ترکیہ صدر اردوان کو اپوزیشن چنوتی !

2003میں پہلی بار ترکیہ کی قیادت کرنے کے بعد سے صدر اردوان کے اختیارات میں ڈرامائی طور سے اضافہ ہوا ہے ۔اردوان اقتدار میں 20سالوں سے زائد عرصے اقتدار میں ہیں اب ان کی سرکار کو سب سے بڑی چنوتی یہ ہے کہ ترکی کی 6اپوزیشن پارٹیوںنے 14مئی کو صدارتی و پارلیمانی انتخابات کیلئے اپوزیشن لیڈر کیمل ملگڈار اگلو کو اپنا اپوزیشن اتحاد کا امیدوار چناہے۔ صدر اردوان کی حکومت میں ترکیہ بے اثر ہو گیا ہے اور اپوزیشن اس میں تبدیلی لانے کی کوشش کررہی ہے ۔ ترکی میں بڑھتی مہنگائی اور دوہرے زلزلے سے 50ہزار سے زیادہ اموات کے بعد صدر اردوان کمزور پڑتے دکھائی دے رہے ہیں ۔ چناو¿ میں چنوتی سالوںسے ووٹرں کی پولرائیزیشن ہوا ہے ۔ لیکن 69سالہ صدر اردوان اپوزیشن دباو¿ کے چلتے کمزور ہیں۔ اوپینین پول سے پتا چلتا ہے کہ صدارتی عہدے کیلئے ان کے اہم حریف کے پاس اچھی بڑھت ہے ۔ اردوان جس پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں وہ 2002سے اقتدار میں ہے اور خود وہ 2003سے جب وہ وزیر اعظم تھے ،اقتدار کے بڑے عہدے پر بنے ہوئے ہیں۔ 60لاکھ نوجوان ووٹرں نے ارداون کے علاوہ کسی اور نیتا کو قتدار میں نہیں دیکھا ہے ۔ شروعات میں ارداون پی ایم تھے پھر 2016میں صدر بن گئے ۔ اب وہ ایک بڑی عمارت میں بطور صدر پورا دیش چلاتے ہیں ترکیہ کی بڑھتی آباد ی نے انہیں مہنگائی کیلئے قصوروار ٹھہرایا ہے ۔چوںکہ وہ سود کی شرحوںکو بڑھانے سے انکار کرتے رہے ہیں۔ اس وقت سرکاری افراط زر کی شرح 50فیصدی سے اوپر ہے لیکن ماہرین مالیات کا کہنا ہے کہ درحقیقت یہ 100فیصد سے زیادہ ہے۔صدر اردوان کی سرکار پر زلزلوںسے ہوئی تباہی سے نمٹنے کیلئے لاپر واہی کے طریقے پر نکتہ چینی کی جار ہی ہے ۔ واضح ہو کہ فروری میں دو مرتبہ زلزلے آئے جس میں لاپتہ لوگوں کی تلاش اور لوگوں کو بچاو¿ میں انتظامیہ کی کوتاہی کو لیکر اردوان اور ان کی حکمراں پارٹی کی نکتہ چینی ہوئی تھی ۔ اس ساتھ ہی ان کی سرکار ترکیہ میں برسوں تک تعمیراتی نظام کو بہتر طریقے سے لاگوکرنے میں ناکام رہی ۔ کیوں کہ زلزلے سے متاثرہ 11صوبوںمیں لاکھوں ترکی شہری بے گھر ہوگئے تھے کیوں کہ کئی علاقوںمیں اردوان کے پارٹی کے گڑھ کے طورپر مانا جاتا ہے۔ اس لئے دیش کا مشرقی علاقہ ہار جیت طے کرسکتا ہے ۔ ان کی پارٹی سیاسی فائدے کی طرف جھکی ہوئی ہے لیکن انہوںنے ترکی راشٹر وای پارٹی ایم ایس پی کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔ 26مارچ 2023کو استنبول میں ایک پبلک پروگرام کے دوران اپوزیشن ریپبلک پیپلز پارٹی کے نیتا کیمل ملکڈا ر اگلو کا کہنا ہے اوپینین پول ہمیشہ بھروسے مند نہیں ہوتے اور پہلے راو¿نڈ میں سیدھے چناو¿ جیتنے کی امیدوں کو اس وقت جھٹکا لگا جب لیفٹ نظریہ والی پارٹی کے ایک سابق نیتا نے صدارتی عہدے کے امیدوارںمیں اترنے کا فیصلہ کیا۔ ترکیہ میں 14مئی کو ووٹ پڑنے والے ہیں،دیکھیں اردوان اپنی اقتدار کو بچا پاتے ہیں یانہیں! (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟