھاجپا کے اندر جنگ چھڑی ہوئی ہے مرکزی قیادت چاہتی ہے کہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اترپردیش میں ہار کی ذمہ داری لیں لوک سبھا چناو¿ کے بعد اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ حریفوں کے بجائے اپنوں کے ہی نشانہ پر آگئے ہیں ۔ہارے ہوئے بھاجپا امیدوار کبھی تو اپنی پارٹی کے نیتاو¿ں کو ہار کا سبب بتا رہے ہیں لوک سبھا چناو¿ میں بھاجپا کی ہار کا سبب جہاں مرکز یوگی جی پر سونپنا چاہتا ہے وہیں یوگی کے حمایتی کہہ رے ہیں کہ نہ صرف ٹکٹیں مرکزی لیڈروں نے بانٹی بلکہ سات چناو¿ مہم مرکزی وزیر امت شاہ نے چلائی ۔اس لئے اگر اترپردیش میں توقع کے حساب سے نتیجے نہیں آئے تو اس کے لئے یوگی ذمہ دارنہیں بلکہ امت شاہ ذمہ دار ہیں یہ کسی سے چھپا نہیں ہے کہ یوگی کو مرکزی لیڈرشپ عہدے سے ہٹانا چاہتی ہے لیکن ابھی تک یوگی جی ٹکے ہوئے ہیں ۔جو ممبر اسمبلی ہار گئے وہ اپنی پارٹی کے نیتاو¿ں پر ا لزام لگا رہے ہیں کہ انہوں نے ہرایا ۔امیدواروں اور علاقائی پارٹی کے ممبران اسمبلی اور تنظیم کے مقامی عہدیداران کے درمیان سرد جنگ کی بات بھی سامنے آئی ہے ۔سبھی ایک دوسرے کے سر پر ہار کا ٹھیکرا پھوڑ رہے ہیں ذڑائع کا کہنا ہے کہ مقامی تنظیم اور عہدیداران نے جہاں ایم پی ،ایم ایل کی آپسی جنگ اور جنتا میں ایم پی مخالف لہر کو اہم وجہ بتا رہے ہیں ۔وہین آئین اور ریزرویشن کے مسئلے پر زمینی ورکروں کی ڈھیلا پن جیسی وجہ سامنے آئی ہیں ۔ہار کے لئے عہدیداران کے سر پر ٹھیکرا پھوڑا جارہا ہے ۔اور کہا جارہا ہے کہ عہدیداران نے جان بوجھ کر گڑبڑی کی اور عدم تعاون کیا اور اپوزیشن کا ساتھ دیا ۔تمام حلقوں میں تو لوگوں نے کہا کہ عہدیداران کی من مانی اور مقامی پارٹی عہدیداران کو نظرانداز کے چلتے جنتا کے درمیان ان کا اثر کم ہوا ہے ۔اس وجہ سے بھی جنتا نے اسے مسترد کر دیا ۔کروڑی لال مینا نے تو ہار کی ذمہ داری لے لی لیکن باقی ریاستوں میں ہار کے لئے ذمہ دار کون ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!