2019 کی پرفارمنس بھاجپا دہرا پائے گی؟

برہم اور بے چینی ،گڑ بڑی مہاراشٹر میں سیو سینا اور راشٹر وادی پارٹی (این سی پی ) میںپھوٹ کے بعد کئی لوگوں میں یہی لفظ سنائی پڑ رہے ہیں ،مہاراشٹر میں 2024 لوک سبھا چناو¿ ریاست کی دو بڑی پارٹیوں میںپھوٹ کے سائے میں ہو رہے ہیں ۔بھاجپا ،کانگریس کے علاوہ اب یہاں دو شیو سینا یعنی دو پوار والی پارٹیاں ہیں ۔پونے کے ڈولپ ناندیڑ سٹی علاقے کے ایک ووٹر کا کہنا ہے ،جہاں پیسہ ہوتا ہے نیتا وہیں جاتے ہیں ۔لوگ اتنے پریشان ہیں کہ ان کا ووٹ ڈالنے کے لئے جانے کا من نہیں ہے ۔اسی شہر میں ایک دوسرے ووٹر نہیں کہا گھوٹالے والوں کو تم کیوں لے رہے ہو۔گھوٹالے والے ادھر گئے اور سب منتری بن گئے یہ کیسے چلتا ہے لوگ سمجھ رہے ہیں ۔ممبئی کے مشہور شیواجی پارک کے باہر اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھے ایک ریٹائر ایس پی کے مطابق لوک پارٹیاں توڑنے کے خلاف ہیں ان کے نزدیک کھڑے ایک اور شخص نے تنقیدی لہجہ میں کہا کہ بھاجپا توڑ رہی ہے اس کا مطلب تم میں کچھ تو کمیاں ہیں ۔اس وجہ سے وہ لوگ توڑ رہے ہیں ۔جمہوریت خطرے میں ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کے دعووں پر وہ پوچھتے ہیں کس کی جمہوریت خطرے میں ہے ۔ہندو کا لوک تنتر خ طرے میں ؟َ عام آدمی کا لوک تنتر خطرے میںہے ؟ سال 2014 اور 2019 کے لوک سبھا چناو¿ میں بھاجپا نے کل 48 سیٹوں میں سے 23 وہین شیو سینا نے 18 سیٹیں جیتی تھیں ۔سال 2024 کے چناو¿ میں این ڈی اے کے لئے 400 پار کا ٹارگیٹ رکھنے والی بھاجپا کے مہاراشٹر میں اس بار بھی 19 جیسی کامیابی کو دہرا پائے گی ۔2019 میں شیو سینا کی پوری طاقت بھاجپا کے ساتھ تھی ۔آج شیو سینا این سی پی کے ایک حصہ ان کے ساتھ ہے اور ریاست میں شردپوار ،ادھو ٹھاکرے کے تئیں ہمدردی کی لہر کہی جا رہی ہے ۔مہاراشٹر کے کچھ حصے بھی بے روزگاری ،مہنگائی ،کسانوں کا مسئلہ وغیرہ کئی چنوتیاں ہیں ۔یہاں منھ پھاڑے کھڑی ہیں ۔لیکن پارٹی ورکروں کو امید ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کا زور ان کی نئیا پار لگا دے گا ۔مہاراشٹر میں 48 لوک سبھا سیٹیں داو¿ پر ہیں ۔وہیں تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مختلف اسباب سے بھاجپا اتحاد کی سیٹیں اس بار گھٹ سکتی ہیں ۔ایک اوپینین پول نے اس این ڈی اے کو 37 سے 41 جیتنے کی بات کہی ہے ۔جبکہ ایک دوسرے پول میں مہا وکاس اگاڑی اتحاد کو 28 سیٹوں پر جیت کی امید جتائی ہے ۔مہاراشٹر کانگریس کا گڑھ تھا لیکن آپسی رسہ کشی کے چلتے کانگریس کے لئے چنوتی رہی ہے ۔این ڈی اے کے لئے 2019 کی کامیابی دہرانا مشکل ہے لوگ بھاجپا سے زیادہ مہاراشٹر میں ایکناتھ شندھے ،اجیت پوار سے ناراض ہیں ۔انہوں نے پھوٹ میں حصہ لیا ۔ان کے مطابق واقعہ نے بھاجپا کو لمبے وقت کے لئے نقصان پہونچایا ہے ۔تجزیہ نگاروں کے مطابق این سی پی اور شیو سینا کے کئی ووٹر شش وپنج میں مبتلا ہیں کہ کس کو ووٹ کریں تو مانتے ہیں ایک طرف جہاں بھاجپا پی ایم مودی کے نام پر منحصر ہوگی وہین شردپوار ادھو ٹھاکرے کو لیکر ہمدردی پائی جاتی ہے یہ صاف نہیں ہے لیکن ایکناتھ شندے کا ہاتھ تھامنے والے اس سے انکار کرتے ہیں ۔تجزیہ نگاروں کے مطابق پارٹیوں میں پھوٹ کے سبب لوگوں میں منفی ساکھ بنی ہے کہ بھاجپا اور پریوار توڑنے والی پارٹی ہے ۔یہ ایمیج بھاجپا کے لئے بڑی چنوتی ہے ۔کل ملا کر لوگ اسے مہاراشٹر بنام گجرات کی شکل میں جان رہے ہیں ۔اور مراٹھا کے وقار پر پھر سوالیہ نشان کھڑا کررہے ہیں ۔ (انل نر یندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟