مختار انصاری کی زندگی کا آخری دن !
جمعرات کی رات اتر پردیش کے دبنگ لیڈر مختار انصاری باندہ کے میڈیکل کالج میں بیہوشی کی حالت میں پہنچائے گئے تھے اور اس کے تقریباً ایک گھنٹے کے بعد ہی ان کی موت ہو گئی ۔لیکن پچھلے کچھ دنوں سے باندہ جیل اور اسپتال سے مختار انصاری اور ان کی بگڑتی طبیعت کے اشارے مل رہے تھے ۔ا ن کا خاندان بھی یہ الزام لگا رہا تھا کہ انہیں کم اثر کرنے والی دبا کے بدلے میں زہر دے کر مارنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔اب اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ سرکار نے معاملے میں مجسٹریٹ جانچ بٹھا دی ہے ۔ایک مہینے میں اس کو رپورٹ دینے کو کہا ہے ۔باندہ میں مختار انصاری کی موت کے بعد ان کا چہرہ دیکھ کر اسپتال سے باہر آئے ان کے چھوٹے بیٹے عمر انصاری کہتے تھے کہ پاپا نے ہمیں خود بتایا ہے کہ انہیں پائیزن دیا جارہا ہے لیکن کہا سنی گئی ؟ اب مختار انصاری کی موت کے بعد ان کے بیٹے عمر کے ساتھ جیل سے بات چیت کا ایک آڈیو وائر ل ہو ا ہے جس میں مختار کی آواز کافی کمزور لگ رہی تھی ۔وہ اپنے بیٹے عمر سے کہتے ہیں (18 مارچ کے بعد سے روزہ نہیں ہوا ہے ) عمر ان سے کہتا ہے کہ انہوں نے میڈیا کی رپورٹ میں مختار کو اسپتال جاتے دیکھا جس میں مختار کافی کمزور نظر آرہے تھے ۔مختار کو ہمت دیتے ہوئے بیٹے عمر کہتے ہیں کہ وہ عدالتوں سے ان سے ملنے کی اجازت لینے کی کوشش میں لگے ہیں ۔اپنی کمزور ی بتاتے ہوئے مختار انصاری کہتے ہیں کہ وہ بیٹھ نہیں پار ہے ہیں ۔جواب میں عمر کہتے ہیں کہ ہم دیکھ رہے ہیں پاپا زہر کا سب اثر ہے ۔مختار آگے کہتے ہیں اللہ اگر زندہ رکھے ہوگا تو روح رہے گی لیکن باڈی تو چلی جار ہی ہے ۔ابھی وہیں سے آئے ہیں اور کھڑے بھی نہیں ہو سکتے ہیں ۔26 مارچ کو یعنی منگل کی صبح عمر انصاری نے مقامی میڈیا کو پولیس سے ملا ایک ریڈیو پیغام بھیجا جس میں لکھا تھا کہ مختار انصاری کی طبیعت بگڑنے کے بعد انہیں باندہ میڈیکل کالج کے آئی سی یو میں داخل کرایا گیا ہے ۔مختار کے بھائی افضال انصاری جب ان سے باندہ میڈیکل کالج کے آئی سی یو سے مل کر باہر نکلے تو انہوں نے میڈیا سے کہا کہ انہیں مختار سے پانچ منٹ ملنے کا موقع ملا اور وہ ہوش میں تھے ۔انہوں نے کہا میرے بھائی مختار کا خیال ہے اور کہنا ہے کہ انہیں کھانے میں کوئی زہریلی چیز دی گئی ہے چالیس دن پہلے بھی یہی ہو چکا ہے ۔ادھر مختار انصاری کی آڈپسی رپورٹ میں موت کی وجہ ہارٹ اٹیک بتائی گئی ہے ۔اس خبر کو ہندوستان ٹائمس نے اہمیت سے چھانپا ہے ۔اخبار کا کہنا ہے آٹوپسی رپورٹ میں زہر دینے جیسے کوئی بات سامنے نہٰں آئی ہے ۔اخبار کے مطابق رانی درگا بتی میڈیکل کالج میں ڈاکٹروں ایک پینل نے آٹوپسی کی ہے ۔یہ وہی ہسپتال ہے جہاں مختار انصاری نے آخری سانس لی تھی ۔مختار انصاری جرائم کی دنیا میں جتنا ہی خونخوار تھا لیکن وہ بہت سے لوگوں کی نظروں میں اپنی ساکھ مسیحا والی گھڑنے کی کوشش کرتا تھا ۔سال 1996 میں جب وہ پہلی بار ممبر اسمبلی بنا تو ایک مسلم پریوار اس کے پاس آیا اور بیٹی کی شادی کیلئے مدد مانگی ۔مختار نے بھروسہ دیا اگلے ہی دن لڑکے والے بنا جہیز کے شادی کے لئے راضی ہو گئے ۔اتنا ہی نہیں شادی کے ایک دن پہلے سامان لیکر مختار خود لڑکی والوں کے گھر پہونچا ۔اسی طرح ایک ممبئی میں مو¿ کے ایک لڑکے کی گرفتاری ہوئی ۔خاندان نے اس سے درخواست کی مختار اسے چھڑا کر لایا ۔مختار مدد اپنی سیاست فلمی اسٹائل میں کرتا تھا ۔ایک ٹھیکیدار سے جھگڑا ہوا ۔گولی چلا دی جس میں ایک مزدور مارا گیا ۔مختار مزدور کے گھر کا ہتیشی بن گیا ۔کئی برسوں تک وہ بی ایس پی سپریمو مایا وتی تھی ۔مختار انصاری کو غریبوں کا مسیحا مانتی تھیں ۔مایاوتی مختار کی جرائم والی ساکھ پر بھی پردہ ڈالتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا پریوار مجاہد آزادی کے خاندان سے ہے ۔اور مختار غریبوں کے مسیحا ہیں ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں