اپوزیشن سے آزاد پارلیمنٹ!

پیر کو اپوزیشن کے 78 ممبران پارلیمنٹ کو معطل کر دیا گیا تھا ،منگل کو ایک بار پھر لوک سبھا سے 49 ایم پی کو معطل کر دیا گیا۔پچھلے ہفتے 14 ایم کو ملا لیں تو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں معطل ممبران پارلیمنٹ کی تعداد 141 پہونچ گئی تھی ۔ان سبھی ایم پیز کو موجودہ سیشن کی باقی میعاد کے لئے معطل کیا گیا تھا۔سرکار کا کہنا ہے کہ ان ممبران پارلیمنٹ نے اپنی مانگ کی حمایت میں پارلیمنٹ میں ہنگامہ کیا اور کام کاج میں رخنہ ڈالا ۔ہاو¿س میں کام کاج نہ ہونے دینے کی وجہ سے ان ممبران کو معطل کیا گیا۔حالانکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ مودی سرکار من مانی پر اتر آئی اور وہ بے حد اہم بلوں کو بغیر بحث کے من مانے ڈھنگ سے پاس کرانا چاہتی ہے اس لئے وہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن ممبران کو نہیں دیکھنا چاہتی تھی ۔مودی سرکار اپوزیشن سے آزاد دیش کی بات اس لئے کرتی ہے تاکہ اپنی من مانی کر سکے ۔کانگریس نے اسے پارلیمنٹ اور جمہوریت پر حملہ قرار دیا ہے ۔اپوزیشن کا کہنا ہے سرکار اپوزیشن سے آزاد پارلیمنٹ چاہتی ہے تاکہ اہم بلوں کو من مانے طریقے سے پاس کرا سکے۔سرکار پارلیمنٹ کی حفاظت کو نظر ا نداز کر لوگوں کی توجہ بھٹکانے کا کام کررہی ہے ۔دوسری طرف بھارتیہ جنتا پارٹی کا کہنا ہے کہ یہ سرکار تو اہم بلوں کو پاس کرنے سے روکنے کے لئے اپوزیشن کی سوچی سمجھی سازش تھی ۔اپنے اس نے کانگریس اور اس کے اتحادیوں کو لوک سبھا اسپیکر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین بے عزتی کرنے کا الزام لگایا ۔ترنمول کانگریس کے چیف اور مغربی بنگال کی وزیراعلیٰٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ مودی سرکار بے حد من مانہ رویہ دکھا رہی ہے اسے ایوان چلانے کا کوئی اخلاقی حق نہیں رہ گیا ہے ۔سرکار ڈری ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا اگر ان کے پاس اکثریت ہے تو اپوزیشن سے کیوں ڈر رہی ہے ۔پارلیمنٹ میں ایم پیز کے نہ رہنے پر لوگوں کی آواز کون اٹھائے گا۔سرکار اس طرح کے قدم اٹھا کر جنتا و جمہوریت کا گلا گھونٹ رہی ہے ۔مودی اور امت شاہ لوگوں کو ڈرا کر جمہوریت کو ختم کرنا چاہتے ہیں ۔سپا سے تعلق رکھنے والی ممبر پارلیمنٹ ڈمپل یادو کا معاملہ نظیر ہے ۔وہ تو اپنی سیٹ سے بھی ہلی نہیں تھی بلکہ وہاں کھڑی تھی لیکن انہیں بھی معطل کر دیا گیا۔بات اتنی سی ہے کہ اپوزیشن 13 دسمبر کو پارلیمنٹ پر حملے کی برسی پر پھر سے تاریخ دہرائے جانے کی طاق میں ہوئی قواعد پر سرکار سے وضاحت مانگ رہی تھی سرکار جو زبردست اکثیرت میں ہے ۔اسمبلیوں میں بھی جس کی لہر چل رہی ہے وہ پارلیمنٹ میں بات چیت کو لیکر بہت کم فکر میں دکھائی دیتی ہے اسے اپوزیشن سرکار کا ڈرانے والا برتاو¿ کہتی ہے ۔پارلیمنٹ کی تاریخ کی یہ سب سے بڑی معطلی ہے ۔ایم پی کا سوال سرکار کو مانناہوتا ہے جو اقتدار و اپوزیشن کے تعاون سے ہی ممکن ہوتی ہے لیکن اکثریت کی ذمہ داری اس میں سب سے زیادہ مانی گئی ہے لیکن جس طرح سے منظم طریقے پر کثیر تعدا میں ممبران پارلیمنٹ کی معطلی ہو رہی ہے اس سے یہ ذمہ داری بھاگنا ہی نظر آتا ہے یہ دلیل محدود معنی میں ٹھیک ہو سکتی ہے کہ لوک سبھا اسپیکر نے جب کہہ دیا کہ اس کی جانچ کی جا رہی ہے تو اپوزیشن کو خاموش ہو جانا چاہیے تھا لیکن اس سے سرکار کی جوابدہی ختم نہیں ہو جاتی ۔اگر پارلیمنٹ میں وزیراعظم یا وزیر داخلہ دو لائن کا بیان دے دیتے تو سارا معاملہ ٹل سکتا تھا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!