جرمنی ، امریکہ کے بعد اقوام متحدہ !

دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری پر جرمنی اور امریکہ کے بیانوں کے بعد اب بین الاقوامی ادارے اقوام متحدہ نے بھی اپنا رد عمل ظاہر کر دیا ہے ۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونی گوٹریس کے ترجمان اسٹیفن دجارک سے اروند کیجریوال کی گرفتاری اور کانگریس پارٹی کے بینک کھاتوں کو فریز کرنے کو لیکر پوچھا گیا سوال کے جواب میں انٹونی گوٹریس کے ترجمان نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ دوسرے کسی بھی دیش کی طرح جہاں چناو¿ ہو رہا ہے بھارت میں بھی سیاسی اور شہری حقوق کے ساتھ ساتھ سبھی لوگوں کے مفادات کی حفاظت ہونی چاہیے ۔ترجمان نے کہا دنیا کو امید ہے کہ ہر کوئی آزادانہ اور منصفانہ ماحول میں بھارت کے پارلیمانی چناو¿ میں ووٹ کر سکے گا ۔ای ڈی نے اروند کیجریوال کو دہلی شراب پالیسی میں ہوئے مبینہ گھوٹالے سے جڑے کیس میں 21 مارچ کو گرفتار کیا تھا ۔بھارت کے سابق خارجہ سیکریٹری اور ترکی اور فرانس روس سمیت کئی دیشوں کے سفیرر ہے کنول سبل نے اروند کیجریوال کی گرفتاری سے متعلق اقوام متحدہ کے تبصرے کو ایک منظم قرار دیا ہے ۔شوشل میڈیا ایکس پر انہوں نے لکھا کہ کیا کیجریوال کو مل رہی یہ بیرونی حفاظت کچھ کہتی ہے ؟ اقوام متحدہ میں ممبر ملکوں کے اندرونی معاملوں میں مداخلت پر روک لگاتا ہے ۔لیکن یو این ایس جی کا آفس خود اس کی خلاف ورزی کررہا ہے ۔اس سے پہلے امریکہ کیجریوال کی گرفتاری اور چناو¿ سے پہلے اپوزیشن پارٹی کانگریس کے بینک کھاتوں کو فریز کرنے کے الزامات میں دو بار رائے زنی کر چکا ہے ۔امریکہ محکمہ خارجہ کے ترجمان نے پیر کو کہا تھا کہ امریکہ اروند کیجریوال کی گرفتاری سے جڑی رپورٹوں پر باریکی سے نظر رکھ رہا ہے اور وہ منصفانہ قانونی کاروائی کو مضبوط کرنے کو حق میں کھڑا ہے ۔امریکی وزارت خارجہ کو غیر نامناسب قرار دیتے ہوئے بھارت نے اس کا سخت اعتراض جتایا اور بھارت میں موجود امریکی نگراں ڈپٹی چیف آف مشن گلوریا ۔باربینا کو طلب کیا تھا ۔ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا کل بھارت نے امریکی سفارتخانہ کے ایک سینئر افسر کو اپنے سخت اعتراض اور احتجاج درج کرایا تھا ۔بھارت نے قانونی عمل قانون کی حکمرانی سے چلتا ہے ۔امریکی سفیر کو طلب کئے جانے کے بعد پھر سے کیجریوال اور کانگریس پارٹی کے بینک کھاتوں کو لیکر امریکہ وزارت خارجہ کے ترجمان سے سوال پوچھا گیا تھا اس کے جواب میں میتھو ویلر نے کہا تھا کہ ہم کانگریس پارٹی کے الزامات سے بھی واقف ہیں ۔اور انکم ٹیکس محکمہ نے ان کے کچھ بینک کھاتوں کو فریز کر دیا ہے جس سے آنے والے چناو¿ میں چناو¿ پرچار ان کے لئے ایک چیلنج بھرا ہو گیا ہے ۔ہم ان میں سے ہر مدے کے لئے منصفانہ شفاف اور وقت پر قانونی کاروائیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔پچھلے ہفتے ہی سونیا گاندھی سمیت کانگریس کے سینئر لیڈروں نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ محض 14 لاکھ روپے کے ٹیکس بقایا کے معاملے میں پارٹی کے 285 کروڑ روپے کا فنڈ روک دیا گیا ۔اس سے پہلے جرمنی نے بھی اروند کیجریوال کی گرفتاری پر منصفانہ سماعت کی اپیل کی تھی ۔کیجریوال کی گرفتاری پر بھی جرمنی کے محکمہ خارجہ کے ترجمان سے پوچھا گیا تھا کہ چناو¿ سے پہلے بھارت میں اپوزیشن کے ایک بڑے نیتا اور دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری کو وہ کس نظریہ سے دیکھتے ہیں؟ ترجمان نے کہا ہم نے اس معاملے کی جانکاری لی ہے ۔بھارت ایک جمہوری ملک ہے ۔ہم مانتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ عدلیہ کی صفداری او ربنیادی جمہوری تقاضوں سے وابسطہ پیمانوں کو لاگو کیا جائے گا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟