ووٹروں کیلئے بڑے چناوی اشو !

سینٹر فار دی اسٹڈی آف ڈولپنگ سوسائٹی (سی ایس ڈی ایس ) کے لوک نیتی پروگرام کے تحت ووٹنگ سے پہلے سروے میں ووٹروں کے من کو سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے ۔سروے میں لوگوں نے مانا کہ پچھلے پانچ برسوں میں روزگار کے مواقعوں میں گراوٹ آئی ہے ۔ضروری چیزوں کی قیمتوںمیں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے ۔ان کی وجہ سے لوگوں کی معیاری زندگی بیلنس رکھنے میں پریشانی ہو رہی ہے ۔سروے میں شامل 62 فیصدی لوگ مانتے ہیں کہ آج کے دورمیں نوکری پانا سب سے مشکل ہے ۔شہر سے لیکر گاو¿ں تک کے لوگوں کے پاس روزگار کا سنکٹ ہے ۔خواتین کے لئے تو موقع اور بھی کم ہو گئے ہیں ۔بے روزگاری کے مسئلے پر کل 62 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ لوک سبھا 2024 چناو¿ میں جنتا کی نظروں میں یہ سب سے بڑا اشو ہے ۔62 فیصد گاو¿ں میں 65 فیصد شہروں اور قصبوں میں 59 فیصد کا خیال ہے کہ بے روزگار سب سے اہم ترین اشو ہے ۔وہیں 65 فیصد مرد اور 59 فیصد خواتین یہ مانتی ہیں کہ سروے میں لوگوں نے مانا کہ بے روزگاری اور مہنگائی کے لئے مرکز اور ریاستی سرکاریں ذمہ دار ہیں ۔ان کا خیال تھا کہ سبھی طبقوں کی بہتری کے لئے ریاستی حکومتوں کو دیش کی مالی حالت بیلنس رکھنے کے لئے آگے آنا چاہیے ۔جہاں تک مہنگائی کا سوال ہے 76 فیصد جنتا بری طرح متاثر ہے ۔غریب طبقہ کے 76 فیصد لوگ کمزور 70 فیصد درمیانے 66 فیصد اور اعلیٰ ترین برادریوں کے 68 فیصد ایسا مانتے ہیں جہاں تک علاقوں کا سوال ہے 72 فیصد گاو¿ں اور 66 فیصد قصبے ،69 فیصد کے لوگ یہ مانتے ہیں دلت قبائلی مسلم فرقے کے لوگ بے روزگار مہنگائی کے مسئلے پر زیادہ ہی جارحانہ ہیں ۔یعنی ناراض ہیں ۔67 فیصد مسلم لوگ مانتے ہیں ان کے لئے نوکری تلاشنا دور کی کوڑی بن گیا ہے ۔اسی طرح مسلم فرقہ کے 76 فیصد لوگ مہنگائی کو لیکر زیادہ پریشان ہیں ۔سروے میں ترقی کے مسئلے پر ووٹر بھاجپا کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں ۔حالانکہ بے روزگار اور مہنگائی کو لیکر بھاجپا کے سامنے بڑی چنوتی ہے ۔سروے میں شامل 50 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ بھاجپا کے لئے یہ دونوں اشو زیادہ سنگین ہو سکتے ہیں ۔اونچے طبقے کے لوگ ان مسئلوں پر زیادہ دلچسپی نہیں دکھاتے لیکن دیہاتی افراد بے روزگاری اور قیمتوں میں اضافہ کو لیکر زیادہ جارحانہ ہیں ۔کم پڑھے لکھے لوگ مہنگائی کو زیادہ پڑھے لکھے نوجوان بے روزگاری کے مسئلے کو لیکر زیادہ چوکس ہیں ۔چناو¿ میں جو اشو ہاوی ہیں بے روزگاری 27 فیصد ،مہنگائی 23 فیصد اور ترقی 13 فیصد ،کرپشن 8 فیصد ،رام مندر 8 فیصد ،ہندوتو 2 فیصد ،بھارت کی ایمیج 2 فیصد ،ریزرویشن 2 فیصد اور6 فیصد کو دیگر جواب پتہ نہیں ہے ۔سروے میں شامل صرف 8 فیصدی لوگوں نے کرپشن اور رام مندر پر خود سے ووٹ دیا ۔زیادہ تر چناوی اشو چناو¿ کمپین و ریلیوں کے ذریعے لوگوں میں جگہ بنارہے ہیں ۔لوک نیتی سی ایس ڈی ایس میں اتر پردیش ،بہار ،جھارکھنڈ ، ہریانہ ،راجستھان سمیت 19 ریاستوں کی 100 پارلیمانی سیٹوں کے 400 پولنگ بوتھ پر سروے کیا یہ سروے 28 مارچ سے 8 اپریل کے درمیان ہوا تھا اس میںکل 14019 لوگوں نے حصہ لیا جن میں الگ الگ اشو سے وابستہ سوالوں پر لوگوں کی رائے جانی گئی ۔سروے سے اتنا ضرورتے ہوا کہ جنتا اس بار نا تو مندر مسجد ،رام مندر وغیرہ اشو اپنا ووٹ دے گی اور وہ اقتصادی اشو پر زیادہ توجہ دے گی ۔بے روزگاری ،مہنگائی ،کرپشن یہ سب سے بڑے چناو¿ میں اشو ہوں گے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!