بالی ووڈ کی کوئن یا ہماچل کی پرنس!

کنگنا رناوت میرے بارے میں کہتی ہیں کہ میں راجہ کا بیٹا ہوں ،میرے والد ویر بھدر سنگھ صرف رام پور شہر سیاست کے راجہ نہیں تھے وہ ہماچل پردیش کے دلوں کے راجہ تھے ۔اور مجھے فخر ہے کہ میں ان کا بیٹا ہوں ۔ہماچل پردیش کے پی ڈبلیو ڈی وزیر اور منڈی لوک سبھا سیٹ سے کانگریس امیدوار وکرم آدتیہ سنگھ رام پور کشر شہر میں اکٹھا لوگوں سے خطاب کررہے تھے ۔سنیچر کی شام کانگریس کی جانب سے منڈی لوک سبھا سیٹ کے امیدوار بنائے جانے کے اگلے دن وہ اپنی چناو¿ کمپین کا آغازکر رہے تھے ۔بی جے پی کی جانب سے ٹکٹ دئیے جانے کے بعد سے یہ مانا جانے لگا تھا کہ کانگریس اس بار ان کی ماتا اور موجودہ ممبر پارلیمنٹ کرتیہ سنگھ کے بجائے وکرما آدتیہ سنگھ کو منڈی سے اتار سکتی ہے ۔وجہ یہ تھی کہ وکرما آدتیہ نے سیدھے کنگنا رناوت کو پرانے بیانوں کو اٹھاتے ہوئے ان پر تنقید شروع کر دی تھی ۔پھر کنگنا نے بھی سیدھے وکرما آدتیہ سنگھ پر پلٹ نکتہ چینی شروع کر دی ۔منڈی لوک سبھا سیٹ میں چھ ضلعوں کے 17 اسمبلی حلقے آتے ہیں ۔ان میں سے تین اسمبلی حلقے درج فہرست برادریوں کے لئے ریزرو ہیں اور پانچ قبائلی برادریوں کے لئے ،ہماچل پردیش کی چاروں لو ک سبھا سیٹوں پر آخری مرحلے میں پولنگ ہوگی ۔لیکن منڈی لوک سبھا سیٹ پر سیاسی درج حرارت مسلسل بڑھ رہی ہے ۔کنگنا اور وکرما آدتیہ ایک دوسرے پر تلخ زبانی حملے کر چکے ہیں ۔کئی بار ان کے بیان نجی حملوں کی شکل میں بھی ہوتے ہیں ۔جہاں وکرما آدتیہ سنگھ نے کنگنا رناوت کو موسمی سیاست داں بتاتے ہوئے ان پر بیف کھانے کا الزام لگایا وہیں کنگنا نے ان سے ثبوت مانگتے ہوئے انہیں چھوٹا پگھو اور راجہ کا بیٹا کہہ دیا ۔ایک دوسرے پر زبانی حملوں کے معاملوں میں دونوں ابھی تک ایک سے بڑھ کر ایک بیان دیتے نظر آرہے ہیں ۔کنگنا رناوت کی بول چال میں سیاست داں جیسی کوئی بات دکھائی نہیں دیتی ۔حالانکہ اب وہ لوگوں سے مقامی زبان میں بات کررہی ہیں ۔ جس سے لوگوں کو اپنا پن لگ سکتا ہے وہ کہتے ہیں کنگنا ایک سیلیبرٹی ہیں تو لوگ انہیں دیکھنے اور سننے کے لئے اکٹھے ہو رہے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے لئے یہ لڑائی ایک طرفہ ہے ۔لوگوں نے ہماچل کے ساتھ لگتی ریاست پنجاب کے گرداس پور کی بھی مثال دیکھی ہے جہاں ایکٹر سنی دیول پر چناو¿ جیتنے کے بعد واپس ا پنے حلقے کی طرف نہ مڑ کر نہ دیکھنا کہ الزام لگے تھے ۔ہماچل کے لوگ چاہتے ہیں کہ نیتا ان کے دکھ سکھ میں شامل ہوں ایسے میں لوگ کنگنا کو صرف ایکٹریس ہونے کے سبب ووٹ دے دیں گے ایسا نہیں لگتا ہے ۔وکرما آدتیہ کے والد ویر بھدر سنگھ کانگریس کے سینئر لیڈر تھے وہ چھ بار ہماچل کے وزیراعلیٰ رہے اور تین بار منڈی لوک سبھا سیٹ سے ایم پی چنے گئے ۔حالانکہ خود کو کانگریس کا وفادار بتانے والے بکرمہ آدتیہ پر پچھلے دنوں سوال کھڑے ہو گئے تھے ۔ان کے چناو¿ میں اترنے سے حالات بدل گئے ہیں ۔وہ نوجوان لیڈر ہیں ریاستی حکومت میں وزیر ہیں اور سب سے بڑی بات وہ یہ ہے کہ وہ ویر بھدر سنگھ کے صاحبزادے ہیں ۔ان سب باتوں سے لڑنا کنگنا کے لئے آسان نہیں ہے ۔سرگرم سیاست میں نئی ہیں جبکہ وکرما آدتیہ کو اپنے تجربہ کے ساتھ ویر بھدر سنگھ خاندان سے ہونے کا بھی فائدہ ملے گا ۔وہ جانتے ہیں کہ ہماچل کی عوام کن باتوں سے وابستگی محسوس کرتی ہے ،کنگنا کو اس سمت میں بھی محنت کرنی ہوگی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟